آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے دنیا بھر میں روزگار پر تباہ کن اثرات، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
NEWYORK:
اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مارکیٹ 2033 تک 4.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، جو جرمنی جیسی ترقی یافتہ معیشت کے حجم کے تقریباً برابر ہے اور عالمی سطح پر تقریباً نصف ملازمتیں ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گوکہ مصنوعی ذہانت اقتصادی تبدیلی کے لیے اہم مواقع فراہم کرتی ہے لیکن ساتھ ہی موجودہ عدم مساوات کو مزید گہرا کرنے کے باعث ہوسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی کی ایجنسی (اے سی ٹی اے ڈی) نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتوں کو متاثر کر سکتی ہے، جو پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ خودکاری اور ملازمتوں کے بے دخلی کے خدشات بھی پیدا کرتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماضی میں ملازمتوں کو متاثر کرنے کا باعث بننے والی ٹیکنالوجیکل تبدیلیوں کے برعکس اے آئی کا اثر زیادہ تر علم پر مبنی شعبوں پر پڑنے کا امکان ہے اور اس سے ترقی یافتہ معیشتیں سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے نشان دہی کی کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکاری کے فوائد اکثر سرمایہ کو محنت پر فوقیت دیتے ہیں، جو خاص طور پر ترقی پذیر معیشتوں میں عدم مساوات کو بڑھا سکتا ہے۔
رپورٹ میں زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ معیشتیں بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں، انہیں ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری، مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور حکمرانی کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ مصنوعی ذہانت کو پائیدار ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
یو این سی ٹی اے دی کی سیکریٹری جنرل اکریبیکا گرن اسپان نے مصنوعی ذہانت کی ترقی میں انسانوں کو مرکزی حیثیت دینے کی اہمیت پر زور دیا اور عالمی مصنوعی ذہانت کے فریم ورک کو مشترکہ طور پر تخلیق کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹیکنالوجی کی ترقی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے، یہ مساوی آمدنی کی تقسیم یا جامع انسانی ترقی کی ضمانت نہیں دیتی،2023 میں جدید ٹیکنالوجیز بشمول مصنوعی ذہانت، بلاک چین اور 5G نے 2.
ان کا کہنا تھا کہ2033 تک مصنوعی ذہانت اس شعبے کی سب سے اہم ٹیکنالوجی بن جائے گی، تاہم، مصنوعی ذہانت کے انفرا اسٹرکچر اور ماہرین تک رسائی ابھی چند معیشتوں میں مرکوز ہے، جہاں صرف 100 کمپنیاں عالمی کارپوریٹ تحقیق اور ترقی کے اخراجات کا 40 فیصد حصہ ہیں، جو زیادہ تر امریکا اور چین میں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ہدایات پر فوراً عمل کریں، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور ورک فورس کی مطابقت کے لیے اقدامات کریں تاکہ مصنوعی ذہانت نئے صنعتوں اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے۔
رپورٹ میں عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے کردار کو اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مصنوعی ذہانت محدود مفادات کے بجائے عالمی ترقی میں معاون ہو۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ رپورٹ میں کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور غذائی بحران سے ہونے والی اموات سے خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ مارچ کے اوائل سے خوراک، ایندھن یا ادویات کا ایک بھی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوا۔ غزہ میں ادویات اور خوراک کی بدترین قلت ہے جس کے باعث لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ پریس بیانات میں ڈوجارک نے مزید کہا کہ گذشتہ 50 دنوں کے دوران غزہ میں خوراک کا ذخیرہ انتہائی کم ہو چکا ہے۔ ضروری ادویات اور طبی سامان ختم ہونے کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ایمبولینسوں کو جان بچانے والی خدمات دستیاب نہیں اور ایندھن ختم ہو چکا ہے۔ ڈوجارک نے کہا کہ جبری نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے ہم غزہ کے اندر اپنے کچھ گوداموں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔