NEWYORK:

اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مارکیٹ 2033 تک 4.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، جو جرمنی جیسی ترقی یافتہ معیشت کے حجم کے تقریباً برابر ہے اور عالمی سطح پر تقریباً نصف ملازمتیں ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گوکہ مصنوعی ذہانت اقتصادی تبدیلی کے لیے اہم مواقع فراہم کرتی ہے لیکن ساتھ ہی موجودہ عدم مساوات کو مزید گہرا کرنے کے باعث ہوسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی کی ایجنسی (اے سی ٹی اے ڈی) نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتوں کو متاثر کر سکتی ہے، جو پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ خودکاری اور ملازمتوں کے بے دخلی کے خدشات بھی پیدا کرتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماضی میں ملازمتوں کو متاثر کرنے کا باعث بننے والی ٹیکنالوجیکل تبدیلیوں کے برعکس اے آئی کا اثر زیادہ تر علم پر مبنی شعبوں پر پڑنے کا امکان ہے اور اس سے ترقی یافتہ معیشتیں سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے نشان دہی کی کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکاری کے فوائد اکثر سرمایہ کو محنت پر فوقیت دیتے ہیں، جو خاص طور پر ترقی پذیر معیشتوں میں عدم مساوات کو بڑھا سکتا ہے۔

رپورٹ میں زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ معیشتیں بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں، انہیں ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری، مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور حکمرانی کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ مصنوعی ذہانت کو پائیدار ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

یو این سی ٹی اے دی کی سیکریٹری جنرل اکریبیکا گرن اسپان نے مصنوعی ذہانت کی ترقی میں انسانوں کو مرکزی حیثیت دینے کی اہمیت پر زور دیا اور عالمی مصنوعی ذہانت کے فریم ورک کو مشترکہ طور پر تخلیق کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹیکنالوجی کی ترقی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے، یہ مساوی آمدنی کی تقسیم یا جامع انسانی ترقی کی ضمانت نہیں دیتی،2023  میں جدید ٹیکنالوجیز بشمول مصنوعی ذہانت، بلاک چین اور 5G نے 2.

5 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ بنائی، جس کے اگلے دہائی میں 6 گنا بڑھ کر 16.4 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ2033  تک مصنوعی ذہانت اس شعبے کی سب سے اہم ٹیکنالوجی بن جائے گی، تاہم، مصنوعی ذہانت کے انفرا اسٹرکچر اور ماہرین تک رسائی ابھی چند معیشتوں میں مرکوز ہے، جہاں صرف 100 کمپنیاں عالمی کارپوریٹ تحقیق اور ترقی کے اخراجات کا 40 فیصد حصہ ہیں، جو زیادہ تر امریکا اور چین میں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ہدایات پر فوراً عمل کریں، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور ورک فورس کی مطابقت کے لیے اقدامات کریں تاکہ مصنوعی ذہانت نئے صنعتوں اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے۔

رپورٹ میں عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے کردار کو اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مصنوعی ذہانت محدود مفادات کے بجائے عالمی ترقی میں معاون ہو۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ رپورٹ میں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔

کارلوس گیہا نے کہا  کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • باد مخالف کے باجود اقوام متحدہ بہتر دنیا کے قیام میں کوشاں
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
  •  اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ 
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ