موسمیاتی تبدیلی عام فرد کو 40 فیصد تک غریب بنا دے گی، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
آسٹریلیا کے سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ موسمیاتی تبدیل عام فرد کو 40 فیصد تک غریب بنا دے گا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عالمی حدت کے معیشت پر اثرات کو اب تک بہت کم اندازہ لگایا گیا تھا۔ اس تحقیق کے مطابق، اگر درجہ حرارت میں 4 ڈگری سیلسیس اضافہ ہوتا ہے تو ایک عام فرد کی دولت میں 40 فیصد تک کمی آسکتی ہے، جو پہلے کے اندازوں کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ ہے۔
تحقیق میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگر درجہ حرارت میں صرف 2 ڈگری سیلسیس اضافہ ہوتا ہے تو عالمی جی ڈی پی فی کس میں 16 فیصد کمی ہو سکتی ہے، جو پہلے کے 1.
تحقیق کے مطابق، اگر تمام ممالک اپنے قریبی اور طویل مدتی ماحولیاتی اہداف حاصل بھی کر لیتے ہیں، تب بھی عالمی درجہ حرارت میں 2.1 ڈگری سیلسیس تک اضافہ متوقع ہے۔ یہ خطرناک پیش گوئیاں عالمی اقتصادی استحکام اور دنیا بھر میں افراد کی دولت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات کو اجاگر کرتی ہیں۔
کچھ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ عالمی حدت کے اثرات جزوی طور پر کچھ ٹھنڈے علاقوں، جیسے کہ کینیڈا، روس اور شمالی یورپ میں فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ لیکن ماہر نیل کا کہنا ہے کہ عالمی تجارت کے ذریعے تمام معیشتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، لہٰذا اس کا نقصان ہر ملک کو ہوگا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے شدید گرمی سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے نئی حکمتِ عملی مرتب کر لی ہے۔
اماراتی نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی اور پبلک ہیلتھ سینٹر کے درمیان اس حوالے سے پانچ سالہ معاہدہ طے پایا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اس معاہدے کے تحت شدید گرمی، نمی اور فضائی آلودگی سے متعلق جدید ڈیٹا کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ملک بھر میں کسی بھی مقام پر درجہ حرارت کے خطرناک حد تک بڑھنے کی صورت میں شہریوں کو فوری طور پر ڈیجیٹل اطلاعات فراہم کی جائیں گی۔
اس منصوبے کے تحت متاثرہ علاقوں میں موجود افراد کو بروقت خبردار کیا جائے گا، جس سے نہ صرف فوری اقدامات ممکن ہوں گے بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں یو اے ای کا درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا تھا، جب کہ مئی اور اپریل کے مہینے بھی غیر معمولی طور پر گرم ریکارڈ کیے گئے تھے۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں دوپہر 12:30 سے 3:30 بجے تک کھلی دھوپ میں کام کرنے پر پابندی عائد ہے۔