پاکستانی پاسپورٹ ایک بار پھر دنیا کے کمزور ترین ممالک میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
نوماڈ کیپیٹلسٹ کی جاری کردہ رپورٹ میں آئرلینڈ 109 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، جہاں شہری 176 ممالک میں ویزا لیے بغیر سفر کرسکتے ہیں، شہریوں پر ٹیکس 30، لوگوں کی رائے اور آزادی کے 50،50 پوانٹس ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاسپورٹ کی درجہ بندی کے حوالے سے نئی فہرست جاری کردی گئی ہے جس میں پاکستانی پاسپورٹ ایک بار پھر دنیا کے کمزور ترین ممالک میں شامل رہا ہے۔
نوماڈ کیپیٹلسٹ کی جانب سے سال 2025 کے لیے جاری کردہ نئی فہرست کے مطابق دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ رکھنے والے ملک کا تعلق یورپ سے ہے اور یہ اعزاز اس بار آئرلینڈ کو حاصل ہوا ہے۔ دراصل، کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کو رینکنگ دینے کے لیے 5 عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے جن کی بنیاد پر کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ ان عوامل میں پہلے نمبر پر ویزا فری سفر 50 فیصد، دوسرے نمبر پر شہریوں پر ٹیکس 20 فیصد اور تیسرے نمبر پر اس ملک سے متعلق عوامی تاثرات 10 فیصد، دوہری شہریت 10 اور ذاتی آزادی 10 فیصد شامل ہے۔
نوماڈ کیپیٹلسٹ کی جاری کردہ رپورٹ میں آئرلینڈ 109 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، جہاں شہری 176 ممالک میں ویزا لیے بغیر سفر کرسکتے ہیں، شہریوں پر ٹیکس 30، لوگوں کی رائے اور آزادی کے 50،50 پوانٹس ہیں۔ اس فہرست میں 108.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پوائنٹس کے ساتھ ممالک میں
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔