راولپنڈی:

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف کی خصوصی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

 آج کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات کھلے ماحول میں فری ٹائم کے ساتھ کرائی گئی، اس کے علاوہ علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ غیر رسمی مذاکرات کو جاری رکھنے کی رضا مندی کا اظہار کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلسمنٹ میں اعتماد کا فقدان ہے خصوصی ملاقات کے بعد ابھی تک اعتماد سازی کی کوئی فضا قائم نہ ہوسکی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری ذاتی کوئی دشمنی نہیں ہے اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ پاکستان کے مفاد میں میں چلوں گا، ملاقات میں اسٹیبشلمینٹ سے مذاکرات پر بانی پی ٹی آئی نے انگریزی کا جملہ I would like to have that بولا۔

ذرائع کے مطاق اسٹیبلشمینٹ سے ہونے والے غیر رسمی مذاکرات میں تاحال کوئی حل نہیں نکلا جبکہ علی امین گنڈا پور جو کوشش کررہے ہیں یا امریکی پاکستانی جو ملے ہیں ان کی طرف سے بھی ابھی تک کوئی ختمی جواب نہیں آیا۔

ذرائع  کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمیبنٹ میں جتنا فاصلے کم کرنے والے کوشش کررہے ہیں اتنا ہی فاصلے بڑھانے والے کوششیں کررہے ہیں، کچھ سیاسی قوتیں کوشش کررہی ہیں کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمینٹ کی لڑائی رہے، ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمیٹ سے اعتماد میں فقدان کے باوجود بانی نے علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف کو اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا۔

ایکسپریس کے نمائندے نے بیرسٹر سیف سے سوال کیا کہ آج کی ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے بات ہوئی، جس پر بیرسٹر سیف نے کہا کہ فضل الرحمان کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ علی امین پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ڈی آئی خان میں ہمارا سیاسی اختلاف الگ حیثیت رکھتا ہے اور اگر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پی ٹی آئی کا قومی سطح پر اتحاد بنتا ہے تو علی امین کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

ذرائع کے مطابق بانی نے اعظم سواتی کی اسپیکر کے پی کی شکایت پر علی امین کو کہا کہ آپ ان کو بٹھائیں اور صلح کرائیں، بانی نے وزیر اعلیٰ کے پی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کارکردگی پر نظر رکھیں اور کابینہ میں جو وزیر لانا ہے اس کے فیصلے کریں۔

وزیر اعلیٰ نے بانی کو بتایا کہ ہم نے افغانستان حکومت کو انگیج کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھیجے ہیں لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملا جس پر بانی نے کے پی اور بلوچستان کے حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑھتی دہشتگردی پر افغانستان سے بات چیت اور رابطہ رکھیں۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی اندرونی لڑائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فضول لڑائی جھگڑے میں توجہ بٹتی ہے، وزیراعلی کا جو کردار ہے وہ ادا کریں،  بانی نے کے پی پارٹی صدر جنید اکبر پر زیادہ بات نہیں کی جبکہ ملاقات میں آصف زرداری کی صحت کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔

ذرائع کے مطابق بانی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک نیشنل پارٹی ہے اور باقی سب علاقائی پارٹیاں بن گئی ہیں، بلوچستان اور کے پی کے حالات ٹھیک کرنے کے لیے سب سے مقبول بڑی پارٹی پی ٹی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پس پردہ ڈال کر سیاسی استحکام نہیں آسکتا اور نہ ہی مستقل بنیادوں پر کوئی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق بانی نے دونوں رہنماؤں سے بار بار کہا کہ ذاتی پسند اور نا پسند کو بیچ میں نہیں لاؤں گا اگر اسٹیبلشمینٹ بات کرنے کو تیار ہے تو ہونی چاہیے جبکہ آج کی ملاقات میں 9 مئی کے معاملے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ بیرسٹر سیف اور بانی پی ٹی آئی میں پہلے بھی ایسی اسپیشل ملاقاتیں کرائی گئی ہیں اور اگلے دو ہفتوں میں علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف کی دوبارہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا امکان ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ذرائع کے مطابق بانی علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف بانی پی ٹی آئی ہوئے کہا کہ ملاقات میں نے کہا کہ کا اظہار کے ساتھ

پڑھیں:

سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟

بانی پی ٹی آئی کو جیل میں گئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے ۔ شروع شروع میں کہا گیا تھا کہ بانی صاحب زیادہ عرصہ پسِ دیوارِ زنداں نہیں گزار سکیں گے ۔ جیل کی سختیاں اور صعوبتیں جَلد ہی اُنہیں مُک مکا کرنے کی طرف راغب کر دیں گی اور وہ ’’ڈِیل‘‘ یا ’’ این آر او‘‘ لے کر جیل سے باہر آ جائیں گے ۔ ایسا مگر نہیں ہو سکا ۔ یہ حقیقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی نہ ہونے سے اُن کے عشاق میں غصہ بتدریج بڑھتا ہی گیا ہے۔

اِسے پی ٹی آئی کی فرسٹریشن کہا جائے یا غیر حکیمانہ اسلوبِ سیاست کہ وہ9مئی ایسا سانحہ بھی کر گزرے۔ اُن کا خیال تھا کہ ایسے آتشیں ہتھکنڈے استعمال کرکے وہ حکومت اور طاقتوروں کو دباؤ میں لے آئیں گے اور یوں وہ اپنے’’ محبوب‘‘ کو دوبارہ برسرِ اقتدار یا اپنے درمیان لا بٹھائیں گے۔مگر یہ ہتھکنڈہ اور کوشش بھی ناکامی پر منتج ہُوئی۔

26 نومبر 2023کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ محترمہ کی زیر قیادت اسلام آباد پر پی ٹی آئی کے جوشیلے اور جذباتی کارکنوں کی چڑھائی بھی اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکی۔اِن پے درپے ناکامیوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور وابستگان میں مزید فرسٹریشن پیدا کی ہے ۔ یہ فرسٹریشن دراصل حکومت اور پی ٹی آئی میں سیاسی درجہ حرارت کو بڑھانے کا سبب بھی بنی ہے ۔ یہ بڑھی ہُوئی فرسٹریشن اور بڑھا ہُوا سیاسی درجہ حرارت خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ ، علی امین گنڈا پور، کی وزارتِ اعلیٰ بھی نگل گیا ہے ۔

جب سے کے پی کے میں نئے وزیر اعلیٰ تشریف لائے ہیں ، سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھا ہے ۔سہیل آفریدی صاحب نے بطورِ وزیر اعلیٰ جن بیانات کے ’’گولے‘‘ داغے ہیں، ان کی حرارت بھی محسوس کی گئی ہے ۔ اِس گرمائش کو ٹھنڈا کرنے اور درجہ حرارت کو نیچے لانے کے لیے وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف، نے نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مبارکباد اور ملاقات کی دعوت بھی دی ہے ۔ اِس کے ساتھ ہی کور کمانڈر پشاور کی سہیل آفریدی صاحب سے ملاقات کے لیے جانا بھی اِسی ضمن کی ایک کوشش کہی جا سکتی ہے ۔

خیبر پختونخوا میں افغان طالبان کے زیر سرپرستی ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے جو بدمعاشیاں شروع کر رکھی ہیں، ان کا ٹیٹوا دبانے اور سر کچلنے کے لیے بھی لازم ہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے ؛ چنانچہ تین روز قبل جب لاہور کے ایک مشہور اسپتال میں بغرضِ علاج داخل پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیئرمین ، جناب شاہ محمود قریشی، کی عیادت کے لیے پی ٹی آئی کی سابق سینئر قیادت( فواد چوہدری، عمران اسماعیل ، محمود مولوی) پہنچی تو اِسے بھی سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے سے معنون کیا گیا۔

میڈیا میں یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ فواد چوہدری ، عمران اسماعیل، محبوب مولوی ، علی زیدی ، سبطین خان اور دیگر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی زیر قیادت ’’ریلیز بانی پی ٹی آئی‘‘ کی ایک نئی تحریک کا آغاز بھی ہُوا چاہتا ہے۔ قیافوں کے مطابق : پی ٹی آئی کی مذکورہ سابق قیادت اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی سے ملے گی اور بتوسط شاہ محمود قریشی ، بانی صاحب کو ایک قدم پیچھے ہٹنے کی طرف مائل کریگی ۔

ساتھ ہی یہی لوگ حکومت سے بھی میل ملاقاتیں کریں گے ، حکمرانوں سے بھی گزارش کریں گے کہ بہت ہو گیا تناؤ اور کھچاؤ ، اب اِس ضمن میں حکومت بھی ایک قدم پیچھے ہٹے ۔ اور یوں مفاہمت کی ایک فضا قائم کرنے کی دانستہ کوشش کی جائے ۔ اور جب مفاہمت کے لیے فضا ہموار ہوجائے گی تو بڑھے ہُوئے سیاسی درجہ حرات میں تخفیف یا کمی بھی واقع ہو جائے گی۔ اور یوں بانی پی پی ٹی آئی کی رہائی کی بھی کوئی سبیل نکل آئے گی ۔ مگر سب سے پہلا مرحلہ تو یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی خود تو جیل سے رہائی پائیں ۔ توقعات ظاہر کی گئی ہیں کہ رہائی کے بعد شاہ محمود قریشی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان پُل کا کردار ادا کر سکیں گے۔

یہ خبریں سامنے آنے کے بعد کہ پی ٹی آئی کے بعض ’’اولڈ گارڈز‘‘ اپنے تئیں کوششیں کرنے لگے ہیں کہ ملک میں بڑھتے سیاسی درجہ حرات کو نیچے لایا جائے ، چند ’’اولڈ گارڈز‘‘ تردیدوں پر بھی اُتر آئے ہیں ۔ مثال کے طور پر اسد عمر اور علی زیدی۔خبروں میں دونوں ہی کے اسمائے گرامی شامل کرکے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ صاحبان بھی بانی پی ٹی آئی کی مبینہ رہائی تحریک میں شامل ہیں ۔

پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر ، اسد عمر، نے یکم نومبر2025ء کو اپنے ٹویٹ میں کہا:’’ آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے زریعے نظر آیا کہ مَیں عمران خان کی رہائی کے لیے کسی تحریک کا حصہ ہُوں۔ مبینہ طور پریہ تحریک پی ٹی آئی کے ماضی کے لیڈر شروع کررہے ہیں۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اوردوسرے اسیروں کی رہائی کے لیے ہو، اچھی بات ہے، لیکن جس (رہائی)تحریک کا ذکر کیا جا رہا ہے، مَیں اُس کا حصہ نہیں ہُوں۔‘‘ اِسی طرح پی ٹی آئی کے سابق لیڈر اور سابق وفاقی وزیر، علی زیدی، نے ایک انگریزی معاصر کے توسط سے مذکورہ رپورٹوں اور تحریکِ رہائی میں حصہ لینے کی تردید کرتے ہُوئے، یکم نومبر ہی کو، کہا:’’ مَیں ایسا کام کرنے کا قطعی ارادہ نہیں رکھتا ہُوں۔میرے معاشی حالات اجازت دیتے ہیں نہ خاندانی ، اس لیے مَیں یہ بات کلیئر کرنا چاہتا ہُوں کہ مَیں جلدکسی بھی طرح سیاست میں داخل نہیں ہورہا۔ ‘‘ پھر وہ سیاست میں جَلد داخل نہ ہونے کی وجہ بتاتے ہُوئے اپنے ٹویٹ میں کہتے ہیں:’ ’ملک میں کوئی سیاست ہے ہی نہیں ۔ کرپشن کا غلبہ ہے۔

بانی پی ٹی آئی واحد لیڈر تھے اور ہیں جنھوں نے اِس سسٹم کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ افسوس اُنہیں غیر قانونی طور پر جیل میںرکھا گیا ہے ۔ اور ہم سب جانتے ہیں کیوں۔‘‘اسد عمر، علی زیدی ، فواد چوہدری، عمران اسماعیل وغیرہ پی ٹی آئی کی وہ’’ ہستیاں‘‘ ہیں جو9مئی کے سانحہ کے بعد شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کے دوران سیاست ہی سے تائب ہو گئے تھے یا جنہیں بانی پی ٹی آئی نے خود پارٹی سے نکال باہر کیا تھا۔ شائد اِسی لیے جب مذکورہ شخصیات کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد سیاسی ہلچل پیدا ہُوئی اور سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کے مباحث شروع ہُوئے (اور خاص طور پر فواد چوہدری کی سیاسی پتنگ اُڑنے لگی) تو پی ٹی آئی کے ایم این اے اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات، شیخ وقاص اکرم ، نے مبینہ طور پر ردِ عمل دیتے ہُوئے کہا:’’مذکورہ ملاقات اور ملاقات کرنے والوں کی اہمیت تب ہو جب ان کی پارٹی میں کوئی حیثیت بھی ہو۔

جب انھیں پارٹی سے نکالا جا چکا ہے تو ان کی ملاقاتوں کی بنیادی حیثیت ہی ختم ہو جاتی ہے۔‘‘ اِس سخت ردِ عمل سے یہ اندازہ لگانا سہل ہو جاتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانے کی مبینہ تحریک اور سیاسی درجہ حرارت کو نیچے لانے کی مبینہ کوششیں ، کم از کم، پی ٹی آئی میں(فی الحال) کوئی قبولیت نہیں رکھتیں ؛ چنانچہ بعض اطراف سے یہ بدگمانی بھی کی جارہی ہے کہ مذکورہ رہائی تحریک کی شروعات کرنے والوں کودراصل کسی کا اشارہ ہے ۔

 بانی پی ٹی آئی کے جیل میں مقید ہونے سے کئی ملکی سیاسی معاملات اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی فضا معلّق سی ہو کر رہ گئی ہے ۔ اِسی کی تحلیل کے لیے پی ٹی آئی کی سابقہ سینئر قیادت نے شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ہے۔ یہی سابقہ قیادت جیل میں قید پی ٹی آئی کے سابق سینیٹر اعجاز چوہدری ، سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید اور پی ٹی آئی کے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ سے بھی ملی ہے ۔

آخر الذکر دونوں شخصیات بھی اسپتال میں بوجوہ داخل ہیں ۔ پی ٹی آئی کی مذکورہ سابقہ قیادت کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بانی پی ٹی آئی کو باہر نکالنے کی ہمت ، سکت اور اہلیت نہیں رکھتی، اس لیے ہمیں یہ قدم اُٹھانا پڑا ہے ۔سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کی یہ کوشش و سعی مستحسن تو قرار دی جاسکتی ہے ، مگر سوال یہ ہے کہ اِس کوشش کے خلاف پی ٹی آئی قیادت میں جو ردِ عمل دیکھنے میں آرہا ہے، اِس کا سبب اور علاج کیا ہے؟ بانی پی ٹی آئی بھی تو اِس ضمن میں ابھی کچھ نہیں بولے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول  بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی  بتا دی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے سابق رہنمائوں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی 
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی