2028ء کا انتخاب میں اوباما کیخلاف لڑنا چاہوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسوقت لوگ مجھے تیسری بار الیکشن میں جانے اور حصہ لینے کیلئے کہہ رہے ہیں۔ انہوں کہا کہ میں نے اس حوالے سے کوئی تحقیق نہیں کی ہے، لیکن میں یہ کرنا چاہتا ہوں، جس کیلئے ہمارے پاس 4 سال ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ 2028ء میں ہونے والا الیکشن سابق ڈیمو کریٹک صدر بارک اوباما کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں سابق امریکی صدر بارک اوباما کو اپنے مدِمقابل دیکھنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا ہے یہ ایک اچھا مقابلہ ہوگا۔ اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس وقت لوگ مجھے تیسری بار الیکشن میں جانے اور حصہ لینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
انہوں کہا کہ میں نے اس حوالے سے کوئی تحقیق نہیں کی ہے، لیکن میں یہ کرنا چاہتا ہوں، جس کے لیے ہمارے پاس 4 سال ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی آئین کے تحت تیسری مدت کے انتخاب میں حصہ لینا ممنوع ہے۔ 1951ء میں امریکی صدر فرینکلین روز ویلٹ کے مسلسل چوتھی بار صدر منتخب ہونے کے بعد آئین میں 22 ویں ترمیم شامل کی گئی تھی، جس کے مطابق کسی شخص کو صدر کے عہدے پر تیسری بار منتخب نہیں کیا جا سکتا، چاہے صدراتی مدت مسلسل رہی ہو یا نہ رہی ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر نے کہا ہے
پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی سینیٹ نے ایک علامتی مگر اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کا مقصد ٹرمپ دور میں استعمال کی گئی ایمرجنسی اختیارات کو ختم کرنا ہے، جن کے تحت انہوں نے کئی ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کیے تھے۔ یہ قرارداد علامتی نوعیت کی ہے اور اس پر عمل درآمد قانونی طور پر لازم نہیں۔
ووٹنگ کے دوران تمام ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ ری پبلکن پارٹی کے چار اراکین نے بھی اپنی ہی پارٹی کے سابق صدر کی مخالفت کی۔ اس طرح قرارداد 47 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظور ہوئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سینیٹ نے ٹرمپ کے اُن فیصلوں کے خلاف ووٹ دیا تھا جن کے تحت انہوں نے برازیل پر 50 فیصد اور کینیڈا پر 35 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا تھا، جس سے عالمی تجارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔