سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے خطے کی صورتحال پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (SPA) کے مطابق صدر پزشکیان کی فون کال کے دوران، دونوں رہنماؤں نے عید الفطر کی مبارکباد بھی دی اور مختلف مشترکہ مفادات پر بات چیت کی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کی دراندازی کی شدید مذمت
یہ گفتگو دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے تعلقات کا حصہ ہے، جب 2023 میں دونوں ممالک اپنے سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب نے حالیہ دنوں میں روس یوکرین جنگ بندی کے لیے امریکی ایما پر سہولت کاری بھی کی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں سعودی عرب آئیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین جنگ بندی سعودی عرب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مسعود پزشکیان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران ایرانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین جنگ بندی سعودی ولی عہد مسعود پزشکیان
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخابات سے متعلق غداری اور دھاندلی کے الزامات پر سخت ردعمل دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما کے دفتر کے ترجمان پیٹرک روڈن بش نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کے منصب کا احترام کرتے ہوئے ہمارا دفتر عام طور پر وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل بے بنیاد باتوں اور غلط معلومات پر کوئی ردعمل نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی اصلاحات، امریکی محکمہ صحت سے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا گیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات اتنے بے بنیاد اور حیران کن ہیں کہ ان پر جواب دینا ضروری ہو گیا ہے۔ یہ عجیب و غریب دعوے مضحکہ خیز ہیں اور توجہ ہٹانے کی کمزور کوشش ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز جنسی جرائم میں ملوث متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے سابق صدر اوباما پر تبصرہ کیا اور انہیں غداری کا مرتکب قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اوباما اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے 2016 کے انتخابات چوری کیے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہوں نے 2016 اور 2020 میں کیا وہ انتہائی مجرمانہ تھا۔ یہ اعلیٰ ترین سطح پر مجرمانہ عمل تھا۔ یہ غداری تھی۔ جو بھی لفظ آپ سوچ سکتے ہیں، وہ سب اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ انہوں نے انتخابات چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے انتخابات کو مشکوک بنانے کی کوشش کی۔
یہ تنازعہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب گزشتہ ہفتے قومی انٹیلیجنس ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ اور سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا کہ اوباما انتظامیہ نے 2016 کے انتخابات جیتنے کے لیے انٹیلیجنس میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر بارک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ