بجلی کی قیمتوں میں کمی کے بعد صارفین کے لئے ایک اور بڑا ریلیف
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
چیئرمین نیپرا وسیم مختارکا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے تک بجلی صارفین کو مختلف ایڈجسٹمنٹس میں پانچ روپے تین پیسے فی یونٹ کا فوری ریلیف ملے گا۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے ایک روپے اکہتر پیسے سستی کرنے پر نیپرا نے سماعت مکمل کر لی۔
نیپرا اتھارٹی اعدادوشمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کرے گی، پاور ڈویژن کے حکام کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال بہتر رہنے تک انشااللہ صارفین کو ریلیف ملتا رہے گا، اس وقت سالانہ ری بیسنگ نہیں ہوسکتی اس لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ریلیف دیا جا رہا ہے۔سماعت کے دوران پاورڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں پٹرولیم لیوی کی مد میں اٹھاون ارب سترکروڑکی وصولیوں کا تخمینہ ہے، عوام کو پٹرولیم لیوی کی وصولیوں کے تحت تین ماہ کے لیے بجلی میں ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔
دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں پانچ آئی پی پیز کے ساتھ ہونیوالےمعاہدوں کا بارہ ارب کا ریلیف ملا ہے جبکہ بتیس آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدے ہوچکے ہیں۔حکام نے کہا کہ گردشی قرضے میں کمی کے لیے آئِی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے، مذاکرات حتمی نتیجے پر پہنچنے کے بعد اس کا ریلیف عوام کو ملے گا۔
چئیرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی صارفین کو مختلف ایڈجسٹمنٹس سے پانچ روپے تین پیسے فی یونٹ کا فوری ریلیف ملے گا ، ابھی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی درخواستیں آئی ہیں جس سے مزید کمی کا امکان ہے، عوام کو تیسری سہ ماہی ایڈجسٹ٘منٹ کا فوری ریلیف فراہم کیاجائے گا۔حکام نے کہا کہ اس سال کی سبسڈی کا حجم دو سوچھیاسٹھ ارب روپے ہوجائے گا۔ حکومتی منصوبہ بندی سے موسم گرما میں عوام کو ریلیف مل رہاہے۔ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ دو ہزار چار سو ارب روپے تک ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کمی معاشی صورتحال سے مشروط ہے.
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.