انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی شہادتیں برداشت نہیں کریں گے، وزیراعلی خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی شہادتیں برداشت نہیں کریں گے، وزیراعلی خیبرپختونخوا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ چھوٹے چھوٹے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں برداشت نہیں کریں گے، وفاقی حکومت اور وفاقی وزرا پر افسوس ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو انہوں نے ایسا رنگ دیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔وزیراعلی خیبرپختونخوا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کاٹلنگ میں ہونے والے ڈرون حملے میں 10 شہریوں کی ہلا کتوں کے حوالے سے کہا کہ اس انٹیلی جنس آپریشن میں ہمارے 10 بے گناہ شہری جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،
جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور ہماری ذمے داری بھی ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز پر سیاست نہ کی جائے، مجھے وفاقی حکومت، اور وفاقی وزرا پر افسوس ہے کہ جس طریقے سے ہمارے شہری شہید ہوئے اور انہوں نے اس واقعے کو ایسا رنگ دیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو جبکہ یہ ناکامی ان کی ہے۔علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے جنوب میں سارے اضلاع دہشت گردی کی لپیٹ میں آئیہوئے ہیں، اسی علاقے میں یہ دہشت گرد پائے جاتے ہیں، یہیں دو بڑے دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں جن کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملتی ہے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوتے رہتے ہیں، اور اس میں فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کرتے ہیں، تاہم اس ( کاٹلنگ آپریشن) انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن سے ہماری حکومت لاعلم تھی اور نہ ہی ہماری پولیس کو پتا تھا، یہ آپریشن خالصتا وفاقی حکومت کے ماتحت آنے والے اداروں کا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن وزیراعلی خیبرپختونخوا عام شہریوں کی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔