پی ٹی آئی میں اختلافات سنگین ہوگئے، اسد قیصر اور وزیراعلیٰ گنڈاپور آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد:خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے اندر اختلافات سنگین صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ اسد قیصر نے مرکزی قیادت سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ میں پارٹی کی مرکزی قیادت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیان کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چیئرمین عمران خان کا مؤقف قوم کے سامنے لایا جائے، ہم وزیر اعلیٰ کے بیان کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں تاہم موجودہ حالات میں ایسی باتوں سے گریز کرنا، ملک اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت ہماری ساری توجہ عمران خان اور دیگر بے گناہ قیدیوں کی رہائی پر مرکوز ہونی چاہیے، غیر ضروری بیانات کے ذریعے پارٹی کے اندرونی معاملات کو ہوا دے کر عمران خان کی رہائی کی جدوجہد کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں صوبے میں بہتر گورننس، امن و امان کی بحالی اور عمران خان اور دیگر بے گناہ اسیران کی رہائی کی جدوجہد پر مرکوز رکھیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہرام ترکئی نے بھی علی امین گنڈاپور کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کامؤقف قوم کے سامنے لایا جائے، ہم وزیراعلیٰ کے بیان کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، موجودہ حالات میں ایسے بیانات سے بانی چیئرمین کی تحریک کو نقصان پہنچے گا۔
شہرام تراکئی کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ بانی چیئرمین اور بے گناہ قیدیوں کی رہائی پر مرکوز ہونی چاہیے نہ کہ بیانات کے ذریعے پارٹی کے اندرونی معاملات کو ہوا دیا جائے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام ترتوانائیاں صوبے میں بہترحکمرانی، امن و امان کی بحالی پرمرکوز رکھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی چیئرمین پی ٹی ا ئی نے کہا کہ کی رہائی
پڑھیں:
وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈی کی آفر آتی ہے لیکن عمران خان کسی بھی صورت ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ساتھ ڈیل یا ڈھیل؟ نصرت جاوید نے اندر کی خبریں بتادیں
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان نے 2 سال جیل میں اس لیے نہیں گزارے کہ وہ ڈیل کر کے باہر آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی اپنی رہائی کی بات نہیں کی البتہ وہ ہمیشہ دیگر قید رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی کوشش کرنے کا ضرور کہتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے صرف مخصوص لوگوں کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے یہاں تک کہ ملاقات کے لیے فہرست میں شامل ناموں کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ مجھ سمیت علیمہ خان پر پابندی عائد ہے۔
’قاسم اور سلیمان کی آؤ بھگت دیکھ کر لوگ سنہ 86 کا استقبال بھول جائیں گے‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان جب پاکستان آئیں گے تو ان کا ایسا تاریخی استقبال ہوگا کہ لوگ سنہ 1986 میں بے نظیر بھٹو کے استقبال کو بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو کسی بڑی تیاری کی ضرورت نہیں ایک دن پہلے بھی اطلاع مل جائے تو عوام کا سمندر اکٹھا ہو جائے گا۔
ڈیل کی پیشکشلطیف کھوسہ نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج سے قبل اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو ڈیل کی آفر کی گئی۔ پیغام یہ تھا کہ اگر عمران خان احتجاج کی کال واپس لے لیں تو ان کی رہائی چند دنوں میں ممکن ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: ’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلیمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ وہ پیغام بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کے ذریعے پہنچایا گیا جنہیں پشاور سے اڈیالہ جیل ہیلی کاپٹر کے ذریعے لایا گیا۔ اور ملاقات 22 نومبر کو صبح 8 بجے کرائی گئی۔
’بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر۔۔۔‘لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح ہدایت دی کہ جب تک وہ احتجاج ختم کرنے کا نہ کہیں اس وقت تک ڈی چوک کی کال واپس نہ لی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات کی بھی درخواست کی گئی جو مسترد ہو گئی حتیٰ کہ ویڈیو لنک سے بات کرانے کی پیشکش بھی رد کر دی گئی جس کے باعث ممکنہ رہائی کا عمل رک گیا۔
سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے کھوسہ نے کہا کہ تمام ٹکٹ عمران خان کی منظوری سے جاری ہوئے اور پارٹی میں ان پر کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم مرزا آفریدی کے ٹکٹ سے متعلق انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
علی امین گنڈاپور کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’وہ عمران خان کی مرضی کے بغیر ایک دن بھی نہیں چل سکتے، میں جانتا ہوں پارٹی میں ان کے حامی کتنے ہیں اور کتنے لوگ ان کی جگہ لینا چاہتے ہیں‘۔
’5 اگست کے احتجاج کی تیاریاں زوروں پر ہیں‘لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 5 اگست کے احتجاج کے لیے لاہور میں یونین کونسل سطح پر تیاریاں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کی تنظیمیں متحرک ہیں اور شرکت کرنے والوں کی فہرستیں مرتب کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مینار پاکستان میں جلسے کے لیے درخواست دے دی گئی ہے اگر اجازت نہ ملی تو جلسہ کہیں اور ہوگا، لیکن عوامی شرکت میں کمی نہیں آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج عمران خان عمران خان کے صاحبزادگان قاسم اور سلیمان