یمن جنگ، اربوں ڈالر اور چین کیخلاف مختص امریکی میزائل ذخیرے کی بربادی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: امریکی انڈوپیسفک کمانڈ کے فوجی حکام کو خدشہ ہے کہ اس کارروائی سے بحرالکاہل میں امریکی فوج کی تیاری پر منفی اثر پڑے گا۔ امریکی افواج کی سینٹرل کمانڈ مشرق وسطیٰ سمیت خطے کے ممالک میں امریکی اہداف کے لئے لڑنے کی ذمہ دار ہے اور انڈوپیسفک کمانڈ، مشرقی ایشیا میں امریکی مفادات کے لئے جنگ کی ذمہ دار ہے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد امریکی سرپرستی میں غاصب اسرائیلی فوج نے ہزاروں فلسطینی شہید کر دیئے ہیں اور خطے کے عرب ممالک مجرمانہ طور پر اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ خصوصی رپورٹ:
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ 15 مارچ سے جاری یمن کے انصار اللہ کے خلاف تازہ امریکی فوجی آپریشن میں تین ہفتوں سے بھی کم عرصے میں تقریباً 1 بلین ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تین باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکی حملوں کا انصار اللہ کی صلاحیتوں کو کم کرنے پر محدود اثر پڑا ہے۔ جبکہ ا مریکی فوج نے یمن میں اپنی کارروائیوں میں میزائلوں اور گائیڈڈ بموں سمیت متعدد قسم کا گولہ بارود استعمال کیا ہے، لیکن وہ یمن کی انصار اللہ کی صلاحیتوں کو کم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
امریکہ کے بقول یمن میں کارروائیوں کا مقصد انصار اللہ کو زیر کر کے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر یمنی فورسز کے حملوں کو روکنا ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں غزہ پر غاصب اسرائیلی حکومت کے حملوں کے کچھ ہی دیر بعد یمن کی تحریک انصار اللہ نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی حکومت سے وابستہ بحری جہازوں کو بحیرہ احمر سے گزرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ اس دوران سابق امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے امریکہ کے اتحادیوں کا مشترکہ محاذ تشکیل دیا اور یمن کے انصار اللہ کو "کنٹرول" کرنے کے نام پر یمن کے مختلف علاقوں پر حملے شروع کر دیئے، لیکن ٹرمپ یا بائیڈن، دونوں امریکی صدور کے دور میں یہ حملے یمن کے انصار اللہ کے خلاف کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر سکے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال تھا کہ بائیڈن کے دور میں یمن کے خلاف آپریشن اتنے موثر نہیں تھے جتنے کہ ہونے چاہیے تھے اور اسی وجہ سے انہوں نے 15 مارچ کو یمنیوں کے خلاف حملوں کا ایک نیا دور شروع کرنے کا اعلان کیا۔
سی این این کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے حملوں کے نئے دور میں حوثیوں (انصار اللہ) کے خلاف سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کا گولہ بارود استعمال کیا ہے، جن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل، گائیڈڈ بم اور ٹوماہاک میزائل شامل ہیں، ڈیاگو گارشیا کے B-2 بمبار بھی ان حملوں میں حصہ لے رہے ہیں اور مزید طیارہ بردار بحری جہاز، کئی فائٹر سکواڈرن اور فضائی دفاعی نظام جلد ہی امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے تحت خطے میں منتقل کیے جائیں گے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ذرائع میں سے ایک نے کہا ہے کہ پینٹاگون کو ممکنہ طور پر آپریشن جاری رکھنے کے لیے کانگریس سے اضافی فنڈنگ کی درخواست کرنے کی ضرورت ہوگی، لیکن ہو سکتا ہے کہ اسے یہ فنڈز موصول نہ ہوں کیونکہ یمن کیخلاف اس آپریشن کو امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، حتیٰ کہ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی گزشتہ ہفتے دی اٹلانٹک میگزین میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں اسے "ایک غلطی" قرار دیا تھا۔
سی این این کا باخبر ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ "انہوں نے یمن کے کچھ مراکز کو تباہ کر دیا ہے، لیکن اس سے حوثیوں کی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے جاری رکھنے یا امریکی ڈرونز کو مار گرانے کی صلاحیت میں کمی نہیں آئی ہے، اس کے بجائے ہم گولہ بارود، ایندھن اور افواج کی خطے میں طویل مدتی تعیناتی جیسے اپنے وسائل استعمال کر رہے ہیں۔"
اسی طرح رپورٹ میں ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ یمن کیخلاف اس بڑے آپریشن نے امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ کے کچھ عہدیداروں کو بھی پریشان کر دیا ہے، انہوں نے CENTCOM کی جانب سے حالیہ دنوں میں بڑی تعداد میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں بالخصوص JASSM اور Tomahawk میزائلوں کے استعمال پر تنقید کی ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار چین کے ساتھ جنگ کی صورت میں بہت اہم ذخیرہ ہیں۔
امریکی انڈوپیسفک کمانڈ کے فوجی حکام کو خدشہ ہے کہ اس کارروائی سے بحرالکاہل میں امریکی فوج کی تیاری پر منفی اثر پڑے گا۔ واضح رہے کہ امریکی افواج کی سینٹرل کمانڈ مشرق وسطیٰ سمیت خطے کے ممالک میں امریکی اہداف کے لئے لڑنے کی ذمہ دار ہے اور انڈوپیسفک کمانڈ، مشرقی ایشیا میں امریکی مفادات کے لئے جنگ کی ذمہ دار ہے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد امریکی سرپرستی میں غاصب اسرائیلی فوج نے ہزاروں فلسطینی شہید کر دیئے ہیں اور خطے کے عرب ممالک مجرمانہ طور پر اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی ذمہ دار ہے میں امریکی امریکی فوج انصار اللہ رہے ہیں کے خلاف یمن کی خطے کے یمن کے فوج نے کے لئے
پڑھیں:
پاکستان کو 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں، بلاول بھٹو
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کو محض 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اے ایف پی کو انٹرویو میں کہا پاکستان کے پاس محض آدھا منٹ تھا یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ آیا بھارت کا چھوڑا ہوا میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے تنازع کے دوران ایٹمی صلاحیت والے سپر سونک میزائل استعمال کیے، فیصلہ کرنے کے لیے صرف 30 سیکنڈ ہوتے ہیں کہ میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا بھارت کے اقدام نے دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا خطرہ بڑھا دیا ہے، بھارت دہشت گرد حملوں کا ثبوت دیے بغیر جنگ کی مثال قائم کرنا چاہ رہا ہے، جس کے تحت پاکستان بھی ایسا کر سکتا ہے۔
علی ظفر نے مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے لیے جذباتی نظم شیئر کردی
بلاول بھٹو نے کہا صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے لیے حوصلہ افزا کردار ادا کیا، وہ دونوں ملکوں کو جامع مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے بھی فعال کردار ادا کریں، بلاول بھٹو نے سی پیک کی طرح پاک، بھارت اقتصادی راہداری کی تجویز بھی پیش کر دی۔ پی پی چیئرمین نے کہا پاک بھارت بات چیت میں کشمیر کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے، پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، پونے 2 ارب لوگوں کی تقدیر غیر ریاستی عناصر کے رحم پر نہیں چھوڑی جا سکتی۔
مزید :