پاکستان میں نہری پانی کی تقسیم کے مسئلہ خاصہ گھمبیر ہوتا چلا جا رہا ہے اور سندھ حکومت نہری پانی کی تقسیم کے لئے نئی نہریں نکالے جانے پر شدید معترض ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اندر حکومت کی حمایت سے دستبرداری کی تجویز زیرغور نہیں اور ہم حکومت کا حصہ رہتے ہوئے زیادہ مؤثر انداز میں آواز بُلند کر سکتے ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی سحر کامران کا کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے پر ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی چھیننے نہیں دیں گے، مراد علی شاہ

10 مارچ کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یکطرفہ فیصلہ، میں اس تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے‘۔

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری نے 8 جولائی 2024 کو دریائے سندھ سے 6 نئی نہروں کی منظوری دی تھی۔

آج سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئی نہروں کے خلاف کھڑے ہیں اور جس مفروضے کی بنیاد پر یہ نہریں بنانے کی تجویز دی جا رہی ہے اُس کی کوئی بنیاد ہی نہیں۔ اُنہوں نے اِس بات کو بھی مسترد کر دیا کہ صدر زداری نے نئی نہروں کی کوئی منظوری دی ہے۔

یہ پانی کا مسئلہ کیا ہے؟

1991 میں چاروں صوبوں میں پانی کا تقسیم کا ایک معاہدہ طے پایا۔ اُس معاہدے کی رو سے دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ کا سالانہ تخمینہ 114.

35 ملین ایکڑ فُٹ لگایا گیا ہے۔ جس میں سندھ کا حصہ 48.76 ملین ایکڑ فُٹ، پنجاب 55.94 ملین ایکڑ فُٹ، خیبرپُختونخواہ 5.78 ملین ایکڑ فُٹ جبکہ بلوچستان کا حصہ 3.78 ملین ایکڑ فُٹ مقرر کیا گیا ہے۔

سندھ کا کہنا ہے کہ پنجاب چشمہ اور تونسہ بیراج کی وجہ سے اپنے حصے سے زیادہ پانی لے جاتا ہے اور خاص طور اُس وقت جب مُلک میں معمول سے کم بارشیں ہوں۔

پیپلز پارٹی حکومت میں رہتے ہوئے مؤثر آواز اُٹھا رہی ہے؛ فرحت اللہ بابر

پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے وی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانی کا یہ مسئلہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے اور اُس کو مشترکہ مفادات کونسل میں طے کیا جانا ہے۔ ہمارا کہنا یہ ہے کہ 1991 کے پانی کے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے۔ کیونکہ اگر آپ اُس پر عمل نہیں کرتے اور نئی نہریں نکالتے ہیں تو اُس سے سندھ بنجر ہو جائے گا، سندھ کو پانی نہیں ملے گا۔

ان کہنا تھا کہ اگر آپ کی دلیل یہ ہے کہ ہم تو پنجاب کے حصے کا پانی استعمال کر رہے ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ پنجاب کا کوئی حصہ پانی سے محروم ہو جائے گا۔ مثلاً پنجاب کا کوئی ایسا علاقہ جو آبپاش ہے اور وہاں زرخیز زرعی زمینیں ہیں تو اُس علاقے کے پانی میں کمی کر کے اگر چولستان کو دیا جاتا ہے تو اِس سے عدم اعتماد کی فضا جنم لے گی کہ اُن علاقوں اور زمینوں کو پانی دیا جا رہا ہے جو فوج کے زیرِانتظام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کینال تنازع: پیپلز پارٹی نے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کرلیا

اس صورتحال میں کیا پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدہ ہونے کے بارے میں سوچ رہی ہے، اس سوال کے جواب میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بالکل بھی نہیں۔ حکومت میں رہ کر ہماری آواز بہت مضبوط ہے،، اور پانی کے مسئلے پر قانون سازی ہماری شمولیت کے بغیر ہو نہیں سکتی۔ ہم حکومت کے اندر رہتے ہوئے بھرپور آواز اُٹھا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ میں اب پاکستان پیپلز پارٹی کا سیکرٹری جنرل نہیں ہوں اور نہیں جانتا کہ کیا فیصلہ ہوگا لیکن اتنا کہہ سکتا ہوں کہ حکومت سے علیحدہ ہونے کا آپشن زیرِ غور نہیں۔

پانی کی کمی کا مسئلہ مزید گمبھیر ہو جائے گا، سحر کامران

پاکستان پیپلز پارٹی کی رُکن قومی اسمبلی سحر کامران نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار ہے اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہے، ایسے میں اگر آپ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے پانی دیں گے تو اس سے پانی کی کمی کا مسئلہ مزید گمبھیر ہو جائے گا اور آپ کا گرین انیشیئیٹو کہیں گرے انیشیئیٹو نہ بن جائے۔

سحر کامران نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے سے ایلیٹ کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے۔  سندھ کی 80 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے اور سندھ پہلے ہی پانی کے مسئلے سے دوچار ہے۔

ایلیٹ کلچر کا فروغ

اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اِس سلسلے میں ایک خط وفاقی حکومت کو لکھ چُکے ہیں اور ایک سال سے ہم کہہ رہے ہیں کہ مشترکہ مفادات کا اجلاس بُلائیں جو کہ نہیں بُلایا جا رہا۔ پانی صرف سندھ اور بلوچستان کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پنجاب کا مسئلہ بھی ہے اور اگر پنجاب کے کچھ حصوں کا پانی کم کر کے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دیا جائے گا تو یہ ایلیٹ کلچر کا فروغ ہو گا۔

حکومت کسانوں کا استحصال کر رہی ہے

سحر کامران نے کہا کہ موجودہ حکومت پہلے ہی کسانوں کا استحصال کر رہی ہے۔ گزشتہ سے پیوستہ سال حکومت کو گندم درآمد کرنا پڑی جبکہ گزشتہ سال حکومت نے گندم کی خریداری بہت کم کی جس سے کسانوں کو نقصان ہوا۔ اسی طرح سے کپاس کی فصل پر 18 فیصد ٹیکس نافذ کر کے بھی کسانوں کا نقصان کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی

ایک سوال کا جواب کہ آیا اس معاملے پر پیپلز پارٹی حکومت سے الگ ہو سکتی ہے، سحر کامران نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عوام کے حقوق کے لیے جانوں کے نذرانے دیے ہیں، یہ عوامی مسئلہ ہے اور پیپلز پارٹی اِس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری پیپلزپارٹی چولستان دریائے سندھ سحرکامران سکھربیراج صدرمملکت فرحت اللہ بابر وفاقی حکومت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیپلزپارٹی چولستان دریائے سندھ سحرکامران سکھربیراج صدرمملکت فرحت اللہ بابر وفاقی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی پیپلز پارٹی حکومت کرتے ہوئے کہا کہ فرحت اللہ بابر سحر کامران نے ملین ایکڑ ف ٹ دریائے سندھ ہو جائے گا نے کہا کہ حکومت سے کا مسئلہ پانی کے پانی کا نہیں کر پانی کی دیا جا رہی ہے جا رہا کے لیے ہے اور

پڑھیں:

پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار

پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

مظفرآباد:پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔

دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • سندھ بار کونسل کا الیکشن؛ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں صوبائی وزیر ہا گئے
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے