پنجاب میں ہزاروں افغان باشندے روپوش، انخلا کی مہم کو بڑا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
عرفان ملک: افغان باشندوں کے انخلا کی مہم کو ایک بڑا چیلنج درپیش ہے کیونکہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہزاروں افغان باشندے روپوش ہو گئے ہیں۔
حکومتی مشینری 67 ہزار 825 افغان باشندوں کی نشاندہی کرنے کیلئے متحرک ہو گئی ہے تاہم کئی اضلاع میں افغان باشندوں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
راولپنڈی میں 37 ہزار 577 افغان باشندوں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا جبکہ گوجرانوالہ میں 12 ہزار 438 افغان باشندوں کی نشاندہی نہیں ہو سکی۔ سرگودھا میں 8318 غیر قانونی مقیم افغان باشندے روپوش ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ لاہور میں بھی 7341 افغان باشندے روپوش ہیں۔
افغانیوں کا انخلا، لاہور میں افغانی باشندوں کی تعداد کتنی؟
پولیس ذرائع کے مطابق غیر تصدیق شدہ یا روپوش ہونے والے 55 ہزار 26 بالغ افراد میں سے اکثریت کا پتہ نہیں چل سکاجبکہ روپوش ہونے والے افغان بچوں کی تعداد 12 ہزار 799 ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ سے بچ کر روپوش ہونے والے غیر ملکیوں کی نشاندہی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور پولیس اس حوالے سے مسلسل تحقیقات کر رہی ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: افغان باشندے روپوش افغان باشندوں
پڑھیں:
غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور غذائی بحران سے ہونے والی اموات سے خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ مارچ کے اوائل سے خوراک، ایندھن یا ادویات کا ایک بھی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوا۔ غزہ میں ادویات اور خوراک کی بدترین قلت ہے جس کے باعث لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ پریس بیانات میں ڈوجارک نے مزید کہا کہ گذشتہ 50 دنوں کے دوران غزہ میں خوراک کا ذخیرہ انتہائی کم ہو چکا ہے۔ ضروری ادویات اور طبی سامان ختم ہونے کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بیکریوں کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہمارے گوداموں اور ہمارے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے پاس بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ایمبولینسوں کو جان بچانے والی خدمات دستیاب نہیں اور ایندھن ختم ہو چکا ہے۔ ڈوجارک نے کہا کہ جبری نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے ہم غزہ کے اندر اپنے کچھ گوداموں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔