شاہراہ قراقرم کی تعمیر میں جان گنوانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
شاہراہ قراقرم کی تعمیر 1966ء میں شروع ہوئی تھی اور 1978ء میں مکمل ہوئی۔ اس سڑک کے پاکستانی سیکشن کی تعمیر کے دوران 778 پاکستانی اور 110 چینی کارکنوں کی جانیں ضائع ہوئیں، جن میں سے 88 چائنیز چائنہ یادگار میں مدفون ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شاہراہ قراقرم کی تعمیر میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مزدوروں اور انجینیئرز کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے چائینہ یادگار دنیور گلگت میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ چین کے سفارتخانے کے تعاون سے اوورسیز چائنیز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان اور محکمہ پولیس کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں چائنہ یادگار میں مدفون چینیوں کے لواحقین، اوورسیز چائنیز اور مقامی افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر چائینیز یادگار پر شمعیں روشن کی گئیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈی آئی جی پولیس گلگت ہیڈ کوارٹر خواجہ نوید احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات بے مثال ہیں، شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، اس اہم شاہراہ کی تعمیر سے گلگت بلتستان سمیت ملک میں تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ واضح رہے کہ شاہراہ قراقرم کی تعمیر 1966ء میں شروع ہوئی تھی اور 1978ء میں مکمل ہوئی۔ اس سڑک کے پاکستانی سیکشن کی تعمیر کے دوران 778 پاکستانی اور 110 چینی کارکنوں کی جانیں ضائع ہوئیں، جن میں سے 88 چائنیز چائنہ یادگار میں مدفون ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہراہ قراقرم کی تعمیر
پڑھیں:
شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو ریسکیو کرنے کا آپریشن مکمل
شاہراہ بابوسر پر شدید بارشوں کے بعد پھنس جانے والے تمام سیاحوں اور مسافروں کو باحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے تصدیق کی ہے کہ ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا اور تقریبا 250 سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق کچھ افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ہدایت پر ریسکیو، ضلعی انتظامیہ، پولیس، مقامی رضاکاروں اور پاک فوج کی مدد سے مشترکہ سرچ آپریشن لاپتہ افراد کے ملنے تک جاری رہے گا۔ فیض اللہ فراق نے مزید بتایا کہ چلاس میں سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا بندوبست کر دیا گیا جبکہ مقامی آبادی کے نقصانات کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں سرچ آپریشن میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے کارروائی کو دن کی روشنی میں دوبارہ شروع کیا جاتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ فوٹیج میں دکھائی دینے والی تمام گاڑیوں کے سیاح محفوظ ہیں۔ ضلع استور کے علاقے بولن میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔ دیوسائی میں پھنسے تمام سیاحوں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا جبکہ دیامر تھور اور ضلع غذر میں ریلیف اور امدادی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔