احتجاج کے دوران اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے کارکنوں اور جامعہ کے طلباء نے وقف ترمیمی بل کو غیر آئینی اور فرقہ وارانہ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت اسے مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں دنیا بھر میں اپنے احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ سرخیاں میں رہنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک مرتبہ پھر احتجاج کی کمان سنبھالنے کی تیاری کر رہی ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جامعہ کے طلباء نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ دارالحکومت دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء اور بائیں بازو کی طلبہ تنظیم آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن (AISA) کے کارکنوں نے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔ یہاں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کو تعینات دیکھا گیا۔ ملک کی پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جامعہ کے گیٹ نمبر 7 پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

بائیں بازو کی طلبہ تنظیم آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن (AISA) کے کارکنوں نے کئی دیگر طلبہ تنظیموں کے ساتھ مل کر احتجاج کیا۔ اس مظاہرے میں AISA کے کارکنوں اور جامعہ کے طلباء نے وقف ترمیمی بل کو غیر آئینی اور فرقہ وارانہ قرار دیا اور کہا کہ مرکزی حکومت اسے مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ طلباء نے الزام لگایا کہ جامعہ انتظامیہ نے آمرانہ رویہ اختیار کیا ہے اور احتجاج کے باعث کیمپس کو بند کر دیا ہے۔ کیمپس کے تمام گیٹ بند کر دیے گئے ہیں اور انہیں داخلے یا باہر جانے سے روکا جا رہا ہے۔ جب طلباء نے اس جابرانہ پالیسی پر سوال اٹھائے اور بڑی تعداد میں گیٹ پر جمع ہوئے تو انتظامیہ کو دباؤ کے سامنے جھکنا پڑا اور گیٹ کھولنا پڑا۔

احتجاج کرنے والے طلباء اندر جمع ہوئے اور بل اور اس کے فرقہ وارانہ مقاصد کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف نعرے لگائے۔ اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے کارکنوں نے نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف نعرے لگائے۔ اس دوران AISA کے کارکنوں نے احتجاجاً بل کی علامتی کاپیوں کو نذر آتش کیا۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ پراکٹر نے کیمپس گارڈز کو ہدایت کی کہ وہ طلباء کی آواز کو دبانے کے لئے تقریر کے دوران مسلسل سیٹیاں بجاتے رہیں۔ طلباء نے الزام لگایا کہ اس نقطہ نظر نے جامعہ انتظامیہ کے سستے ہتھکنڈوں اور اختلاف رائے کے خوف کو مزید بے نقاب کردیا ہے۔ AISA نے دعویٰ کیا کہ ان جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود جامعہ کے طلباء ڈٹے ہوئے ہیں اور اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن جامعہ کے طلباء کے کارکنوں نے طلباء نے کے خلاف

پڑھیں:

جسٹس روزی خان بڑیچ کی بطور قائمقام چیف جسٹس بلوچستان حلف برداری

گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل نے جسٹس روزی خان بڑیچ سے قائمقام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا حلف لیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان کے جسٹس روزی خان بڑیچ نے بلوچستان ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔ آج گورنر ہاؤس کوئٹہ میں منعقدہ تقریب میں گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے ان سے حلف لیا۔ تقریب میں سابق گورنر جسٹس (ر) امیرالملک مینگل، امان اللہ خان یاسین زئی، بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رؤف عطا، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ عطاء اللہ لانگو اور سینئر وکلاء کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی میں 36 انچ کی پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی
  • ملائیشیا: یونیورسٹی بس حادثہ، 15 طالبعلم زندگی کی بازی ہار گئے
  • پرتگال نے یوئیفانیشنز لیگ کا ٹائٹل دوسری بار جیت لیا
  • اسپین میں نیٹو مخالف مظاہرے ، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
  • اس سال جانور کی کھال کا کیا ریٹ ہے؟
  • ہری پور: قربانی کا بیل بے قابو ، اناڑی قصائی رافیل طیاروں کیطرح گِرتے نظر آئے
  • وزیراعظم آزادکشمیر کی ملت اسلامیہ کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • کوہاٹ، امامیہ علماء کونسل کے زیراہتمام برسی امام خمینی
  • پاکستان درست سمت گامزن، شہباز شریف نے معیشت کو بہت بہتر کر دیا، نواز شریف
  • جسٹس روزی خان بڑیچ کی بطور قائمقام چیف جسٹس بلوچستان حلف برداری