حکومت نے ہر وعدے کو پورا کیا، بیرسٹر دانیال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے ہر وعدے کو پورا کیا ہے، خیبر پختونخوا حکومت کی نئی داستانیں سامنے آرہی ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ معاشی استحکام سے ہی ملک مستحکم ہوتے ہیں، ہمیں تعمیری سیاست کی طرف جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر وعدے کو پورا کیا ہے، پہلے بھی ہم نے ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا، اب بھی پاکستانی عوام کو بجلی کے بلوں میں تاریخی رعایت دی۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ حکومت نے دن رات محنت کرکے عوام کو ریلیف دیا، ہم گالم گلوچ کی نہیں ترقی کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں میں سے 400 ارب روپے کے بقایا جات ادا کیے، آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے بعد بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی۔
بیرسٹر دانیال نے یہ بھی کہا کہ ہم نفرت اورجلاؤ گھیراؤ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، خیبر پختونخوا حکومت میں کی نئی داستانیں سامنے آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی میں بوگس بورڈ بنایا گیا، سیکڑوں غیر قانونی بھرتیاں ہوئیں، خیبر پختونخوا میں بلین سونامی ٹری کے نام پر اربوں کی کرپشن کی گئی۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کرپشن کے پیسوں سے افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگی حکومت نے سرکاری ٹھیکے ای پورٹل پر منتقل کردیے، کسانوں کو سستے ٹریکٹرز دیے، نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دیے جبکہ ایک صوبائی حکومت انھیں جلاؤ گھیراؤ سکھا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر دانیال نے کہا کہ حکومت نے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ 23-2022 میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پولیو مہمات کے سکیورٹی چارجزکی ادائیگی میں تاخیر سے 96 لاکھ روپے بلاوجہ رکے رہے اور ڈی پی او ہنگو نے11 ماہ تک انسداد پولیو سکیورٹی اہلکاروں کو رقم ادا نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو غیر استعمال شدہ 15 کروڑ اور 12 لاکھ پولیو فنڈ واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا جب کہ ٹیکس کٹوتی نہ ہونے پرحکومتی خزانے کو 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے 41 لاکھ روپے کی مشکوک دُہری ادائیگی کا بھی انکشاف ہوا ہے جب کہ محکمے کی گاڑیاں ہونے کے باوجود ایک کروڑ 70 لاکھ روپے نجی گاڑیوں کے کرایوں کے لیے دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال21-2020 تا 22-2021 میں محکمہ داخلہ کو ساڑھے 50 کروڑ سے زیادہ کا انسداد پولیو فنڈ ملا، یہ رقم کمشنرز کے ذریعے ڈی پی اوز کو انسداد پولیو ٹیموں کو سکیورٹی کے لیے دی گئی تھی۔