WE News:
2025-04-25@11:37:04 GMT

کراچی میں فٹ پاتھ پر چلنا اب ناممکن کیوں ہوگیا؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

کراچی میں فٹ پاتھ پر چلنا اب ناممکن کیوں ہوگیا؟

یوں تو فٹ پاتھ اور سڑک کا ساتھ رہتی دنیا تک قائم رہے گا، لیکن پاکستان کے معاشی حب کراچی میں بے ہنگم ٹریفک اور رش کے باعث جہاں فٹ پاتھ بہت ضروری ہیں وہاں فٹ پاتھ نہ ہونے کے برابر ہیں اور جہاں ہیں یا تو وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں یا اس پر تجاوزات قائم ہیں۔ اسکا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ راہ چلتے مسافر سڑکوں سے گزرتے ہیں، سڑکوں پر پارکنگ بھی ہوتی ہے اور یوں ٹریفک کی روانی متاثر ہو جاتی ہے۔

کراچی کے مصروف ترین کاپریٹوو مارکیٹ کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے جہاں راہ چلتے شہریوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا۔ اسکی وجہ یہاں کے فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات ہیں دکانداروں کا سامان دکان کے اندر کم جبکہ باہر زیادہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی انواع و اقسام کے ٹھیلے بھی موجود ہوتے ہیں۔ا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فٹ پاتھ

پڑھیں:

انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟

،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.

پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سرگودھا: گھر میں کھڑے رکشے  میں دھماکا، 5 افراد زخمی
  • کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 14 سالہ حافظ قرآن جاں بحق، شہری کی فائرنگ سے ڈاکو ہلاک
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  •  ٹریفک حادثات: مزید 2 نوجوان جان کی بازی ہار گئے
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • کراچی، دو مختلف ٹریفک حادثات میں 2 نوجوان جاں بحق
  • کراچی: مہران ٹاؤن میں گتہ فیکٹری کے گودام میں آتشزدگی، بھاری مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا
  • عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال