تحریک انصاف والوں نے خود ایک دوسرے کو چور کہنا شروع کردیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
تحریک انصاف والوں نے خود ایک دوسرے کو چور کہنا شروع کردیا، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف والوں نے خود ایک دوسرے کو چور کہنا شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کے لیے دن رات محنت کی سب نے مل کر کوشش کی کہ ڈالر 600 کا نہ ہو، روٹی مہنگی نہ ہو، وہ کبھی سعودی عرب، یو اے ای اور آئی ایم ایف گئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ایسے ایسے افراد بھی ہیں جن کو ان کے گھر والے بھی ووٹ نہیں دیتے، پی ٹی آئی میں جتنے لوگ تھے اتنے ہی اس کے ٹکڑے ہوچکے ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے گزشتہ ایک سال کے اندر ناممکن کو ممکن کردکھایا ہے، آئی ایم ایف بھی اس ملک کی ترقی کی معترف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ بجلی سستی ہوجائے گی، کوئی سوچ نہیں سکتا تھا شرح سود 22 سے 12 فیصد پر آجائے گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل امریکا کی اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی لیکن پاکستان کی مارکیٹ اوپر گئی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پہلے بانی پی ٹی آئی سیکیورٹی سے متعلق اجلاس میں نہیں آتا تھا، نواز شریف جب بھی آتا ہے ترقی کے دور کا آغاز ہوتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف کہا کہ
پڑھیں:
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔
نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔
نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
Post Views: 1