Express News:
2025-07-26@10:47:57 GMT

کرکٹ اور کوڑا کرکٹ

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

 ’’صد افسوس دل پر جبر کرکے آج میں نے پھر پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ون ڈے میچ دیکھا، دل بہت دکھا کہ یہ ناقص کارکردگی آخر پاکستان میں کرکٹ کو بھی کھا گئی۔‘‘

یہ تاثرات تھے ہمارے ایک سینئر ساتھی کے جو ایک اینکر پرسن بھی ہیں اور اپنا چینل بھی زور شور سے چلا رہے ہیں،گروپ میں ان کا یہ درد بھرا واٹس ایپ پیغام پڑھ کر ہی پتا چلا کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کوئی میچ بھی کھیلا جا رہا ہے۔
’’بھئی! ہمیں کیا ہم تو کرکٹ دیکھتے ہی نہیں۔‘‘ 

عید کے تیسرے دن ایک انداز بے اعتنائی سے کرکٹ کے ایک سابقہ شیدائی نے شانے اچکاتے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔آخر ایسا بھی کیا کہ لوگ اتنے بددل ہو گئے۔
’’نیوزی لینڈ کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تو اسکور 132 تھا لیکن پھر بغیر ٹیلنٹ اور بغیرکپتان کی ٹیم نے خوب رنز بنوائے حتیٰ کہ ٹارگٹ 293 کا ہو گیا۔ بولرز اور وکٹ کیپر مل کر ہر میچ میں ایکسٹرا رنز کا ریکارڈ بناتے ہیں، پہلے میچ میں ایکسٹرا 43 تھے تو آج 32، وائیڈ بالز بولنگ میں اور ڈاٹ بالز بیٹنگ میں، اس ٹیم کا طرہ امتیاز ہے، اب مسئلہ یہ تھا کہ 293 رنز کیسے بنیں گے؟ نیوزی لینڈ کے بالرز کیا 293 وائیڈ بالز پھینکیں گے یا ان کا وکٹ کیپر جو 99 رنز ناٹ آؤٹ بنا کر اور خوب چھکے مار کر گیا ہے، وہ گیندیں چھوڑ چھوڑ کر اتنے ایکسٹرا رنز بنوا دے گا کہ پاکستان جیت سکے؟ یقینا نہیں۔

تیسرے میچ میں امید تھی کہ شاید پاکستانی ٹیم  یہ میچ جیت کر قوم کے دل خوش کر دے ۔لگتا ہے کہ انھوںنے واقعی پوری قوم کے دل خوش کر دیے مگر کیسے تیسرا میچ بھی ہار کر ۔اس طرح نیوزی لینڈ نے تینو ں میچوں کی سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کر دیا۔
دراصل اس ٹیم میں اتنی صلاحیت ہے ہی نہیں کہ جیتنے کے لیے کرکٹ کھیل سکے، رنز بنانا تو درکنار، نیوزی لینڈرز انھیں بچوں کی طرح کھلاتے رہے اور ہنستے رہے، کچھ لاج رکھی تو فہیم اشرف اور ٹیم سے نکالے ہوئے نسیم شاہ ورنہ دیگر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹاپ آرڈر کو کھیلنا ہی نہیں آیا جو حسب معمول 32 رنز پر آؤٹ ہو کر چلے گئے اور ان میں سے کوئی بھی ڈبل فیگر میں نہیں پہنچا ۔‘‘

تبصرہ طویل تھا پر انتہائی دردناک اور حیران کن تھا، ایک کے بعد ایک شکست اور ناقص کارکردگی آخر کیا بتانا چاہتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب امانت ضایع کی جائے تو قیامت کے منتظر رہو۔‘‘
پوچھا: ’’اللہ کے رسول امانت کس طرح ضایع کی جائے گی؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب معاملات نالائق اور نااہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔‘‘(صحیح بخاری)

ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا جب کرکٹ کی چیمپئنز ٹرافی کی صدائیں، شور، نغمے اور ترانے، گانوں کو جیسے پھاڑے دے رہے تھے۔ ایک افراتفری تھی سڑکوں پر ٹریفک جام تھا کہ شہر میں کرکٹ کا میچ جو جاری تھا۔ سب کچھ برداشت تھا پر نالائقی اور نااہلی کی بھی حد ہوتی ہے۔ انڈیا نے تو جو سوچا وہ کر دکھایا، ان کی اپنی مرضی کے گراؤنڈ، کلب اور پچز بھی اور پھر ہوا بھی وہی جو انھوں نے چاہا اور ہم نے ان کی تحفے میں عطا کی جانے والی جیت بھی دیکھی۔ یہ جیت تھی یا ایک تیار اسکرپٹ جسے دیکھنے میں نہ کھیل میں مزہ نہ جوش و ولولہ کہ سب فراڈ اور مصنوعی ہی لگا۔

جس طرح ہم مصنوعی ہارتے ہیں یا فراڈ میں لوز کرتے ہیں یا یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ہیں ہی نااہل۔ اب ان میں سب سے زیادہ جو بہتر لگے اس کو تصور کرکے اپنا آپ ہلکا کریں کہ یقین جانیے کرکٹ ہمارے پیارے ملک کا قومی کھیل نہیں ہے یہ تو انگریزوں کا تخلیق کردہ کھیل ہے انتہائی بور، طویل اور تھکا دینے والا۔ اگر آپ کرکٹ کے بخار میں مبتلا ہیں تو یقین جانیے کہ چنے چباتے، چیونگم چباتے زور زور سے اسی طرح کے جملے بولتے جائیے آپ کا ڈپریشن، ٹینشن کسی حد تک ضرور کم ہوگا۔ایک زمانہ تھا کہ ہمارے ملک میں کرکٹ کلب ہوا کرتے تھے ہر گلی محلے میں یہ کلب اپنے میچز کھیلا کرتے تھے، گلی محلے کے بچے، جوان پیسے جمع کرکے ٹیپ بال بنایا کرتے تھے، خاص طور میچ کی بال پر ٹیپ لپیٹ دیا جاتا تھا، ویسے آج تک ہمیں بھی اس ٹیپ اور بال کے سوئمنگ کی سمجھ نہ آئی پر ہمارے بچپن میں یہ عام تھا۔

کرکٹ کے بڑے بڑے گرو ہمارے علاقے میں ہی ادھر اُدھر رہا کرتے تھے پھر وہ زمانہ بھی اس قدر کرپشن سے رنگا نہ تھا، کچھ تو شرم تھی کھلاڑیوں کو، بڑے بڑے کھلاڑی علاقے میں بڑے گراؤنڈ میں جو آج بھی کرکٹ کے کھلاڑیوں کے لیے پرکشش ہے آیا کرتے تھے۔ ایک تفریح کا ماحول ہوتا تھا اس زمانے کی اسی قسم کی باتیں آج بھی سنتے ہیں تو عجیب سا لگتا ہے، کیا کبھی ہماری ٹیم کرکٹ ٹیم اچھا بھی کھیلتی تھی۔ کیا جاوید میاں داد اور توصیف احمد جیسے کھلاڑی ون ڈے میچ جتا کر سنہرے حرفوں سے اپنا نام تاریخ میں رقم کر چکے ہیں، کیا واقعی۔۔۔۔ پر اب تو کرکٹ اور کوڑا کرکٹ ۔

ہم بار بار ایک ہی جیسی غلطیاں دہراتے ہیں لوگ ہماری ہار پر ہنسی اڑا رہے ہیں، ہم مگرمچھ کی کھال میں ملبوس ہیں، ہم آہستہ آہستہ رینگتے ہوئے کائی زدہ پانیوں کی جانب بڑھ رہے ہیں، کبھی اونگھنے لگتے ہیں اور زیادہ دیر تو سونے میں ہی گزرتی ہے گویا وقت گزار رہے ہیں۔ یہ وقت جو گزرے نہیں گزرتا پر گزارنا تو ہے، تھکے ہارے مضمحل جنھیں قسمت نے نہیں بلکہ خود ہم نے اپنے لیے چنا ہے۔

یہ ہارے، تھکے ایونٹس جو دراصل دوسروں کو بھی جیت پر عزم، جوش اور ولولے کے ساتھ نہیں بلکہ ٹرے میں رکھ کر پیش کرتے ہیں کہ ہم دونوں طرح ناظرین و حاضرین اور تماشائیوں کو تیار شدہ کھیل دکھا کر بور کر رہے ہیں، مایوس کر رہے ہیں،کھیل کو صحت مندانہ انداز میں کھیل کر اسے عوام الناس کے لیے تفریح کا سامان ہی رہنے دیں کہ اب بات ملک و قوم کی عزت پر آ رہی ہے۔ آخر یہ بکواس چیپٹر کا اختتام کب ہوگا۔ میرٹ کو ہر سطح پر لانا ہی ہوگا کہ اب بس ہو گئی ہے۔ لوگوں کی بیٹیاں شور مچا رہی ہیں کہ فلاپ فلم آخرکب تک چلے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ہمیں ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہے؛ محسن نقوی

سٹی 42 : ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو حالیہ سیریز میں کامیابی پر  مبارکباد پیش دیتا ہوں، ہمیں ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہے، تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر صرف اور صرف کرکٹ کے لیے کام کرنا ہے ۔ 

ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے ایشین کرکٹ کونسل کے ممبران کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے بنگلہ دیش میں المناک فضائی حادثے میں31 افراد کے  جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین، بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ 

میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا

محسن نقوی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پہلی بار ایشین کرکٹ کونسل کا سالانہ جنرل اجلاس ہو رہا ہے اور اکثر ممبران ڈھاکہ میں موجود ہیں۔ بہترین انتظامات و مہمان نوازی پر  بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین امین السلام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اے سی سی سالانہ جنرل اجلاس  میں شرکت کرنے والے تمام ممبرز کا شکریہ۔ 

 نادر آباد:2 مشکوک ملزمان گرفتار ، اسلحہ برآمد 

محسن نقوی نے کہاکہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو حالیہ سیریز میں کامیابی پر  مبارکباد پیش دیتا ہوں، ہمیں ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہے، تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر صرف اور صرف کرکٹ کے لیے کام کرنا  ہے ۔ پوری امید ہے کہ ہم سب مل کر یہ کر سکتے ہیں، ایک دوسرے کو مضبوط کرنا ہو گا، چاہتے ہیں کہ تمام ایسوسی ایٹ ممبران کی ٹیمیں مضبوط ہوں۔ 

علیزے شاہ اور اداکارہ منسا ملک سوشل میڈیا پر آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ اے سی سی کے صدر کی حیثیت سے آپ کو یقین دلاتا ہوں جو کچھ بھی ضروری ہوا ہم کریں گے تاکہ یہ ادارہ ایشیا میں کرکٹ  کا سب سے طاقتور ادارہ بن سکے، کرکٹ کے کھیل کو ایشیا کے ان ممالک تک  پھیلانا ہے جہاں کرکٹ نہیں ہوتی اور یہ سب کچھ ہمیں بطور ٹیم کرنا ہے۔   

متعلقہ مضامین

  • بھارت بھاگ نکلا!
  • جنوبی افریقا کے نوجوان بیٹر نے انڈر 19 ون ڈے کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کر دی
  • ویسٹ انڈیز کیخلاف کرکٹ سیریز، پاکستان کے ون ڈے اور ٹی20 اسکواڈز کا اعلان
  • بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد کوچ مائیک ہیسن کا سوشل میڈیا پر اہم بیان
  • ڈھاکا: محسن نقوی کی زیر صدارت اے سی سی اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری
  • تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ہمیں ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہے؛ محسن نقوی
  • اے سی سی نے مینز اور ویمنز کرکٹ کی ایشین گیمز میں شمولیت کی تصدیق کر دی
  • کرکٹ کی بہتری کے لیے ٹھوس اور مؤثر فیصلے کرنا ہوں گے: محسن نقوی
  • پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کے درمیان سہ ملکی سیریز پر اہم پیشرفت
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں