Express News:
2025-09-18@17:27:40 GMT

کرکٹ اور کوڑا کرکٹ

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

 ’’صد افسوس دل پر جبر کرکے آج میں نے پھر پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ون ڈے میچ دیکھا، دل بہت دکھا کہ یہ ناقص کارکردگی آخر پاکستان میں کرکٹ کو بھی کھا گئی۔‘‘

یہ تاثرات تھے ہمارے ایک سینئر ساتھی کے جو ایک اینکر پرسن بھی ہیں اور اپنا چینل بھی زور شور سے چلا رہے ہیں،گروپ میں ان کا یہ درد بھرا واٹس ایپ پیغام پڑھ کر ہی پتا چلا کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کوئی میچ بھی کھیلا جا رہا ہے۔
’’بھئی! ہمیں کیا ہم تو کرکٹ دیکھتے ہی نہیں۔‘‘ 

عید کے تیسرے دن ایک انداز بے اعتنائی سے کرکٹ کے ایک سابقہ شیدائی نے شانے اچکاتے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔آخر ایسا بھی کیا کہ لوگ اتنے بددل ہو گئے۔
’’نیوزی لینڈ کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تو اسکور 132 تھا لیکن پھر بغیر ٹیلنٹ اور بغیرکپتان کی ٹیم نے خوب رنز بنوائے حتیٰ کہ ٹارگٹ 293 کا ہو گیا۔ بولرز اور وکٹ کیپر مل کر ہر میچ میں ایکسٹرا رنز کا ریکارڈ بناتے ہیں، پہلے میچ میں ایکسٹرا 43 تھے تو آج 32، وائیڈ بالز بولنگ میں اور ڈاٹ بالز بیٹنگ میں، اس ٹیم کا طرہ امتیاز ہے، اب مسئلہ یہ تھا کہ 293 رنز کیسے بنیں گے؟ نیوزی لینڈ کے بالرز کیا 293 وائیڈ بالز پھینکیں گے یا ان کا وکٹ کیپر جو 99 رنز ناٹ آؤٹ بنا کر اور خوب چھکے مار کر گیا ہے، وہ گیندیں چھوڑ چھوڑ کر اتنے ایکسٹرا رنز بنوا دے گا کہ پاکستان جیت سکے؟ یقینا نہیں۔

تیسرے میچ میں امید تھی کہ شاید پاکستانی ٹیم  یہ میچ جیت کر قوم کے دل خوش کر دے ۔لگتا ہے کہ انھوںنے واقعی پوری قوم کے دل خوش کر دیے مگر کیسے تیسرا میچ بھی ہار کر ۔اس طرح نیوزی لینڈ نے تینو ں میچوں کی سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کر دیا۔
دراصل اس ٹیم میں اتنی صلاحیت ہے ہی نہیں کہ جیتنے کے لیے کرکٹ کھیل سکے، رنز بنانا تو درکنار، نیوزی لینڈرز انھیں بچوں کی طرح کھلاتے رہے اور ہنستے رہے، کچھ لاج رکھی تو فہیم اشرف اور ٹیم سے نکالے ہوئے نسیم شاہ ورنہ دیگر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹاپ آرڈر کو کھیلنا ہی نہیں آیا جو حسب معمول 32 رنز پر آؤٹ ہو کر چلے گئے اور ان میں سے کوئی بھی ڈبل فیگر میں نہیں پہنچا ۔‘‘

تبصرہ طویل تھا پر انتہائی دردناک اور حیران کن تھا، ایک کے بعد ایک شکست اور ناقص کارکردگی آخر کیا بتانا چاہتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب امانت ضایع کی جائے تو قیامت کے منتظر رہو۔‘‘
پوچھا: ’’اللہ کے رسول امانت کس طرح ضایع کی جائے گی؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب معاملات نالائق اور نااہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔‘‘(صحیح بخاری)

ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا جب کرکٹ کی چیمپئنز ٹرافی کی صدائیں، شور، نغمے اور ترانے، گانوں کو جیسے پھاڑے دے رہے تھے۔ ایک افراتفری تھی سڑکوں پر ٹریفک جام تھا کہ شہر میں کرکٹ کا میچ جو جاری تھا۔ سب کچھ برداشت تھا پر نالائقی اور نااہلی کی بھی حد ہوتی ہے۔ انڈیا نے تو جو سوچا وہ کر دکھایا، ان کی اپنی مرضی کے گراؤنڈ، کلب اور پچز بھی اور پھر ہوا بھی وہی جو انھوں نے چاہا اور ہم نے ان کی تحفے میں عطا کی جانے والی جیت بھی دیکھی۔ یہ جیت تھی یا ایک تیار اسکرپٹ جسے دیکھنے میں نہ کھیل میں مزہ نہ جوش و ولولہ کہ سب فراڈ اور مصنوعی ہی لگا۔

جس طرح ہم مصنوعی ہارتے ہیں یا فراڈ میں لوز کرتے ہیں یا یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ہیں ہی نااہل۔ اب ان میں سب سے زیادہ جو بہتر لگے اس کو تصور کرکے اپنا آپ ہلکا کریں کہ یقین جانیے کرکٹ ہمارے پیارے ملک کا قومی کھیل نہیں ہے یہ تو انگریزوں کا تخلیق کردہ کھیل ہے انتہائی بور، طویل اور تھکا دینے والا۔ اگر آپ کرکٹ کے بخار میں مبتلا ہیں تو یقین جانیے کہ چنے چباتے، چیونگم چباتے زور زور سے اسی طرح کے جملے بولتے جائیے آپ کا ڈپریشن، ٹینشن کسی حد تک ضرور کم ہوگا۔ایک زمانہ تھا کہ ہمارے ملک میں کرکٹ کلب ہوا کرتے تھے ہر گلی محلے میں یہ کلب اپنے میچز کھیلا کرتے تھے، گلی محلے کے بچے، جوان پیسے جمع کرکے ٹیپ بال بنایا کرتے تھے، خاص طور میچ کی بال پر ٹیپ لپیٹ دیا جاتا تھا، ویسے آج تک ہمیں بھی اس ٹیپ اور بال کے سوئمنگ کی سمجھ نہ آئی پر ہمارے بچپن میں یہ عام تھا۔

کرکٹ کے بڑے بڑے گرو ہمارے علاقے میں ہی ادھر اُدھر رہا کرتے تھے پھر وہ زمانہ بھی اس قدر کرپشن سے رنگا نہ تھا، کچھ تو شرم تھی کھلاڑیوں کو، بڑے بڑے کھلاڑی علاقے میں بڑے گراؤنڈ میں جو آج بھی کرکٹ کے کھلاڑیوں کے لیے پرکشش ہے آیا کرتے تھے۔ ایک تفریح کا ماحول ہوتا تھا اس زمانے کی اسی قسم کی باتیں آج بھی سنتے ہیں تو عجیب سا لگتا ہے، کیا کبھی ہماری ٹیم کرکٹ ٹیم اچھا بھی کھیلتی تھی۔ کیا جاوید میاں داد اور توصیف احمد جیسے کھلاڑی ون ڈے میچ جتا کر سنہرے حرفوں سے اپنا نام تاریخ میں رقم کر چکے ہیں، کیا واقعی۔۔۔۔ پر اب تو کرکٹ اور کوڑا کرکٹ ۔

ہم بار بار ایک ہی جیسی غلطیاں دہراتے ہیں لوگ ہماری ہار پر ہنسی اڑا رہے ہیں، ہم مگرمچھ کی کھال میں ملبوس ہیں، ہم آہستہ آہستہ رینگتے ہوئے کائی زدہ پانیوں کی جانب بڑھ رہے ہیں، کبھی اونگھنے لگتے ہیں اور زیادہ دیر تو سونے میں ہی گزرتی ہے گویا وقت گزار رہے ہیں۔ یہ وقت جو گزرے نہیں گزرتا پر گزارنا تو ہے، تھکے ہارے مضمحل جنھیں قسمت نے نہیں بلکہ خود ہم نے اپنے لیے چنا ہے۔

یہ ہارے، تھکے ایونٹس جو دراصل دوسروں کو بھی جیت پر عزم، جوش اور ولولے کے ساتھ نہیں بلکہ ٹرے میں رکھ کر پیش کرتے ہیں کہ ہم دونوں طرح ناظرین و حاضرین اور تماشائیوں کو تیار شدہ کھیل دکھا کر بور کر رہے ہیں، مایوس کر رہے ہیں،کھیل کو صحت مندانہ انداز میں کھیل کر اسے عوام الناس کے لیے تفریح کا سامان ہی رہنے دیں کہ اب بات ملک و قوم کی عزت پر آ رہی ہے۔ آخر یہ بکواس چیپٹر کا اختتام کب ہوگا۔ میرٹ کو ہر سطح پر لانا ہی ہوگا کہ اب بس ہو گئی ہے۔ لوگوں کی بیٹیاں شور مچا رہی ہیں کہ فلاپ فلم آخرکب تک چلے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ممبئی (اسپورٹس ڈیسک )ممبئی بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ اس قسم کا کوئی قانون نہیں جو کھلاڑیوں کو زبردستی مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کے میچ میں بھارتی ٹیم نے اسپورٹس مین اسپرٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کر تے ہوئے پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا تھا ۔ ایک بھارتی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بی سی سی آئی عہدیدار نے کہا ‘دیکھئے اگر آپ کھیل کے قوانین کے حساب سے دیکھیں تو اس میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ اپوزیشن سے ہاتھ ملانا ضروری ہے’۔بی سی سی آئی آفیشل کا کہنا تھا کہ یہ ایک جذبہ خیر سگالی اور ایک طرح کا کنونشن ہے، قانون نہیں، جس پر دنیا بھر میں کھیلوں کے میدان میں عمل کیا جاتا ہے’۔انہوں نے مزید کہا کہ’اگر اس قسم کا کوئی قانون ہے ہی نہیں تو بھارت کرکٹ ٹیم کسی ایسی اپوزیشن سے ہاتھ ملانے کی پابند نہیں ہے جس کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کی تاریخ رہی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • ایشیا کپ  کھیلنا ہے یا نہیں؛ پی سی بی آج فیصلہ کرےگا
  • پی سی بی نے ایشیا کپ کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، ترجمان
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • چھ جہاز گر گئے جنگ ہار گئے اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے، وزیر اطلاعات
  • پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
  • پاک بھارت میچ کرکٹ کے جذبے کے مطابق نہیں کھیلا گیا: اشیش رائے
  • سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل