انگلینڈ کے رکن پارلیمنٹ عصمت دری اور بچوں سے زیادتی کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
انگلینڈ(نیوز ڈیسک)انگلینڈ کے رکن پارلیمنٹ ڈین نورس کو ریپ، بچوں کے جنسی جرائم اور عصمت دری کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے نارتھ ایسٹ سمرسیٹ اور ہنہم کے ایم پی کو ان کی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر ’’فوری طور پر معطل‘‘ کر دیا ہے۔
ایون اور سمرسیٹ پولیس نے تصدیق کی کہ ساٹھ کی دہائی کے ایک مرد کو جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں مشروط ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ مسٹر نورس، جن کی عمر 65 ہے، 2024 میں نارتھ ایسٹ سمرسیٹ اور ہنہم کے ایم پی کے طور پر منتخب ہوئے، کنزرویٹو ایم پی جیکب ریس موگ پر فتح حاصل کی۔ اس سے قبل انہوں نے 1997 سے 2010 تک پارلیمنٹ میں وانسڈائیک کے حلقے کے نمائندے کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پارلیمنٹ میں اپنے وقت کے دوران، مسٹر نورس وزیر اعظم گورڈن براؤن کے ماتحت جونیئر وزیر کے عہدے پر فائز رہے اور وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے ماتحت اسسٹنٹ وہپ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ مزید برآں وہ 2021 سے ویسٹ آف انگلینڈ کے میئر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، تاہم توقع ہے کہ وہ مئی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل مستعفی ہو جائیں گے۔
لیبر پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ڈین نورس ایم پی کو لیبر پارٹی نے ان کی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر فوری طور پر معطل کر دیا ہے ہم مزید تبصرے سے قاصر ہیں جب تک کہ پولیس کی تفتیش فعال ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسپورٹس ڈیسک)ٹوٹنہم ہاٹسپر کے دفاعی کھلاڑی جیڈ اسپینس نے بین الاقوامی فٹبال میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے انگلینڈ کی سینئر فٹبال ٹیم کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔منگل کے روز بلغراد میں ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ میں جیڈ اسپینس نے میزبان سربیا کے خلاف میدان سنبھالا۔انہوں نے 69 ویں منٹ میں چیلسی کے کھلاڑی ریس جیمز کی جگہ انگلش ٹیم کا حصہ بن کر یہ تاریخی موقع حاصل کیا۔میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 25 سالہ اسپینس کا کہنا تھا کہ مجھے واقعی حیرت ہوئی، کیونکہ مجھے علم نہیں تھا کہ میں پہلا مسلمان ہوں جو انگلینڈ کی سینئر ٹیم کے لیے کھیل رہا ہوں، یہ میرے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔اسپینس کی انگلینڈ ٹیم میں شمولیت برطانوی مسلمانوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو ملک کی کل آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں، تاہم پروفیشنل فٹبال میں ان کی نمائندگی انتہائی محدود ہے۔