امریکا کسی کو بیدخل کرنا چاہتا ہے تو وہ ملک شہری کی واپسی یقینی بنائے، مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کسی غیرملکی شہری کو بیدخل کرنا چاہتی ہو تو متعلقہ ملک اپنے اُن شہریوں کی بروقت وطن واپسی ممکن بنائے۔
امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت اس اصول کا احترام کرنے میں ناکام رہی ہے اس لیے محکمہ خارجہ جنوبی سوڈان سے تعلق رکھنے والے تمام پاسپورٹ ہولڈرز کے امریکی ویزا منسوخ کر رہا ہے۔
اپنے بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی سوڈان کے باشندوں کی امریکی آمد روکنے کے لیے اب نئے ویزا بھی جاری نہیں کیے جائیں گے۔
مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امیگریشن قوانین کا نفاذ یقینی بنانا امریکا کی قومی سلامتی اور عوام کے تحفظ کیلیے انہتائی اہم ہے، یہ وقت ہے کہ جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت امریکا سے مفاد بٹورنا بند کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حالیہ اقدامات کا جائزہ اسی وقت لیا جائے گا جب جنوبی سوڈان کی حکومت امریکا سے مکمل تعاون کرے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی سوڈان
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔