Daily Ausaf:
2025-11-03@16:22:26 GMT

امریکی پالیسیاں، امریکی نقاد نوم چومسکی کی نظر میں

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ایل سلواڈور کی فوج کو دی جانے والی تربیت کے نتائج عیسائی پادریوں کے ایک جریدے ’’امریکہ‘‘ میں ڈینپل سینتیاگو نے وضاحت سے بیان کیے ہیں۔انہوں نے کیتھولک پادری کی حیثیت سے ایل سلواڈور میں کام کیا تھا۔ وہ ایک کسان عورت کا ذکر کرتے ہیں جو ایک دن گھر واپس آئی تو دیکھا کہ اس کے تین بچے، اس کی ماں اور بہن میز کے اردگرد بیٹھے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کی گردن میز پر احتیاط سے رکھی تھی اور ہاتھ سر پر اس طرح دھرے ہوئے تھے گویا یہ لاشیں سر سہلا رہی ہیں۔
سلواڈور نیشنل گارڈ کے قاتل اٹھارہ ماہ کے ایک بچے کا سر مناسب جگہ پر نہیں رکھ سکے تھے، چنانچہ اس کے ہاتھ کیلیں لگا کر جمائے گئے تھے۔ خون سے بھرا ہوا پلاسٹک کا ایک مرتبان میز کے بیچ میں نمائش کے لیے رکھا ہوا تھا۔
سنتیاگو کے ریونڈ بشپ کے مطابق وحشت کے ایسے مناظر تھے کہ ایل سلواڈور میں لوگ صرف ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے ہلاک نہیں کیے جاتے تھے۔ ان کی گردنیں کاٹی جاتی ہیں جو بعد ازاں خنجروں یا برچھیوں پر سجائی جاتی ہیں اور کارروائی کا لرزہ خیز منظر پیچھے چھوڑا جاتا ہے۔ ایل سلواڈور کی پولیس لوگوں کے نہ صرف جنسی اعضا کاٹتی ہے بلکہ وہ ان کے حلق میں بھی ٹھونس دیے جاتے ہیں۔ نیشنل گارڈ والے نہ صرف عورتوں سے زنا کرتے ہیں، بلکہ ان کے پیٹ کاٹ کر ان کے چہرے ان ہی کی انتڑیوں وغیرہ سے ڈھانپے جاتے ہیں۔ بچوں کو قتل کرنا ہی کافی نہیں بلکہ انہیں آہنی تاروں پر گھسیٹا جاتا ہے تاکہ ان کا گوشت ان کی ہڈیوں سے علیحدہ ہو جائے جبکہ والدین کو یہ منظر دیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
ہند چینی خطے میں جنگوں کا یہی عمومی نمونہ تھا۔ ۱۹۴۸ء میں محکمہ خارجہ نے تسلیم کیا تھا کہ ہوچی منہ کی قیادت میں ویت کانگ کی فرانس مخالف مزاحمت ویت نام کی قومی تحریک تھی، تاہم ویت کانگ نے اقتدار مقامی حکمران طبقے کے حوالے نہیں کیا۔ انہوں نے آزادانہ ترقی کا انتخاب کیا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مفادات کو نظر انداز کیا۔
تشویش کی بات یہ تھی کہ اگر ویت کانگ کامیاب ہو گئے تو یہ وائرس پورے خطے میں پھیل جائے گا۔ اگر آپ وائرس کا شکار ہوں تو کیا کریں گے؟ پہلے تو اسے تباہ کریں گے، بعد ازاں متاثرہ لوگوں کو بے ضرر بنائیں گے، تاکہ بیماری نہ پھیلے۔ بنیادی طور پر تیسری دنیا میں امریکہ کی یہی حکمت عملی رہی ہے۔ اگر ممکن ہو تو وائرس کی تباہی کا ذمہ مقامی افواج کے حوالہ کیا جاتا ہے۔ اگر وہ یہ نہ کر سکے تو پھر آپ کو اپنی فوج بھیجنی پڑے گی۔ ویت نام ان مقامات میں سے ایک تھا جہاں ہم نے براہ راست مداخلت کی۔
★ جس وقت امریکہ ویت نام میں آزادانہ ترقی کی بیماری کو ختم کر رہا تھا تو دوسری جانب ۱۹۶۵ء میں انڈونیشیا میں سہارتو کے ذریعے فوجی بغاوت، ۱۹۷۲ء میں فلپائن میں مارکوس کے ذریعے اقتدار پر قبضہ اور جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ وغیرہ میں مارشل لاء کی پشت پناہی کر کے اس بیماری کو پھیلنے سے روکا گیا۔
انڈونیشیا میں سہارتو کی فوجی بغاوت کا مغرب نے خیر مقدم کیا، کیونکہ اس نے عوامی پذیرائی کی حامل سیاسی جماعت کو تباہ کر دیا۔ کچھ ماہ کے دوران سات لاکھ لوگ قتل کیے گئے، جن میں اکثریت بے زمین کسانوں کی تھی۔ نیویارک ٹائمز کے جیمز ایسٹن نے اسے ایشیا میں امید کی کرن قرار دیا اور خوشی کے مارے اپنے قارئین کو اطلاع دی کہ کامیابی میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔
★ آسٹریلیا کے وزیر خارجہ نے مشرقی تیمور پر انڈونیشیا کے حملہ اور اس کے الحاق کو جائز قرار دیا۔ آسٹریلیا مشرقی تیمور کے تیل کے ذخائر کے استحصال کے لیے یہ کہہ کر انڈونیشیا کا ساتھی بنا کہ ’’دنیا بے رحم جگہ ہے جو طاقت کے ذریعے علاقوں پر قبضے کی مثالوں سے بھری پڑی ہے‘‘۔ لیکن جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو اسی آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا کہ بڑے ممالک کو اپنی چھوٹی پڑوسی ریاستوں پر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ایسے اقدام کی انہیں بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ گویا زہرخند اور تشکیک کی کوئی بھی حد مغرب کے اخلاق پرستوں کو پریشان نہیں کر سکتی۔
★ امریکہ نے متعلقہ مسائل پر بات کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ سفارتکاری کا مخالف تھا۔ یہ بات کویت پر حملے سے کچھ ماہ قبل واضح ہو چکی تھی جب ہلاکت خیز اسلحہ پر مذاکرات کی عراقی پیش کش امریکہ نے مسترد کر دی تھی۔ ایک اور پیش کش میں عراق نے تمام کیمیاوی اور بایولاجیکل ہتھیار تباہ کرنے کی تجویز پیش کی، بشرطیکہ علاقے کے دیگر ممالک بھی اس پر عمل کریں۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ذریعے جاتا ہے

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم