تربیلا ڈیم میں کشتی دلدل میں پھنس گئی، 130 مسافروں کو ریسکیو کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سٹی 42 : ہری پور میں تربیلا ڈیم میں مسافروں سے بھری کشتی دلدل میں پھنس گئی، جسے ریسکیو کرلیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلع تورغر سے آنے والی مسافروں سے بھری کشتی بیٹ گلی کے مقام پر دلدل اور کیچڑ میں پھنس گئی، 70 مسافروں کے لیے بنائی گئی کشتی میں خواتین اور بچوں سمیت 130 مسافر سوار تھے۔
اسسٹنٹ کمشنر حمزہ عباس کے زیر نگرانی ریسکیو آپریشن کامیاب رہا۔ ریسکیو آپریشن میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، پولیس اور ریونیو سٹاف شامل تھے۔کشتی میں پھنسے 130 مسافروں کو ریسکیو کر لیا گیا، مسافروں کو دوسری کشتیوں میں شفٹ کرکےپھنسی ہوئی کشتی کو دلدل سے نکالا گیا، ہری پور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو کیے جانے والے مسافروں کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی گئیں ۔
بہت بڑے ہاسپٹل کے سربراہ کو کورونا ہو گیا
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ ہری پور کشتی میں بیٹھے کسی بھی مسافر کے پاس لائف جیکٹ موجود نہیں تھی۔ مزید یہ کہ کشتی میں 70 افرادکی گنجائش ہے، اور 130 مسافروں کو سوار کیا گیا تھا ، جو کہ گنجائش سےکہیں زیادہ ہے اور حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ہری پور نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ کشتی چلانے والے اور دیگر ملوث افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے۔
عید الاضحیٰ کس روز، کس کس کی چھٹی ماری جائے گی
یاد رہے کہ ہری پور میں 4 سال قبل بھی اسی مقام پر کشتی حادثہ کا شکار ہوئی تھی۔ 4 سال قبل ڈوبنے والی کشتی میں سوار 40 سے ذائد مسافروں اور کشتی کا ابھی تک کوئی پتہ نا چل سکا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ مسافروں کو کشتی میں ہری پور
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔