پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید منظر عام پر آگئے،کارکنوں کو احتجاجی تحریک کے لیے تیار رہنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
9 مئی واقعات میں مطلوب پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید منظر عام پر آگئے، نشتر ہال پشاور میں خطاب کے دوران انہوں نے پارٹی کارکنوں کو احتجاجی تحریک کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں مطلوب اور طویل عرصے سے روپوش پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید بالآخر منظر عام پر آگئے، انہوں نے نشتر ہال پشاور میں ورکرز کنونشن کے دوران بڑے اسکرین پر ویڈیو خطاب کیا۔
روپوش رہنما مراد سعید نے اپنے خطاب میں پارٹی کارکنوں کو احتجاجی تحریک کے لیے تیار رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نہیں بھولے اور نہ ہی ان ہزاروں کارکنوں کو بھولے ہیں جو جیلوں میں قید ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ان کی بہنوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جو کہ افسوسناک ہے۔
مراد سعید نے زور دیا کہ کارکنوں کو ایک بار پھر تحریک کے لیے منظم اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔
ورکرز کنونشن میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن شریک ہوئے، جنہوں نے اپنے رہنما کے خطاب پر جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تحریک کے لیے کارکنوں کو پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
—فائل فوٹوزوزیرِاعظم کے کو آر ڈینیٹر برائے اطلاعات اختیار ولی کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
اپنے بیان میں اختیار ولی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا نیٹ ورک نے ویڈیوز کو جعلی قرار دینے کی مہم شروع کر دی، ویڈیوز کی فرانزک کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
اختیار ولی نے کہا کہ سہیل آفریدی کی ویڈیوز کو کسی اور موقع کی قرار دینے سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہو جاتی، سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے۔
وزیرِ اعظم کے کو آر ڈینیٹر نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے ریاست کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، حلف اٹھانے کے بعد بھی ان کے بیانات ہر اعتبار سے قابلِ گرفت ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سہیل آفریدی کی تقاریر اور بیانات حلف کی سنگین خلاف ورزی ہیں، یہ کسی طور وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے۔