کالج کی 20 سالہ طالبہ تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
MAHARASHTRA:
بھارتی ریاست مہاراشٹر میں کالج کے ایک تقریب میں 20 سالہ طالبہ تقریر کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے شہر دھراشیو میں قائم ایک کالج میں تقریب تھی جہاں 20 سالہ طالبہ تقریر کر رہی تھیں اور اسی دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبہ تقریر کے دوران گر گئی تھیں اور انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
یہ واقعہ دھراشیو کی تعلقہ پرانڈا کے علاقے مہارشی گوروواریا شندے ماہویدیالایا میں پیش آیا اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس واقعے کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی ہے تاہم یہ واقعہ کب پیش آیا تھا اس حوالے سے حتمی بات نہیں بتائی گئی۔
کالج میں تقریر کرنے والی 20 سالہ طالبہ کی شناخت ورشا کھراٹ کے نام سے ہوئی اور ویڈیو میں انہیں مراٹھی زبان میں تقریر کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور اس دوران حاضرین کے ساتھ ساتھ طالبہ کو بھی مسکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
طالبہ کی آواز تقریر کے دوران دھیمی ہوتی گئی اور اچانک وہ گر گئیں، جس کے بعد وہاں موجود متعدد افراد نے آگے بڑھ کر ان کو سہارا دینے کی کوشش کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اسی طرح کا ایک واقعہ حال ہی میں اترپردیش کے علاقے بریلی میں پیش آیا تھا جہاں ایک جوڑے کی شادی کی 25 ویں سالگرہ کی تقریر کے دوران میاں دل کا دورہ پڑنے سے دم توڑ گئے تھے اور خوشی کی تقریب غم میں تبدیل ہوگئی تھی۔
بریلی کے علاقے پیلی بھٹ بائی پاس روڈ پر منعقدہ اس تقریب میں 50 سالہ تاجر وسیم سرور اور ان کی اہلیہ فرح تقریب میں ڈانس کر رہے تھے اور اسی موقع پر وسیم سرور اچانک گر گئے تھے۔
انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی دم توڑ چکے ہیں۔
علاوہ ازیں مدھیا پردیش کے ضلع اشوک نگر میں ایک وٹرنری ڈاکٹر کو گاڑی چلاتے ہوئے دل کا دورہ پڑا تھا اور ان کی گاڑی پارک کے قریب آکر رک گئی تھی جہاں شہریوں نے بتایا تھا کہ وہ بے ہوشی کی حالت میں تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دل کا دورہ پڑنے سے تقریر کے دوران طالبہ تقریر سالہ طالبہ
پڑھیں:
بہاولپور بورڈ؛ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی میٹرک میں شاندار کامیابی
بہاولپور بورڈ کے میٹرک امتحانات میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ نے شان دار رزلٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے اساتذہ اور والدین کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔
صادق آباد سٹی کی رہائشی اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی ہونہار طالبہ بھارتی کنا رام نے اس قول کو سچ کر دکھایا ہے کہ ارادے مضبوط ہوں تو راستے خودبخود بنتے چلے جاتے ہیں ۔ بہاولپور تعلیمی بورڈ کے میٹرک امتحانات میں بھارتی نے 1100 نمبر حاصل کر کے دوسری پوزیشن اپنے نام کی اور اپنے والدین سمیت پوری برادری اور علاقے کا نام روشن کر دیا۔
بھارتی کے والد پیشے کے لحاظ سے جوتے پالش کرتے ہیں، مگر ان کا خواب بڑا تھا ۔ وہ اپنی بیٹی کو پڑھا لکھا کر ایک مقام پر دیکھنا چاہتے تھے۔ دن رات کی محنت، مشقت اور قربانیوں سے انہوں نے یہ خواب پورا کیا۔ اپنی محدود آمدن کے باوجود انہوں نے بھارتی کو تعلیم سے دور نہ ہونے دیا اور آج ان کی بیٹی کی کامیابی ان کے لیے سب سے بڑا انعام ہے۔
بھارتی کا کہنا ہے کہ اُسے بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا اور اس نے تعلیم کو اپنی منزل بنا لیا۔ اُس کی محنت، لگن اور استقامت نے وہ کر دکھایا جو شاید بہت سے وسائل رکھنے والے بھی نہ کر پائیں۔
بھارتی نے کہا میری کامیابی والدین کی دعاؤں اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ میرا خواب ہے کہ آگے چل کر ملک و قوم کا نام روشن کروں۔
طالبہ کی کامیابی کے موقع پر اس کے بھائیوں نے بھنگڑے ڈال کر اپنی بہن کو خراج تحسین پیش کیا جب کہ پورے محلے اور برادری میں جشن کا سماں ہے۔
بھارتی کی شاندار کامیابی پر صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کنا رام نے اپنی کمیونٹی اور صوبے کا نام روشن کیا ہے۔ پنجاب حکومت وزیراعلیٰ مریم نواز کے ویژن کے مطابق اقلیتی برادری کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کر رہی ہے اور بھارتی کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر موقع دیا جائے تو ہمارے نوجوان کسی سے کم نہیں۔
یہ کامیابی صرف ایک طالبہ کی نہیں، بلکہ امید کا وہ چراغ ہے جو سیکڑوں وسائل سے محروم بچوں کے دلوں کو بھی جلا بخشتا ہے۔