’کراچی کی ترقی کیلئے 100 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ‘ گورنر سندھ کا وزیراعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سٹی 42 : گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کراچی کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا، جس میں انہوں نے کراچی کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ کیا، وفاقی حکومت کی ترقیاتی پیکج کی پیشکش، اور کراچی کی بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے 100 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی۔
انٹربینک میں ڈالر مہنگا
خط میں کراچی کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کی بصیرت انگیز قیادت کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری کی تجویز پیش کی۔
خط میں شہری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا، کراچی کے لیے وفاقی حکومت کا ترقیاتی پیکج 100 ارب روپے کی گرانٹ مختص کرنے کی تجویز دی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے 100 ارب روپے کی گرانٹ کراچی کی ترقی
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔