اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور ایتھوپین ایمبیسی 15 اپریل کو بزنس فورم کا انعقاد کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) اور اسلام آباد میں ایتھوپیا کے سفارتخانے نے 15 اپریل کو آئی سی سی آئی میں ایک بزنس فورم کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے تاکہ تاجروں اور سرمایہ کاروں کو سنگل کنٹری نمائش کے لئے متحرک کیا جا سکے۔ نمائش کا انعقاد وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
پیر کو یہاں اسلام آباد چیمبر میں ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بیکر عبد اللہ اور آئی سی سی آئی کے صدر ناصر منصور قریشی کے درمیان ایک اہم ملاقات کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا۔دونوں اطراف نے ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا اور اسلام آباد چیمبر میں 15 اپریل 2025 کو کامیاب بزنس فورم کے انعقاد کے لئے مختلف طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔(جاری ہے)
اس موقع پر سفیر نے صدر ناصر منصور قریشی کو آئی سی سی آئی کے صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور ایتھوپیا کے سفارتخانہ اور آئی سی سی آئی کے درمیان مضبوط روابط کو اجاگر کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ اقدامات کا ذکر کیا۔انہوں نے آئی سی سی آئی کے صدر کو ایتھوپیا میں غیر معمولی کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا۔ سفیر نے کہا کہ ایتھوپیا کی حکومت اور ملک کی تاجر برادری سنگل کنٹری نمائش کے لئے پاکستان کے تاجروں کی میزبانی کے لئے پوری طرح تیار ہے جو عدیس ابابا میں 12 مئی سے 14 مئی 2025 تک منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی کاروباری فورم "انویسٹ ان ایتھوپیا 2025" کے موقع پر ہو گی ۔سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر ناصر منصور قریشی نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو سراہا اور کہا کہ ایتھوپیا افریقہ کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے اور نئی منڈیوں کی تلاش کے خواہشمند پاکستانی کاروباروں کے لئے نمایاں مواقع فراہم کرتا ہے۔آئی سی سی آئی کے صدر نے سفیر کو دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔بات چیت میں زراعت، تجارت، ہوا بازی، کنکٹیویٹی، ٹیکنالوجی، تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی میں تعاون کی مزید راہیں تلاش کی گئیں۔ صدر ناصر منصور قریشی نے کہا کہ پاکستان کی صنعتی طاقت اور سٹریٹجک محل وقوع ایتھوپیا کے افریقہ کے لئے گیٹ وے کے کردار کوتقویت دیتےہیں جو باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کے لئے ایک مضبوط بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی عدیس ابابا میں سنگل کنٹری نمائش کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ایتھوپیا کے سفارتخانہ اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو مکمل تعاون فراہم کرے گا۔اجلاس میں آئی سی سی آئی کے سابق صدر زاہد مقبول، سابق سینئر نائب صدر خالد چوہدری، ایگزیکٹو ممبر محسن خالد ملک اور سیکرٹری جنرل غلام مرتضیٰ نے بھی شرکت کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد چیمبر آئی سی سی آئی کے ایتھوپیا کے کے درمیان کے لئے کے صدر کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل، ایتھوپیا اور سوئز کینال کا نیا کھیل
اسلام ٹائمز: اگر اسرائیل ایتھوپیا پر اثرانداز ہو کر دریائے نیل کے منبع پر قابض ہو جائے تو سوئز کینال کی اہمیت کم ہو جائے گی اور تجارت کا راستہ بدل جائے گا۔ اسی جگہ ایک نیا کینال بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اسی مقصد کیلئے فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایتھوپیا اسرائیل کیلئے "گولڈن ڈک" ثابت ہو رہا ہے۔ تحریر: ایچ ایس اے مغنیہ
حال ہی میں اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا، لیکن میرے لیے یہ کوئی حیرت انگیز خبر نہیں تھی، کیونکہ رہبرِ مسلمین سید علی خامنہ ای پہلے ہی اس بارے میں خبردار کر چکے تھے۔ ان کی بات کے بعد میرے جیسی ناچیز شخصیت کیلئے اس پر تجزیہ کرنا غیر ضروری ہے، لہٰذا ہم ایک دوسری صیہونی حکمتِ عملی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک ایتھوپین نژاد اسرائیلی فوجی کو ایوارڈ دیا۔ یہ سن کر کئی لوگوں کو حیرت ہوگی کہ آخر ایتھوپین لوگ اسرائیل میں کیا کر رہے ہیں؟ مگر یہ وہ باب ہے جس پر عام طور پر کوئی توجہ نہیں دیتا، حالانکہ یہ آنے والے وقتوں میں ایک “ٹائم بم” کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ دنیا کے تمام بڑے ممالک اپنی پراکسیز اور اتحاد کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں، اور اسرائیل بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مثال کے طور پر جب فرانس فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے قریب تھا، تو اچانک دو ہفتے کی مہلت لے لی اور حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سب اسرائیل کے پراکسی ممالک کے دباؤ اور سرمایہ کاری کا نتیجہ تھا۔ یہی دولت ایتھوپیا کو اپنے مذہب اور پالیسیوں میں تبدیلی پر مجبور کر گئی۔ اصل مسئلہ دریائے نیل ہے، جسے بعض لوگ "ریڈ لائن" اور بعض "جیک پاٹ" قرار دیتے ہیں۔ عام لوگ یہ نہیں جانتے کہ دریائے نیل کا ماخذ مصر نہیں بلکہ ایتھوپیا ہے۔ 1960ء میں مصر، سوڈان اور ایتھوپیا کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے مطابق بڑے ممالک ہونے کی وجہ سے مصر اور سوڈان کو پانی پر اختیار دیا گیا، لیکن اب ایتھوپیا نے اس معاہدے کو پسِ پشت ڈال کر "جی ای آر ڈی ڈیم" بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے ایک نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ غریب سا ملک ایتھوپیا آخر مصر جیسے طاقتور ملک کو کس کی پشت پناہی سے للکار رہا ہے؟ اس کا جواب ہے: اسرائیل۔ اسرائیل نہ صرف اس منصوبے کی حمایت کر رہا ہے، بلکہ مالی امداد کے ساتھ اپنا "مسٹر اسپائیڈر ایئر ڈیفنس سسٹم" نصب کرنے کا عندیہ بھی دے چکا ہے۔ اسرائیل کے دو بڑے بینک "ہپولیم" اور "نیٹافیم" اس منصوبے کو بھرپور مالی تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟ اگر اسرائیل کو فلسطین پر حملہ کرنا ہے تو پورے فلسطین پر کیوں نہیں کرتا؟ صرف شمالی غزہ ہی کو نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟ یہاں بات سمجھنے کی ہے۔ 1956 میں مصر نے سوئز کینال کو قومی تحویل میں لے لیا، جو عالمی تجارت کیلئے نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ بحیرہ روم کو بحیرہ احمر سے ملاتی ہے۔
اگر سوئز کینال کو نظر انداز کر دیا جائے تو ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ سے سامان یا تیل لے جانے کیلئے جہازوں کو کیپ آف گڈ ہوپ کا لمبا چکر کاٹنا پڑے گا، جس سے وقت بھی زیادہ لگے گا اور لاگت بھی۔ آج دنیا کی تقریباً 12 فیصد تجارت سوئز کینال سے گزرتی ہے اور مصر صرف اسی سے سالانہ 9 ارب ڈالر کماتا ہے۔ 1948ء سے 1950ء تک مصر نے اسرائیل کو اس راستے سے تجارت کی اجازت نہیں دی۔ پھر 1960ء کی دہائی میں آٹھ سال تک کینال بند رہی، جس سے اسرائیل کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی لیے اسرائیل نے اپنا ایک متبادل کینال بنانے کا خواب دیکھا، جسے "بن گوریان کینال" کہا جاتا ہے۔ اب سرخ سمندر پر بھی اسرائیل کیلئے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر اسرائیل ایتھوپیا پر اثرانداز ہو کر دریائے نیل کے منبع پر قابض ہو جائے تو سوئز کینال کی اہمیت کم ہو جائے گی اور تجارت کا راستہ بدل جائے گا۔
اسی جگہ ایک نیا کینال بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اسی مقصد کیلئے فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایتھوپیا اسرائیل کیلئے "گولڈن ڈک" ثابت ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ مصر ماضی میں اسرائیل کا قریبی اتحادی رہا ہے اور فلسطینیوں کی مدد کیلئے آنے والوں کو اپنے ملک سے نکال دیتا تھا، یعنی صیہونیوں کی خوشامد میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔ لیکن قرآن کریم ہمیں صاف الفاظ میں متنبہ کرتا ہے:
"تم انہیں اپنا دوست سمجھتے ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دشمن ہیں، جو تمہارے خلاف پیٹھ پیچھے سازشیں کرتے ہیں۔"