مائیکروسافٹ کے ہزاروں ملازمین کے نام ابتہل ابوسعد کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ابتہل ابوسعد نے لکھا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران کمپنی کے مینیجرز کی طرف سے اس کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر ملازمین کو ہراساں کیے جانے، دھمکیوں اور یہاں تک کہ برطرفی کا سامنا کرنا پڑا ہے، مائیکروسافٹ نے احتجاج کی آوازوں کو یا تو نظر انداز کیا ہے یا جبر کے ساتھ جواب دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مظلومین کیخلاف اسرائیلی غاصب حکومت کیساتھ مائیکروسافٹ کے تعاون پر بل گیٹس کے سامنے احتجاج کرنیوالی مراکشی خاتوں انجینئر نے ساتھی ملازمین کو ای میل کے ذریعے اپنے احتجاج کی وضاحت کی ہے۔ ابتہل ابوسعد نے ای میل میں لکھا ہے کہ میرا نام ابتہال ہے اور میں نے مائیکرو سافٹ کے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ساڑھے تین سال سے کام کیا ہے، جب مجھے معلوم ہوا کہ میں جس کمپنی کے لیے کام کرتی ہوں وہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے جرائم میں ملوث ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق انہوں نے ساتھی ملازمین کے نام ای میل میں لکھا ہے کہ مجھے عوامی طور پر احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ملا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مائیکروسافٹ میں عرب، مسلمان اور فلسطینی ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران کمپنی کے مینیجرز کی طرف سے اس کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر ہراساں کیے جانے، دھمکیوں اور یہاں تک کہ برطرفی کا سامنا کرنا پڑا ہے، مائیکروسافٹ نے احتجاج کی آوازوں کو یا تو نظر انداز کیا ہے یا جبر کے ساتھ جواب دیا ہے۔
مائیکرو سافٹ کے ملازم نے حرف آخر کے طور پر کہا کہ ہم غزہ میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اندھا دھند حملے، ہسپتالوں اور اسکولوں پر جان بوجھ کر حملے، اور اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیاں، ایسے جرائم ہیں جن کی خود اقوام متحدہ، بین الاقوامی فوجداری عدالت اور انسانی حقوق کے بہت سے ادارے مذمت کرتے ہیں، خون اور راکھ میں لڑھکتے معصوم اور بے بس بچوں کی تصویریں دیکھ کر، دل شکستہ باپ اور ماؤں کے آنسو اور خاندانوں کی تباہی نے میری روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی ( چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔