مسئلہ فلسطین، فضل الرحمان کا 10 اپریل کو کنونشن، 13 کو مظاہرہ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس اور فیس بک پر اپنے ویڈیو پیغام میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آج فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیلی صیہونی قوتوں کے ہاتھوں جو بیت رہی ہے یا بیت چکی ہے وہ تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبوں کے سوا کچھ نہیں، اسرائیل نے امن معاہدہ توڑ کر غزہ پر شب خون مارا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 10 اپریل کو مسئلہ فلسطین پر کنونشن اور 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد مظاہرہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس اور فیس بک پر اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین جل رہا ہے، بچے تڑپ رہے ہیں اور حکمران خاموش ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کا ہر فرد بیدار ہو اور اپنی آواز بلند کرکے حکمرانوں کو جھنجھوڑے، یہ وقت اپنے مسلمان فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہونے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 اپریل کو مسئلہ فلسطین پر کنونشن منعقد ہوگا، کنونشن میں تمام مکاتب فکر کے ساتھ بیٹھ کر حکمت عملی بنائیں گے، 13 اپریل کو کراچی میں عظیم الشان اسرائیل مردہ باد مظاہرہ ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیلی صیہونی قوتوں کے ہاتھوں جو بیت رہی ہے یا بیت چکی ہے وہ تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبوں کے سوا کچھ نہیں، اسرائیل نے امن معاہدہ توڑ کر غزہ پر شب خون مارا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ، یہ بزدلی کی تاریخ کا حصہ ہے، اسے بہادری کا عنوان کبھی بھی نہیں دیا جاسکتا، اس قوم کی بزدلی پر قرآن کریم گواہ ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی معاہدات توڑے ہیں، یہ آج بھی اسی روش پر قائم ہیں اور ناقابل اعتماد قوم ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو کچھ ہوا اسے انسانی عمل سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا، یہ سفاکیت اور درندگی ہے، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے، اسے عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، نہ عدالتوں کی سنی جا رہی ہے اور نہ قانون کا احترام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار امریکا اور یورپ انسانیت کے قتل پر صیہونیت کا ساتھ دے رہے ہیں، امت مسلمہ اپنے ملکوں میں اپنے حکمرانوں پر سیاسی دباؤ بڑھائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے نے کہا کہ اپریل کو
پڑھیں:
لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لکسمبرگ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لکسمبرگ نے فلسطین کے حق میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسے بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، یہ اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
وزیراعظم فریڈن نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سنگین حد تک بگڑ چکی ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ یورپ اور دنیا بھر میں دو ریاستی حل کے لیے ایک نئی اور مضبوط تحریک جنم لے رہی ہے، فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو عملی شکل دینا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ لکسمبرگ کی حکومت عالمی برادری کے ساتھ کھڑی ہے اور اسی تناظر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگی۔ وزیراعظم کے بقول، وقت آگیا ہے کہ الفاظ سے آگے بڑھ کر عملی فیصلے کیے جائیں تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
دوسری جانب سپین نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی، یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری سے متعلق تھا۔
اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔