بائنانس کے بانی پاکستان کرپٹو کونسل کے اسٹرٹیجک مشیر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی شہرت یافتہ کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو پاکستان کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقرر کر دیا گیا ہے۔
اس تقرری کا باضابطہ اعلان اسلام آباد میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطح کی ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں پینگ ژاؤ اور پاکستان کرپٹو کونسل کے نمائندگان شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے کرپٹو کرنسی متعارف کرانے کیلیے اسٹیک ہولڈرز سے سفارشات حاصل کرلیں
پینگ ژاؤ کو دنیا بھر میں سی زیڈ کے نام سے جانا جاتا ہے،اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کی۔
ملاقات میں چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، گورنر اسٹیٹ بینک، اور وزارت قانون و آئی ٹی کے سیکریٹریز بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کا مقصد پاکستان میں کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے حکمت عملی وضع کرنا تھا۔
اس موقع پر وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ہم دنیا کو واضح پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان جدت کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرخزانہ کا اسٹیٹ بینک کو کرپٹو کرنسی متعارف کرانے کا مشورہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی زیڈ کی شمولیت کے ساتھ ہم Web3، ڈیجیٹل فنانس اور بلاک چین پر مبنی ترقی کے ذریعے پاکستان کو علاقائی طاقت بنانے کے اپنے وژن کو تیز کر رہے ہیں.
اپنے دورہ پاکستان کے دوران پینگ ژاؤ نے وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں، جن میں انھوں نے کرپٹو صنعت میں سرمایہ کاری، ضابطہ سازی، اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے بعد ان کی اہلیہ میلانیا نے بھی اپنی کرپٹو کرنسی متعارف کرا دی
پینگ ژاؤ کی عالمی ساکھ اور کرپٹو ٹیکنالوجی میں مہارت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان عالمی کرپٹو مارکیٹ میں ایک مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس موقع پر پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو بلال ثاقب نے کہا کہ پاکستان مالیاتی دنیا کے مستقبل کے لیے اپنے دروازے کھول رہا ہے ،اس سفر میں ہماری رہنمائی کے لیے سی زیڈ سے بہتر کون ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کرپٹو کونسل کرپٹو کرنسی پینگ ژاؤ کے لیے
پڑھیں:
نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہو جاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ وفاق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے شامل کر رہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں جن پر تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ہے۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، اسی آئین کے تحت آبی وسائل کے تمام تنازعات کو اتفاق رائے سے حل کرنے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے نمائندے وفاقی حکومت کی پالیسی کی مذکورہ توثیق کریں گی اور ایسی کسی بھی تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کو واپس بھیج دی جائیں گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے، جن پر میں نے بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں کے مابین معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے۔ میں نے بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ گو کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی سے اس پر اعتراضات ہیں تو پاکستان کے بہترین مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے مابین اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔ 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سی سی آئی کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے اعلانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلانات نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔