اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان میں امریکی چھوڑے گئے فوجی سامان کا معاملہ حل کرنے پر اتفاق ہوا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پْرعزم ہے۔ مارکو روبیو کے منصب سنبھالنے کے بعد یہ پہلا باقاعدہ رابطہ ہے۔  اسحاق ڈار نے امریکا کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے معدنیات سمیت ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان معاشی تعاون مستقبل کے تعلقات کے لیے اہم ہے۔ اس دوران اسحاق ڈار نے 2013ء  سے 2018ء کے درمیان دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ کا بھی ذکر کیا جس میں پاکستان نے بڑا جانی اور مالی نقصان برداشت کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انسداد دہشت گردی کیلئے مستقبل کے تعاون کیلئے امریکا کی جانب سے دلچسپی کا بھی اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔ امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان میں امریکی فوجی سامان کا معاملہ حل کرنے کی ضرورت  پر بھی اتفاق کیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ مفادات کیلئے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور امریکہ کے وزراء خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے بات کی۔ دو طرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ گفتگو میں تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے مختلف شعبوں میں پاکستان سے تعاون کا اظہار کیا۔ معاشی اور تجارتی تعاون کو مستقبل کے تعلقات کی بنیاد قرار دیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف کامیاب کوششوں کا اعتراف کیا۔ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی سازوسامان کے مسئلہ پر بھی گفتگو کی گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان میں اسحاق ڈار نے مارکو روبیو کے درمیان تعاون کی

پڑھیں:

امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط

یمنی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کو ایک خط بھیج کر امریکی جرائم پر بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس ملک نے یمن پر ایک ہزار کے قریب وحشیانہ حملے کیے ہیں اور اس کا ہدف صیہونیوں اور ان کے جرائم کی حمایت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایسے وقت جب امریکہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی رژیم کے جرائم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے یمن میں عام شہریوں اور شہری مراکز پر وحشیانہ جارحیت انجام دینے میں مصروف ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کا قتل عام کر چکا ہے، یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے گذشتہ رات بین الاقوامی تنظیموں اور مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں یمن کے خلاف وحشیانہ امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے اور ان سے اس جارحیت کو ختم کرنے کے لیے واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ خط انسانی حقوق کونسل کے صدر، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور اس کونسل کے اراکین، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھیجا گیا ہے۔ ان خطوط میں یمنی وزیر خارجہ نے یمن کے عوام اور خودمختاری کے خلاف تمام امریکی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی کمیٹی کے قیام پر زور دیا اور تاکید کی: "امریکہ نے اب تک یمن کے خلاف تقریباً ایک ہزار فضائی حملے کیے ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔"
 
یمن کے وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط میں مزید لکھا: "امریکہ نے یمن میں درجنوں شہری بنیادی ڈھانچوں بشمول بندرگاہیں، ہوائی اڈے، فارمز، صحت کی سہولیات، پانی کے ذخائر اور تاریخی مقامات کو بھی فضائی جارحیت نشانہ بنایا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال راس عیسی کی بندرگاہ کو نشانہ بنانا تھا جس کے نتیجے میں 80 شہری شہید اور 150 زخمی ہوئے۔" اس یمنی عہدیدار نے مزید لکھا: "اس کے علاوہ، امریکہ جان بوجھ کر امدادی کارکنوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں دارالحکومت صنعا کے شعوب محلے میں واقع فروہ فروٹ مارکیٹ بھی شامل ہے جو اتوار کی رات مجرمانہ امریکی جارحیت کا نشانہ بنا اور اس کے نتیجے میں 12 شہری شہید اور 30 ​​دیگر زخمی ہو گئے۔" انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کے خلاف امریکی وحشیانہ جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی امریکیوں کو خونریزی جاری رکھنے اور یمنی قوم کے وسائل اور سہولیات کو تباہ کرنے میں مزید گستاخ بنا رہی ہے۔ یمن کے خلاف امریکی جارحیت کا مقصد بحیرہ احمر میں کشتی رانی کی حفاظت نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد غاصب صیہونی رژیم اور معصوم شہریوں کے خلاف اس کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کرنا ہے۔" یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط کے آخری حصے میں لکھا: "یمن کے خلاف امریکہ کی وحشیانہ جارحیت صیہونی رژیم کے خلاف یمن کے محاصرے کو توڑنے اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مجرمانہ اہداف کے حصول اور ان کے منصفانہ مقصد کو تباہ کرنے میں اس رژیم کی حمایت کی کوششوں کا حصہ ہے اور یمنی عوام کو غزہ میں فلسطین قوم کی حمایت پر مبنی دینی اور اخلاقی موقف سے ہٹانے کی مذبوحانہ کوشش ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • بھارت کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں مگر پارلیمنٹ میں تعاون کرینگے: کامران مرتضیٰ
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، محمد اورنگزیب
  • روانڈا کے وزیر خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات
  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • کئی  سمجھوتے : سرمایہ کاری بڑھانا چاہتے ہیں : امارتی وزیر خارجہ : شہباز شریف ‘ جنرلعاصم منیر اسحاق سے ڈار ملاقاتیں