معاشی استحکام کیلیے معدنی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنا ہوگا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان اقتصادی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے معدنی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں اور عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر موجود ہیں، معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری درکار ہے۔
واضح رہے کہ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان منرل فورم 2025 کا آج افتتاحی روز ہے جو تین اہم سیشنز پر مشتمل ہوگا جبکہ 9 اپریل کو ریکو ڈِک پر تفصیلی سیشن اور پینل ڈسکشنز ہوں گی۔
اس اہم موقع پر 8 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت حکومت کے اعلیٰ عہدیداران شریک ہوں گے۔
فورم کے پہلے روز آذربائیجان کے وزیر معیشت مکائیل جباروف، امریکی اہلکار ایرک مائرز اور سعودی نائب وزیر صنعت عبداللہ العینیزی وزارتی سیشنز میں شریک ہوں گے۔
جولیان کیٹل، ووڈ میک کی کے وائس چیئرمین، عالمی کموڈٹی رجحانات اور پاکستان کے کردار پر خصوصی پریزنٹیشن دیں گے۔
بیرک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو ریکو ڈِک اور پاکستان میں کان کنی کے مستقبل پر اہم خطاب کریں گے۔
ریکو ڈِک پر جامع سیشن 9 اپریل کو ہوگا، جس میں عالمی ماہرین اور منصوبے کے رہنما اس کی پیشرفت اور امکانات پر روشنی ڈالیں گے۔
زِجن مائننگ کے شین شاؤ یانگ، آئی ایچ سی کے سید بسار شیب، اور محمد علی ٹبہ پینل مباحثے میں پاکستان کی معدنی ترقی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے محمد علی ٹبہ اور ایف ڈبلیو او کے ڈی جی ایکسپلوریشن پر پانچ منٹ کا اہم بریفنگ سیشن دیں گے۔
سعودی جیالوجیکل سروے کے سی ای او عبداللہ الشمرانی اور عالمی ماہرین معدنی نقشہ سازی اور ابھرتی معیشتوں کے لیے جیولوجیکل سروے کی اہمیت پر گفتگو کریں گے۔
برنڈ ٹیگلر، ڈاکٹر وانگ ہونگلیانگ، ڈاکٹر پال اور ڈاکٹر پیٹر زاؤاڈا عالمی سرویز اور ترقی پذیر ممالک کے تجربات شیئر کریں گے۔
ریکوڈک پروجیکٹ کی ترقی پر پینل بحث میں، ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر اساک مارے، ویئر منرلز کے جے ڈی سنگلٹن، اور بیرک گولڈ کے جیمز فرگوسن سمیت ماہرین شرکت کریں گے۔
قومی معدنی پالیسی پر ڈاکٹر حامد اشرف، ویل جابر، ویڈمیکنزی اور وائٹ اینڈ کیس کے ماہرین سرمایہ کاری، قانون اور اصلاحات پر پینل گفتگو کریں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کریں گے
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔