شمالی وزیرستان میں گیس اور تیل کے مزید ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اپریل ۔2025 )خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں گیس اور تیل کے مزید ذخائر دریافت کرلیے گئے، ماڑی انرجیز لمیٹڈ نے ڈیڑھ ماہ کے دوران شمالی وزیرستان سے گیس اور تیل کی چوتھی دریافت کا اعلان کردیا ہے. رپورٹ کے مطابق ماڑی انرجیز لمیٹڈ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گیس اور تیل کی دریافت وزیرستان بلاک سے ہوئی دریافت سے 7 کروڑ مکعب فٹ یومیہ گیس حاصل ہوگی، نئی دریافت سے یومیہ 310 بیرل خام تیل بھی حاصل ہوگا گزشتہ ہفتے ماڑی انرجیز نے وزیرستان بلاک سے تیسری دریافت کا اعلان کیا تھا تیسری دریافت سے 2 کروڑ 38 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور یومیہ 122 بیرل خام تیل کا تخمینہ لگایا گیا تھا.
(جاری ہے)
ماڑی انرجیز نے مارچ میں وزیر ستان بلاک سے دوسری دریافت کااعلان کیا تھا دوسری دریافت سے 2 کروڑ 5 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور یومیہ 117 بیرل خام تیل حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا ماڑی انرجیز نے فروری 2025 میں وزیرستان بلاک سے گیس اور تیل کی پہلی دریافت کا اعلان کیا تھا پہلی دریافت سےایک کروڑ 30 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور یومیہ 20 بیرل خام تیل حاصل ہونےکا تخمینہ لگایا گیا تھا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرل خام تیل ماڑی انرجیز گیس اور تیل دریافت کا دریافت سے بلاک سے
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔