’’میرے علم میں لائے بغیر فلم میں ریپ سین شوٹ کیا گیا‘‘؛ مشہور بھارتی اداکارہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
90 کی دہائی کی معروف بالی ووڈ اداکارہ عائشہ جھلکا نے اپنے کیریئر کے ایک تکلیف دہ واقعے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح فلم ’’دلال‘‘ میں ان کے علم کے بغیر ایک ریپ سین شوٹ کیا گیا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ متھن چکرورتی کے ساتھ بننے والی اس فلم کے پروڈیوسر پرکاش مہرا اور ڈائریکٹر پرتھو گھوش پر انہوں نے قانونی چارہ جوئی بھی کی تھی۔
عائشہ جھلکا نے اپنے حالیہ انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا کہ ’’مجھے کسی نے نہیں بتایا تھا کہ فلم میں میری ڈپلیکیٹ کے ساتھ یہ سین شوٹ کیا گیا ہے۔ میں ٹرائل شو میں بھی نہیں گئی تھی۔ ایک صحافی نے مجھے فون کرکے پوچھا کہ ’کیا آپ کو اس سین کے بارے میں معلوم ہے؟ ہمیں حیرت ہے کہ آپ نے یہ کیسے منظور کیا؟‘ سب جانتے تھے کہ وہ میری ڈپلیکیٹ تھی۔‘‘
جب اداکارہ نے فلم کے پروڈیوسر پرکاش مہرا سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے انکار کردیا۔ عائشہ نے بتایا، ’’میں نے پرکاش جی کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ فلم میں ایسا کوئی سین نہیں ہے۔ لیکن جب میں نے پریس شو میں یہ سین خود دیکھا تو مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے خود کو دھوکا کھایا ہوا محسوس کیا۔ اگلے ہی دن میں نے IMPPA میں کیس دائر کر دیا۔‘‘
عائشہ جھلکا نے 90 کی دہائی میں ’قربان‘، ’جو جیتا وہی سکندر‘ اور ’کھلاڑی‘ جیسی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا تھا۔ 2000 کی دہائی میں انہوں نے اداکاری چھوڑ دی کیونکہ انہیں اچھے کردار نہیں مل رہے تھے۔ حال ہی میں وہ ’سیلیبریٹی ماسٹر شیف‘ اور پرائم ویڈیو کے ویب شوز ’ہش ہش‘ اور ’ہیپی فیملی‘ میں نظر آئی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
ملک میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی بھارتی ادویات کے غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آ گئی ۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے تصدیق کی ہے کہ دو بھارتی کمپنیاں پاکستان کو ایسی اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی تھیں جو بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ڈاکٹر عبیداللہ کاکہناہے کہ ڈریپ نے خود ان بھارتی کمپنیوں کی شناخت کی اور ان کی چار ادویات پاکستان میں رجسٹرڈ پائی گئیں۔ ادارے نے فوری طور پر ان ادویات کے سیمپلز 48 گھنٹوں کے اندر حاصل کر لیے ہیں اور ان کی جانچ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت جاری ہے۔ ان رپورٹس کی حتمی تفصیلات پانچ اگست تک متوقع ہیں، جس کے بعد ملوث کمپنیوں اور افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈریپ نے ملک بھر سے سرینجز کے 36 مختلف سیمپلز بھی حاصل کیے ہیں، جن کی جانچ جاری ہے۔ سرینجز کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ دو ماہ میں سامنے آئے گی
۔ سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ عوام میں بےچینی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی تمام سرینجز غیر معیاری ہیں۔
ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ صحت جیسے حساس شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کی کوئی گنجائش نہیں،
اس معاملے کو پوری شفافیت اور سنجیدگی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند اور رجسٹرڈ مصنوعات کے استعمال کو ترجیح دیں۔