اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر خوفناک تشدد، قیدیوں کے دل دہلا دینے والے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور جیل حکام نے دورانِ قید ان پر بدترین جسمانی اور ذہنی تشدد کیا۔
بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کئی قیدیوں نے دعویٰ کیا کہ انھیں کیمیکل سے جلایا گیا، برہنہ کر کے مارا گیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور کتوں سے ڈرایا گیا۔
36 سالہ مکینک محمد ابو طویلہ کا کہنا تھا کہ اُن کے جسم پر کیمیکل پھینک کر آگ لگا دی گئی اور وہ جانوروں کی طرح تڑپتے رہے۔ بی بی سی نے ایسے پانچ قیدیوں سے انٹرویو کیے جنھیں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد بغیر مقدمہ گرفتار کیا گیا تھا۔
قیدیوں کا کہنا ہے کہ ان پر حماس سے روابط اور زیر زمین سرنگوں سے متعلق معلومات کے لیے دباؤ ڈالا گیا، لیکن کوئی ثبوت نہ ملنے پر جنگ بندی معاہدے کے تحت انھیں رہا کر دیا گیا۔ قیدیوں نے دیگر قیدیوں کی ہلاکتوں اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا بھی دعویٰ کیا۔
اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "منظم تشدد" کے دعوے بے بنیاد ہیں، البتہ کچھ شکایات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ اسرائیلی جیل سروس نے کسی بھی بدسلوکی کی تردید کی۔
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہے ہیں، اسرائیل
اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی سیاسی سطحوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں بند کر دیں اور اپنی سرگرمیوں کو "کم سے کم" کر دیں اور صرف پٹی میں دفاعی کارروائیاں کریں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کروانے کے لئے ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر "فوری طور پر عمل درآمد" کی تیاری کر رہا ہے۔بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیاہے کہ ہم ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے "اسرائیل کے طے کردہ اصولوں کی بنیاد پر" مکمل تعاون کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی سیاسی سطحوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں بند کر دیں اور اپنی سرگرمیوں کو "کم سے کم" کر دیں اور صرف پٹی میں دفاعی کارروائیاں کریں۔
ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے مغربی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ میں جنگ روکنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر حماس کے ردعمل سے حیران ہیں۔اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کے منصوبے کا اعلان کرنے سے قبل مشاورت کے دوران حماس کے ردعمل کو منفی طور پر متوقع تصورکیا تھا۔اسرائیلی اہلکار کے مطابق نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اس تاثر سے بچنے کے لیے امریکیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی جانی چاہیے کہ حماس نے اس منصوبے پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔