پاکستان عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک مستحکم اور زیادہ موثر یونیسکو کے لئے پرعزم ہے، یونیسکو میں پاکستان کی مستقل مندوب سفیر ممتاز زہرا بلوچ کا یونیسکو ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2025ء) یونیسکو میں پاکستان کی مستقل مندوب سفیر ممتاز زہرا بلوچ نے موجودہ دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک مستحکم اور زیادہ موثر یونیسکو کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے 221 ویں مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تعلیم، سائنس، ثقافت اور مواصلات کے شعبوں میں تزویراتی ترجیحات کی انجام دہی کے لیے حقیقت پسندانہ اور پائیدار مالی وسائل کی ضرورت پر زور دیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ادارے کے ڈھانچے اور کام کے طریقہ کار میں تزویراتی ربط پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ممتاز زہرا بلوچ نے یونیسکو پر زور دیا کہ مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سائنسی اشتراک کار کو فروغ دیا جائے ، سائنسی پیش ہائے رفت اور جدت طرازی کو جمہوری بنانے کے عمل کو تقویت دی جائے اور سائنسی ترقی کو مصنوعی رکاوٹوں سے تحفظ فراہم کرتے ہوئے مربوط بنیادوں پر استوار کیا جائے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے یونیسکو کے عملے کی لگن اور عزم کو سراہتے ہوئے شفافیت اور احتساب کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ممتاز زہرا بلوچ یونیسکو کے کے لئے
پڑھیں:
ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹس سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانون شکنی اور بے پروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اوباما نے ڈیموکریٹک ووٹروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ انتظامیہ کی بے قاعدگیوں اور عدم توجہی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے ورجینیا اور نیو جرسی کے گورنر امیدواروں، ابیگل اسپین برگر اور میکی شریل کے لیے منعقدہ انتخابی جلسے میں ٹرمپ حکومت کے خلاف سخت تنقید کی۔
اوباما نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اور ہماری سیاست اس وقت مکمل اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے، یہ جاننا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے، کیونکہ روزانہ وائٹ ہاؤس میں ایسی غیر قانونی، غیر محتاط، ظالمانہ اور دیوانیانہ حرکتیں کی جا رہی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی غیر واضح محصولات (ٹریف) پالیسیوں اور مختلف شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اوباما نے کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کاروباری رہنما، وکلا کی فرمیں، اور یونیورسٹیاں ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے کس قدر تیزی سے اس کے سامنے جھک گئیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اس وقت روز گارڈن کی تزئین و آرائش اور 300 ملین ڈالر کے اخراجات پر توجہ دے رہا ہے، جبکہ حکومت کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے۔
اوباما نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 47 ملین سے زیادہ امریکی، جن میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شامل ہے، غذائیت بخش خوراک تک قابلِ اعتماد اور سستی رسائی سے محروم ہیں، زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث مزید خاندان خوراک کے لیے فوڈ اسٹیمپ (کوپن) پروگرام پر انحصار کر رہے ہیں، فوڈ اسٹیمپ پروگرام کم آمدنی والے خاندانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اوباما نے یاد دلایا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں اس پروگرام تک رسائی پر پابندیوں اور اصلاحات کی تجاویز سامنے آئیں جنہیں ڈیموکریٹس اور سماجی کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما ماضی میں بھی کئی بار ٹرمپ کی سماجی و فلاحی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ امریکہ کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر باراک اوباما اب بھی ڈیموکریٹس کے درمیان بے حد مقبول ہیں، اور ان کے ٹرمپ مخالف بیانات امریکی عوام کی رائے پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔