رخصتی سے انکار پر قتل کی گئی اسکول ٹیچر کی تدفین کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاڑکانہ (نیوز ڈیسک) رخصتی سے انکار پر قتل کی گئی پرائمری اسکول ٹیچر صدف حاصلو کی قمبر میں تدفین کردی گئی تاہم پولیس صدف کے قاتل پولیس اہلکار فرید حاصلو کو تاحال گرفتار نہ کرسکی۔
تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں رخصتی سے انکار پر قتل کی گئی پرائمری اسکول ٹیچر کی تدفین کردی گئی، مقتولہ کی تدفین کے بعد بھائی رضوان ودیگر مقدمہ درج کروانے تھانہ قمبر پہنچ گئے۔
مقتولہ صدف کے بھائی رضوان نے بتایا صدف اور فرید کا نکاح دوہزارچوبیس میں ہوا تھا، فرید حاصلو فوری رخصتی چاہتا۔
مقتولہ کے بھائی نے مزید کہا کہ ماہ رمضان میں فرید تیزاب اور پستول لے کرگھر آیا اور رخصتی کی ضد کی، میری بہن صدف کو اس کی یہ حرکت بلکل پسند نہیں آئی اور اس نے رخصتی سے انکار کردیا۔
پولیس صدف کے قاتل پولیس اہلکار فرید حاصلو کو تاحال گرفتار نہ کرسکی تاہم ایس ایس پی قمبرساجد امیر سدوزئی نے ملزم اہلکار کو معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کردیا اور فوری گرفتاری کے احکامات جاری کردیے ہیں، پولیس کا کہنا ہے ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
گذشتہ روز لااڑکانہ میں قمبر کے قریب پولیس اہلکار نے وین پر فائرنگ کی تھی ، جس کے نتیجے میں خاتون ٹیچر جاں بحق اور راہگیر زخمی ہوگیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شادی سے انکار پولیس اہلکار نے خاتون ٹیچر پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں : عمران خان کی نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت اب تک کتنے مکانات بن چکے ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رخصتی سے انکار پولیس اہلکار
پڑھیں:
بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کا نسٹیبل شہید ہوگئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئیں ہیں۔
یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
Post Views: 5