26 نومبر کے پرتشدد احتجاج، بشری بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواستوں کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اپریل2025ء) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کے پر تشدد احتجاج کے بعد درج مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستوں کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی ہے اور بشریٰ بی بی کو 26 نومبر کے حوالے سے اٹک میں درج مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی ہے عدالت نے تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ کی عبوری ضمانت میں بھی21 اپریل تک توسیع کردی ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پر بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کے مقدمات میں عبوری ضمانت درخواستوں پر بحث ہونا تھی تاہم عدالت نے کسی کاروائی کے بغیر سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ راولپنڈی کے 26 نومبر کیسوں میں تاحال تفتیش مکمل نہیں ہوئی جبکہ عدالت نے بشریٰ بی بی کو اٹک کے 26 نومبر کیسوں میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے اور تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ آئندہ تاریخ تک تفتیشی پراسس مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے عدالت نے پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی عبوری ضمانت میں 21 اپریل تک توسیع کر دی پولیس نے سلمان اکرم کو 5 اکتوبر احتجاج کے مقدمات میں نامزد کیا تھا عدالت نے آئندہ تاریخ تک تفتیشی مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مقدمات میں عدالت نے نومبر کے اپریل تک
پڑھیں:
لاس اینجلس، پینٹاگون کا حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کا عندیہ
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیفنس سیکریٹری پیٹ ہیگسٹ نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاس اینجلس میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا تو پینٹاگون حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کے حوالے سے تیار ہے، انھوں نے کہا کہ پینڈلیٹن کیمپ میں تعینات میرین فورس کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔
میئرلاس اینجلس کیرن باس نے ٹرمپ انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران نیشنل گارڈز کی تعیناتی سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی انھوں نے پرتشدد واقعات میں ملوث مظاہرین کی مذمت بھی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ لوگ اس افراتفری میں پھنسے رہیں، تاہم انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات غیر ضروری ہیں۔