لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 8 اپریل 2025ء) اسلام آباد میں ہونے والے اوورسیز پاکستانیز کنونشن کی تیاریاں جاری، لندن میں ہائی کمیشن کے اندر او پی ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر افضال بھٹی اور ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل کی اہم پریس کانفرنس ۔ تین روز پر مشتمل کنونشن جو 13 اپریل سے شروع ہو گا جس میں کثیر تعداد میں اووسیز شرکت کریں گے ۔ کنونش کے آخری روز وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی ڈنر میں شریک ہوں گے ۔

ہائی کمیشن لندن میں ایم ڈی اوپی ایف افضال بھٹی نے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کے ہمراہ پریس کانفرس کے دوران بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے پاس اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کی لسٹ موجود ہے جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کنونشن کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کا حل پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

افضال بھٹی نے کہا کہ موبائل فون پر ٹیکس ہمارے ایجنڈا میں سرفہرست ہے جبکہ نان فائلرز اور فائلرز کے حوالے سے ایشو بھی حل ہو گا۔ جن مسائل کے حل کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے اس پر بھی کام ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز کی جائیداد سے متعلقہ مسائل کے حل کیلئے اسلام آباد کی طرز پر پورے ملک میں عدالتیں بنائیں گے۔

افضال بھٹی نے کہا کہ پندرہ سو سے زیادہ اوورسیز پاکستانیوں نے کنونشن میں شرکت کیلئے درخواستیں دیں ہیں اور اس ایونٹ میں شرکت کرنے والے اووسیز حکومت پاکستان کے مہمان ہوں گے کنونشن میں سات سو سے زیادہ افراد شرکت کریں گے انہوں نے کہا کہ کنونشن کے شرکاء سے مختلف وزارتوں کے لوگ ملاقاتیں کریں گے۔ جن اوورسیز پاکستانیوں کو کسی مخصوص وزارت سے مسائل ہوں گے انکی ملاقاتیں بھی کرائیں گے۔

ہماری حکومت صرف باتیں نہیں کر رہی بلکہ عملی اقدامات کر رہی ہے۔ ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ افضال بھٹی اور سید قمر رضا اورسیز پاکستانیوں اور حکومت پاکستان کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک سوال پر افضال بھٹی نے کہا کہ کنونشن پر تنقید برائے تنقید کی برائے مثبت گفتگو ہونی چاہئیے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں متناسب نمائندگی دینے پر بھی کام ہو رہا ہے۔

اوورسیز پاکستان کنونشن کے شرکاء ریاست پاکستان کے مہمان ہوں گے۔ مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کے اسی فیصد کیسز میں انکے اپنے رشتہ دار ملوث ہوتے ہیں۔پاور آف اٹارنی دیتے وقت اوورسیز پاکستانیوں کو خبردار کرنے کیلئے بھی اقدامات کریں گے۔ افضال بھٹی نے کہا کہ او پی ایف 70 کی دہائی میں قائم کیا گیا۔

وزیراعظم پاکستان کنونشن کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات پر شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف منفی مہم افسوسناک ہے جبکہ موبائل فون پر ٹیکس گزشتہ حکومت کا تحفہ ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ پی آئی کی بندش گزشتہ حکومت کی وجہ سے ہوئی۔ حکومت جو اچھے اقدامات اٹھا رہی ہے اس کو سراہا جانا چاہئے۔ افضال بھٹی کا ای ہر ائرپورٹ پر او پی ایف کے ڈیسک موجود ہیں۔ لاہور ائیرپورٹ پر ناخوشگوار واقعہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ نادرا کی خدمات کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ دنیا کے چند ممالک گھر بیٹھے پاسپورٹ مہیا کرتے ہیں، پاکستان ان میں سے ایک ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اوورسیز پاکستانیوں کو اوورسیز پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کنونشن کے کریں گے ہوں گے پی ایف

پڑھیں:

اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔

اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
  • لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشیں، ہلاکتوں کی تعداد 252 تک جا پہنچی
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
  • اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ لازمی قرار
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ایرانی صدر مسعود پزشکیان متوقع طور پر آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے، سفارتی ذرائع
  • دنیائے کرکٹ سے بڑی خبر۔۔بھارت اے سی سی اجلاس میں آنے کوتیار، ایشیا کپ شیڈول کا اعلان متوقع
  • پاکستانیوں کے لیے ایک اور ملک میں ویزا فری انٹری کی سہولت  
  • ارشاد بھٹی کی تحقیقات ہوں تو ان کا کھرا بھی جنرل فیض حمید سے ہی جا کر ملے گا: جاوید لطیف 
  • مون سون کا چوتھا اسپیل یا تباہی؟تحریر عنبرین علی