ملکی و عالمی سطح پر امن و انصاف کے قیام کیلئے ملکر جدوجہد کی جائے، سید سعادت اللہ حسینی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے ایک مختصر خطاب میں چند اہم نکات کیطرف شرکاء تقریب کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تہوار لوگوں کو جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی جانب سے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں ایک پُروقار عید ملن تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں 15 سے زائد ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندوں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ، مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے رہنماؤں، مذہبی شخصیات اور سول سوسائٹیز، سیاسی و سماجی اور تعلیمی تنظیموں و اداروں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ پروگرام میں میڈیا کے منتخب افراد و دیگر میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے اشخاص بھی موجود رہے۔ مجموعی طور پر اس پروگرام میں تقریباً ساڑھے تین سو افراد نے شرکت کی۔ اس تقریب کا بنیادی مقصد سماج کی اہم اور بااثر شخصیات کو ایک دوسرے سے جوڑ کر عید کی خوشیوں میں شریک کرنا اور اس کے ذریعے بہتر سماج کی تعمیر کے لئے امن و انصاف کے پیغام کو عام کرنا تھا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے ایک مختصر خطاب میں چند اہم نکات کی طرف شرکاء تقریب کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تہوار لوگوں کو جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت بعض لوگ ان تہواروں کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں، ایسی صورتحال بنادی گئی ہے کہ تیوہاروں سے لوگوں کو ڈر لگنے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہواروں کو بانٹنے والی دیواریں بنانے کی کوشش ہورہی ہے حالانکہ ان کا اصل کردار جوڑنے والے پُلوں کا ہے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ملنے ملانے کے علاوہ انہیں مل جل کر جدوجہد کرنے اور سماج کے ہر طبقے کو عدل حاصل کرنے میں مدد کا ذریعہ بننا چاہیئے۔ اس پروقار تقریب کے موقع پر مختلف ممالک، مکاتب و مذاہب اور الگ الگ نظریات و اداروں سے منسلک لوگوں کا ایک ساتھ جمع ہونا، سماج کو ایک بڑا پیغام دیتا ہے، اس طرح مل جل کر بیٹھنے سے عید کا جو اتحاد باہمی اور سماجی اشتراکیت کا پیغام ہے، اسے آگے بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے وقف ترمیمی بل کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک غیر منصفانہ قانون ہے جس کے خلاف پورے ملک کو متحد ہوکر آگے آنا چاہیئے چونکہ یہ بل مذہبی تفریق اور امتیاز پر مبنی ہے لہٰذا ہم سب کو مل کر اس کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیئے۔ اس موقع پر متعدد ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندوں، ملک و ملت کی اہم اور بااثر شخصیات نیز عام شہریوں سے جماعت اسلامی ہند کے امیر نے مسئلہ فلسطین پر مثبت اور تعمیری پیش رفت کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جس بربریت اور وحشیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس کے خلاف عالمی برادری اور دنیا کے ہر ملک و فرد کو سامنے آنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امن و انصاف کے قیام کے لئے مل کر جدوجہد کرنا، ہم تمام کی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند کے امیر انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
ریاض احمدچودھری
جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے لیے ”مجلس اتحاد امت” قائم کرتے ہوئے 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا ، ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے۔لاہور اسرائیل مردہ باد ملین مارچ اسرائیلی بربریت کے خلاف فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
محترم حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی پاکستان، نے اسلام آباد میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مارچ کے شرکا سے خطاب میں 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول یہ ہڑتال ایک پْرامن جہاد ہو گی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین سے ہمارا تعلق ایمان اور عقیدے کا ہے۔ کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل گئے اور وہاں وعدے کر کے آئے ہیں، اسرائیل کے ساتھ بڑھنے سے سب کچھ برباد ہو جائے گا، فلسطین کا مقدمہ لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، نہ پولیس سے فساد چاہتے ہیں، مگر ہمارا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے آج ریڈ زون میں واقع امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ریڈ زون جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کرنے کے بعد پارٹی نے تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد انھوں نے ریڈ زون جانے کا فیصلہ واپس لیا اور ایکسپریس وے پر مظاہرے کا فیصلہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘ہم اپنے ملک کی عزت کرتے ہیں، مگر حکمرانوں کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں کہ فلسطین کے لیے، کشمیر کے لیے، ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔’ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے، جسے جگانے کے لیے بار بار اسلام آباد کا رخ کیا جاتا ہے۔یہ صرف سیاسی معاملہ نہیں، فلسطین سے ہمارا دینی، تاریخی، اور نظریاتی رشتہ ہے۔ جب پاکستان بنا، تو فلسطین کی آزادی کی تحریک بھی ساتھ ہی چل رہی تھی۔ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمار کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔مسلم حکمرانوں نے بے حسی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ آج بھی نتن یاہو کہتا ہے کہ ہم جنگ نہیں روکیں گے۔ کیا یہ وقت نہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں؟ مسلم حکمران اب بھی نہ جاگے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔اْنہوں نے امریکہ کو غیر معتبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کسی کا نہیں ہوتا، نہ دوستوں کا نہ دشمنوں کا۔ آج وہاں خود ان کی حکومت کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘یورپ، پیرس، ایڈنبرا ہر جگہ اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔میں پوری امت باالخصوص پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اسرائیلی اور اس کے پشت پناہوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔
الخدمت ویمن ٹرسٹ کی نائب امیر قدسیہ وحید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہر بندے نے اپنا حساب دینا ہے اور ہم سب نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جیسے بائیکاٹ کر کے یا ملین مارچ کی صورت میں ہو۔ اللہ بس ہمارے فلسطین پر اپنا کرم کر دے۔’مغربی ممالک اکٹھے ہو کر فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ یہ ظلم اتنی انتہا پر ہے کہ جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ پوری دنیا کے مسلمان اور بالخصوص پاکستان کی عوام اپنی فلسطینی بہن بھایئوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’اس سے قبل لاہور اور ملتان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی جماعت اسلامی نے رواں ہفتے کے دوران فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی تھیں۔کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی منعقد کی تھی جس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے تھے۔ گزشتہ اتوارکو بھی جماعت اسلامی پاکستان نے کراچی میں ‘یکجہتی غزہ ملین مارچ’ منعقد کیا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔تاہم بعد میں تاجر تنظیموں سے رابطوں کے بعد یہ تاریخ تبدیل کر کے 26 اپریل کر دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اْٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔