فلاپ فلمیں؛ جاوید شیخ بالی ووڈ کے خانز کو کیا نصیحت کرنا چاہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
معروف اداکار نے جاوید شیخ نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اگر ان کی 'بالی ووڈ خانز' سے ملاقات ہوئی تو وہ تینوں کو ایک نصیحت کرنا چاہیں گے۔
سلمان خان کی فلم 'سکندر' دبنگ اسٹار کی ناکام ترین فلم ثابت ہوئی ہے جس نے توقعات سے نہایت کم بزنس کیا ہے۔
اس سے قبل 2022 میں عامر خان 'لال سنگھ چڈھا' بھی فلاپ ہوگئی تھی اور انھوں نے تب سے کوئی فلم نہیں کی ہے۔
شاہ رخ خان بھی 2018 میں اپنی فلم زیرو کے فلاپ ہونے پر اداکاری کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرچکے تھے تاہم 2023 میں 'پٹھان' اور 'جوان' جیسی فلموں سے کم بیک کیا ہے۔
بالی ووڈ پر دہائیوں تک راج کرنے والے تینوں خانز اب 60 سال کے ہوچکے ہیں ایسے میں جاوید شیخ تینوں کو کچھ نصیحت کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں جاوید شیخ نے کہا کہ میری ان تینوں سے ملاقات کو کافی عرصہ ہوگیا لیکن جب ملاقات ہوئی ایک نصیحت ضرور کروں گا۔
جاوید شیخ نے کہا کہ تینوں خانز اپنی اداکاری میں نئی ورائٹی لانے کی ضرورت ہے اور ہیرو کے لیے علاوہ کردار بھی ادا کرنا چاہیے جیسے امیتابھ بچن کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاوید شیخ
پڑھیں:
ملک میں اس وقت مارشل لاء کا دورہ ہے، جاوید ہاشمی
جاوید ہاشمی نے لکھا ہے کہ مجھے بھی 23 سال کی قید ہوئی تھی، اور آپ کے مقدمات کا انجام بھی وہی ہوگا، جو میرے کیس کا ہوا تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ آپ کا لیڈر خود بھی ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے۔ ملک میں اس وقت مارشل لاء کا دور ہے اور جمہوریت صرف کاغذوں میں باقی ہے۔ تحریکِ انصاف اور اس کے کارکنوں کو میرا سلام‘‘۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی تحریک انصاف کے رہنماوں کے حق میں بول پڑے۔ پی ٹی آئی رہنماوں کو گزشتہ شب 9 مئی کیسز میں سنائی جانیوالی سزاؤں پر ردعمل جاری کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی کے اسیر رہنماوں کو حوصلہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا کہ آپ کے کیسز کا بھی وہ انجام ہو گا جو میرے کیسوں کا ہوا تھا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر جاری پیغام میں جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ ’’تحریکِ انصاف کے بہادر شیروں، جنہیں 10، 10 سال کی قید ہوئی ہے، آپ میں سے کئی ہمارے مستقبل کے لیڈر ہیں، آپ نے مایوس نہیں ہونا۔
جاوید ہاشمی نے لکھا ہے کہ مجھے بھی 23 سال کی قید ہوئی تھی، اور آپ کے مقدمات کا انجام بھی وہی ہوگا، جو میرے کیس کا ہوا تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ آپ کا لیڈر خود بھی ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے۔ ملک میں اس وقت مارشل لاء کا دور ہے اور جمہوریت صرف کاغذوں میں باقی ہے۔ تحریکِ انصاف اور اس کے کارکنوں کو میرا سلام‘‘۔ یاد رہے کہ گزشتہ شب انسداد دہشتگردی عدالت نے نے یاسمین راشد اور محمود رشید سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا گیا تھا۔