Express News:
2025-09-17@23:48:24 GMT

اعظم سواتی کا اعترافی بیان

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

آجکل اعظم سواتی بہت اہم ہو گئے ہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے حق میں بات کر رہے ہیں۔ وہ تحریک انصاف کے بیرون ملک مقیم سوشل میڈیا ہنڈلرز کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی حمایت میں بات کر رہے ہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ سے صلح کی بات کر ہے ہیں۔ ان کی باتیں تحریک انصاف کے مزاحمتی سوشل میڈیا کو اچھی نہیں لگ رہی ہیں۔ لیکن وہ بات کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ بانی تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے بات چیت کا مینڈیٹ انھیں دیاہے کہ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں بات کر سکتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی اعظم سواتی نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے بہت سے ذرائع سے بات چیت شروع کرنے کی کوشش کی ہے۔

لیکن وہ شدید کوشش کے باوجود ابھی تک تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بلکہ زیادہ واضح بات کی جائے تو بانی تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت شروع نہیں کرا سکے ہیں۔ وہ بند دروازے نہیں کھلوا سکے ہیں۔ انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی تو بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن دوسری سائیڈ سے کوئی جواب نہیں ہے۔

اس سے پہلے ہمارے دوست تو ہمیں یہی بتاتے تھے کہ ڈٹ کر کھڑا ہے کپتان۔ اسٹیبلشمنٹ تو بات چیت کے لیے تیار ہے، کپتان نہیں مان رہا ہے۔ لیکن اعظم سواتی تو الٹی کہانی بتا رہے ہیں۔ دونوں کہانیاں الٹ ہیں۔ ایک طرف اسٹیبلشمنٹ نہیں مان رہی اور دوسری طرف یہ بتایا جاتا تھا کہ کپتان نہیں مان رہا۔ اب جب اعظم سواتی کا اعتراٖفی بیان آگیا ہے تو میری رائے میں صورتحال زیادہ واضح ہو گئی ہے۔

میں اعظم سواتی کے بیان کو اس لیے بھی معتبر سمجھتا ہوں کہ انھوں نے قرآن مجید ہاتھ میں اٹھا کر اور قرانی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے۔ لہذا وہ جھوٹ نہیں بول سکتے۔ صورتحال واقعی یہی ہے کہ جو انھوں نے کہی ہے۔ میرے دوست جو ہمیں بار بار یہ نوید سنا رہے تھے کہ آپ کو نہیں پتہ بیک چینل مذاکرات چل رہے ہیں، معاملات کافی حد تک طے ہو گئے ہیں۔ بس کپتان باہر آنے والا ہے، حالات بدلنے والے ہیں۔اب وہ اعظم سواتی کو سن لیں۔ بہت منت ترلے کر کے دیکھ لیے گئے ہیں،کچھ نہیں ہوا ہے۔

بیک چینل مذاکرات کی تمام کہانیاں فرضی ہیں۔ ویسے تو فوج کے ترجمان کئی سوالوں کے جواب میں کہہ چکے ہیں کہ جس نے بھی بات کرنی ہے وہ حکومت سے کرے۔ ہم کوئی بات نہیں کریں گے۔ جب بانی تحریک انصاف آرمی چیف کو خط پر خط لکھ رہے تھے۔ تب ایک تقریب میں نے آرمی چیف سے ان خطوط کے حو الے سے سوال کیا تو پہلے تو انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا۔ جب میں نے دوبارہ سوال کیاکہ اگر مل جائے تو؟ انھوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم کو بھیج دوں گا۔ مجھے بھی لگتا ہے کہ تا دم تحریر یہی صورتحال ہے۔ اعظم سواتی نے اپنے اس ویڈیو بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بانی تحریک انصاف کہتے ہیں کہ ان کے ساتھی کھوٹے سکے ہیں۔ اس لیے وہ بات چیت کے لیے ان پر اعتبار نہیں کر سکتے۔ اب یہ کافی دلچسپ صورتحال ہے۔

کپتان سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ لیکن وہ رابطے کپتان کے لیے نہیں ہیں۔ بلکہ وہ اپنے لیے ملتے ہیں۔ اپنی بات کرتے ہیں۔ بلکہ اس بات چیت کے دوران کپتان پرتنقید کی جاتی ہے اور ان کے ساتھی اس تنقید میں شامل ہوتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں یہ ٹھیک بات ہے۔تحریک انصاف کے رہنماؤں کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انفرادی رابطے ہیں۔ ہر کوئی اپنی بات کرتا ہے۔ اپنے تعلقات ٹھیک رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور ان ملاقاتوں میں تحریک انصاف کے رہنما خود کپتان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔اور اسٹیبلشمنٹ کے موقف کو درست قرار دیتے ہیں۔ اچھی بات ہے کپتان کو یہ صورتحال معلوم ہے اور اعظم سواتی کے مطابق اسی لیے اب ٹاسک انھیں دیا گیا ہے۔

سوال یہ بھی ہے کہ اعظم سواتی کو اب یہ بیان دینے کی کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ ویسے تو اعظم سواتی کے بارے میں تحریک انصاف کے اندر یہ بات مشہور ہو گئی تھی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے پیغامات لے کر اڈیالہ جاتے ہیں۔ ایک دفعہ پہلے بھی اعظم سواتی کے لیے صبح سات بجے جیل کے دروازے کھولے گئے تھے جب تحریک انصاف نے اپنا جلسہ ملتوی کیا تھا۔ تب یہی خیال تھا کہ اسٹبلشمنت نے انھیں صبح صبح جیل بھیجا تھا۔ لیکن اعظم سواتی اپنے اسی ویڈیو میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے انھیں بھیجا تھا، وہ خود نہیں گئے تھے۔ اس لیے کہیں نہ کہیں ان کی کچھ نہ کچھ انڈر اسٹینڈنگ موجود ہے اور یہ بھی انفرادی ہے۔

کیونکہ اعظم سواتی خود مان رہے ہیں کہ کپتان کے لیے کوئی بریک تھرو نہیں ہے۔ اعظم سواتی کے اس ویڈیو بیان سے تحریک انصاف کے اس سوشل میڈیا کا بہت نقصان ہوا ہے جو مزاحمت کے بیانیہ کے ساتھ چل رہا تھا۔ جو یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ بانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ آخری حد تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ لیکن اب واضح ہوا ہے کہ صورتحال بالکل مختلف ہے۔

اسی لیے جب مذاکرات کے بند دروازے نہیں کھلتے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے کے لیے مخالف مہم چلائی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ورنہ اندر سے تو بات چیت کی بھر پور کوشش ہو رہی ہے۔ باقی سواتی صاحب نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس وقت میدان تو کے پی میں لگا ہوا ہے۔ اور اس میدان میں اعظم سواتی گنڈا پور کے ساتھ ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف تحریک انصاف کے بات چیت کے لیے بات کر رہے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے اعظم سواتی کے تحریک انصاف ا کے لیے تیار سوشل میڈیا انھوں نے کے ساتھ کہ بانی ہیں کہ ہوا ہے اور اس ہے ہیں یہ بھی

پڑھیں:

عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین

پاکستان کے معروف صحافی اور ٹیلی ویژن میزبان سید طلعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان طویل عرصے تک جیل میں رہیں گے اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے مذاکرات اور کامیابی کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔

وی نیوز کے خصوصی پروگرام ‘صحافت اور سیاست’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مائنس عمران خان پی ٹی آئی کے شہباز شریف حکومت سے مذاکرات اور ان کی کامیابی کے امکانات تو ہیں لیکن عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ عمران خان ان مذاکرات یا سمجھوتے کے نتیجے میں اپنا غلبہ چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا بیان: کیا اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟

انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پارٹی نے کئی بسیں مس کردی ہیں۔ یہاں تک کہ گزشتہ سال 26 نومبر کے احتجاج سے پہلے ان کی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین لوگوں سے ملاقات ہوئی تھی اور اس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ہنگامہ آرائی نہ کریں لیکن پھر بھی بات نہیں بنی۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومتی اتحاد کے اسٹیبلشمنٹ سے نئے صوبوں، وفاقی اکائیوں میں وسائل کی تقسیم کے لیے این ایف سی ایوارڈ اور ڈیم بنانے جیسے معاملات پر اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم فی الحال شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں اور وہ اپنی صلاحیت سے ان امکانات کو معدوم بھی کر سکتے ہیں۔

غزہ کی طرف جانے والے بین الااقوامی فلوٹیلا کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بارے میں زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیے اور اسرائیل اس قافلے کے مسافروں کے ساتھ کسی بھی سطح کا ظالمانہ سلوک کر سکتا ہے، یہ قافلہ ڈبو سکتا ہے یا تباہ کر سکتا ہے۔

فیک نیوز کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید طلعت حسین نے کہاکہ جعلی مواد اس لیے زیادہ پھیل رہا ہے کیونکہ صحیح مواد کے راستے رکے ہوئے ہیں۔ صحیح خبر اور معلومات کے اوپر قدغن لگی ہوئی ہے۔ اگر آپ حقیقت بیان کرنے کے جو مروجہ طریقے ہیں ان کے راستے نہ روکیں تو کہیں نہ کہیں جا کر جھوٹ پکڑا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیک نیوز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر لائحہ عمل تشکیل دیا جانا ضروری ہے، عطا اللہ تارڑ

انہوں نے کہاکہ اب کوئی بھی شخص جو کیمرے کے سامنے کھڑے ہوکر دو الفاظ بول لیتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ وہ صحافی ہے۔ اور جس کے پاس اپنا پلیٹ فارم سوشل میڈیا پر موجود ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ چینل کا مالک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی طلعت حسین عمران خان لمبی جیل وسائل کی تقسیم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • پی ٹی آئی کے 17 سینیٹرز نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
  • علی امین گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ سے چھٹی؟ اسٹیبلشمنٹ کو منانے کی کوشش، ’وی ٹاک‘ میں اہم انکشافات
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شہدا کے لیے 5 منٹ نہیں نکال سکے، بیرسٹر عقیل ملک
  • لاہور: تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین