اعظم سواتی کا اعترافی بیان
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
آجکل اعظم سواتی بہت اہم ہو گئے ہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے حق میں بات کر رہے ہیں۔ وہ تحریک انصاف کے بیرون ملک مقیم سوشل میڈیا ہنڈلرز کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی حمایت میں بات کر رہے ہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ سے صلح کی بات کر ہے ہیں۔ ان کی باتیں تحریک انصاف کے مزاحمتی سوشل میڈیا کو اچھی نہیں لگ رہی ہیں۔ لیکن وہ بات کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ بانی تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے بات چیت کا مینڈیٹ انھیں دیاہے کہ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں بات کر سکتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی اعظم سواتی نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے بہت سے ذرائع سے بات چیت شروع کرنے کی کوشش کی ہے۔
لیکن وہ شدید کوشش کے باوجود ابھی تک تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بلکہ زیادہ واضح بات کی جائے تو بانی تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت شروع نہیں کرا سکے ہیں۔ وہ بند دروازے نہیں کھلوا سکے ہیں۔ انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی تو بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن دوسری سائیڈ سے کوئی جواب نہیں ہے۔
اس سے پہلے ہمارے دوست تو ہمیں یہی بتاتے تھے کہ ڈٹ کر کھڑا ہے کپتان۔ اسٹیبلشمنٹ تو بات چیت کے لیے تیار ہے، کپتان نہیں مان رہا ہے۔ لیکن اعظم سواتی تو الٹی کہانی بتا رہے ہیں۔ دونوں کہانیاں الٹ ہیں۔ ایک طرف اسٹیبلشمنٹ نہیں مان رہی اور دوسری طرف یہ بتایا جاتا تھا کہ کپتان نہیں مان رہا۔ اب جب اعظم سواتی کا اعتراٖفی بیان آگیا ہے تو میری رائے میں صورتحال زیادہ واضح ہو گئی ہے۔
میں اعظم سواتی کے بیان کو اس لیے بھی معتبر سمجھتا ہوں کہ انھوں نے قرآن مجید ہاتھ میں اٹھا کر اور قرانی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے۔ لہذا وہ جھوٹ نہیں بول سکتے۔ صورتحال واقعی یہی ہے کہ جو انھوں نے کہی ہے۔ میرے دوست جو ہمیں بار بار یہ نوید سنا رہے تھے کہ آپ کو نہیں پتہ بیک چینل مذاکرات چل رہے ہیں، معاملات کافی حد تک طے ہو گئے ہیں۔ بس کپتان باہر آنے والا ہے، حالات بدلنے والے ہیں۔اب وہ اعظم سواتی کو سن لیں۔ بہت منت ترلے کر کے دیکھ لیے گئے ہیں،کچھ نہیں ہوا ہے۔
بیک چینل مذاکرات کی تمام کہانیاں فرضی ہیں۔ ویسے تو فوج کے ترجمان کئی سوالوں کے جواب میں کہہ چکے ہیں کہ جس نے بھی بات کرنی ہے وہ حکومت سے کرے۔ ہم کوئی بات نہیں کریں گے۔ جب بانی تحریک انصاف آرمی چیف کو خط پر خط لکھ رہے تھے۔ تب ایک تقریب میں نے آرمی چیف سے ان خطوط کے حو الے سے سوال کیا تو پہلے تو انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا۔ جب میں نے دوبارہ سوال کیاکہ اگر مل جائے تو؟ انھوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم کو بھیج دوں گا۔ مجھے بھی لگتا ہے کہ تا دم تحریر یہی صورتحال ہے۔ اعظم سواتی نے اپنے اس ویڈیو بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بانی تحریک انصاف کہتے ہیں کہ ان کے ساتھی کھوٹے سکے ہیں۔ اس لیے وہ بات چیت کے لیے ان پر اعتبار نہیں کر سکتے۔ اب یہ کافی دلچسپ صورتحال ہے۔
کپتان سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ لیکن وہ رابطے کپتان کے لیے نہیں ہیں۔ بلکہ وہ اپنے لیے ملتے ہیں۔ اپنی بات کرتے ہیں۔ بلکہ اس بات چیت کے دوران کپتان پرتنقید کی جاتی ہے اور ان کے ساتھی اس تنقید میں شامل ہوتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں یہ ٹھیک بات ہے۔تحریک انصاف کے رہنماؤں کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انفرادی رابطے ہیں۔ ہر کوئی اپنی بات کرتا ہے۔ اپنے تعلقات ٹھیک رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور ان ملاقاتوں میں تحریک انصاف کے رہنما خود کپتان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔اور اسٹیبلشمنٹ کے موقف کو درست قرار دیتے ہیں۔ اچھی بات ہے کپتان کو یہ صورتحال معلوم ہے اور اعظم سواتی کے مطابق اسی لیے اب ٹاسک انھیں دیا گیا ہے۔
سوال یہ بھی ہے کہ اعظم سواتی کو اب یہ بیان دینے کی کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ ویسے تو اعظم سواتی کے بارے میں تحریک انصاف کے اندر یہ بات مشہور ہو گئی تھی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے پیغامات لے کر اڈیالہ جاتے ہیں۔ ایک دفعہ پہلے بھی اعظم سواتی کے لیے صبح سات بجے جیل کے دروازے کھولے گئے تھے جب تحریک انصاف نے اپنا جلسہ ملتوی کیا تھا۔ تب یہی خیال تھا کہ اسٹبلشمنت نے انھیں صبح صبح جیل بھیجا تھا۔ لیکن اعظم سواتی اپنے اسی ویڈیو میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے انھیں بھیجا تھا، وہ خود نہیں گئے تھے۔ اس لیے کہیں نہ کہیں ان کی کچھ نہ کچھ انڈر اسٹینڈنگ موجود ہے اور یہ بھی انفرادی ہے۔
کیونکہ اعظم سواتی خود مان رہے ہیں کہ کپتان کے لیے کوئی بریک تھرو نہیں ہے۔ اعظم سواتی کے اس ویڈیو بیان سے تحریک انصاف کے اس سوشل میڈیا کا بہت نقصان ہوا ہے جو مزاحمت کے بیانیہ کے ساتھ چل رہا تھا۔ جو یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ بانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ آخری حد تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ لیکن اب واضح ہوا ہے کہ صورتحال بالکل مختلف ہے۔
اسی لیے جب مذاکرات کے بند دروازے نہیں کھلتے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے کے لیے مخالف مہم چلائی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ورنہ اندر سے تو بات چیت کی بھر پور کوشش ہو رہی ہے۔ باقی سواتی صاحب نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس وقت میدان تو کے پی میں لگا ہوا ہے۔ اور اس میدان میں اعظم سواتی گنڈا پور کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف تحریک انصاف کے بات چیت کے لیے بات کر رہے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے اعظم سواتی کے تحریک انصاف ا کے لیے تیار سوشل میڈیا انھوں نے کے ساتھ کہ بانی ہیں کہ ہوا ہے اور اس ہے ہیں یہ بھی
پڑھیں:
عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے بانی اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے۔
یہ بات ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عمران خان کا کہنا تھا 26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے اس پرلیگل کمیٹی، پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خط لکھے گی، عدالت میں ہمارے کیسسز نہیں لگ رہے، بشری بی بی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے، پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت جو پاکستان کو اکھٹا کر سکتی ہے۔
"میرا ایک کزن قتل کےجرم میں عمر قید کاٹ رہا ہے" گانے کی تشہیر کے دوران کانیے ویسٹ کا انکشاف
مائنز اینڈ منرلز پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اعلی کے پی اور سینئر لیڈر شپ آکر مجھے بریف کرے، بانی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل متنازع ہو چکا ہے، لہذا ضروری ہے کہ لوگوں کو اعتماد میں لیں، متنازع معاملات گڑ بڑ ہوں گے۔افغانستان سے متعلق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے تین سال لگا دیئے، ہم نے پہلے کہا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے افغانستان سے بات چیت کرکے انہیں اسمیں شامل کرنا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت نے وقت کا ضیاع کیا جس سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، فوج کے جوان شہید ہوئے، ان چیزوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا، اس وقت بھی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ نہیں آرہی۔عمران خان نے کہا کہ زرمبادلہ کے بغیر ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی، انوسٹمنٹ تبھی آئے گی جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا، چاہے عدلیہ ہو، ایف آئی اے یا پولیس ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا۔
سکردو میں اچانک پہاڑ سے پتھر گاڑی پر آگرا ، غیر ملکی خاتون سیاح ہلاک
مزید :