تجارتی جنگ میں شدت: امریکا کا چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
تجارتی جنگ میں شدت: امریکا کا چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025  سب نیوز 
واشنگٹن:وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا نے آج صبح ایک بج کر 12منٹ سے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس لاگو ہو جائے گا۔
یہ اقدام چین کی جانب سے جوابی ٹیکس واپس نہ لینے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ چین معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ لیویٹ نے بتایا کہ تقریباً 70 ممالک نے امریکہ سے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔
ٹیرف پر نہ تو کوئی تاخیر ہوگی اور نہ ہی توسیع دی جائے گی۔ دوسری طرف اس سے قبل چین نے کہا ہے کہ امریکا اپنے محصولات میں اضافہ کرتا ہے تو ہم اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے پرعزم طریقے سے جوابی اقدامات کریں گے۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان لین جیان نے کہا ٹیرف جنگ آخری وقت تک لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ چین کے خلاف امریکا کے نام نہاد جوابی ٹیرف بے بنیاد ہیں۔
چین نے جو جوابی اقدامات کئے ہیں وہ مکمل طور پر جائز ہیں جن کا مقصد چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ایک عام بین الاقوامی تجارتی ترتیب کو برقرار رکھنا ہے۔
امریکی خریداروں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے کے بعد دنیا کے دوسرے سب سے بڑے گارمنٹس مینوفیکچرر بنگلہ دیش سے آرڈرز روکنا شروع کردیے ہیں۔
ٹرمپ نے بنگلہ دیش کی کپاس کی مصنوعات پر 37فیصد نئے محصولات عائد کیے ہیں۔ ٹرمپ نے ٹیرف کے بعد معاشی بے یقینی سے دوچار امریکیوں کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے بالکل گھبرانا نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکا میں کساد بازاری کا خدشہ 60 فی صد تک بڑھ گیا ہے۔ گیلپ سروے کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت 4 فیصد کمی کے بعد 43 فیصد پر آگئی ۔ یورپی یونین کے وزرائے تجارت کا لکسمبرگ میں اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں یورپی یونین ٹریڈکمشنر نے کہا امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائدکرنیکی تیاری کرلی ہے۔ ٹیرف کے لیے مصنوعات کی حتمی فہرست 15 اپریل کو منظور ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر 104 فیصد
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے، جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
 
 یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے، امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔ امریکا نے 1992ء سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے، جبکہ روس نے 1990ء اور چین نے 1996ء کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
 
 ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف "نظامی یا غیر جوہری تجربات" (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا، تاہم روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔ جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔