ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل خطے کا نقشہ دوبارہ بنانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا، ترکیہ ہمیشہ شامی بھائیوں، بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا، ترکیہ شام میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ داریاں پوری کرے گا، ظالموں کے خلاف حق کی آواز بلند کریں گے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں امن و انصاف کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے اسرائیلی عزائم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ”اسرائیل خطے کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کوششوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، ترکیہ ان سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرے گا۔“

رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ نہ صرف فلسطین بلکہ شام میں بھی قیامِ امن اور انسانی بھلائی کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔

ترک صدر نے یقین دہانی کروائی کہ ”ترکیہ ہمیشہ اپنے شامی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔“ ان کے مطابق شام میں استحکام علاقائی امن کے لیے ضروری ہے، اور ترکیہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔

”غزہ میں بربریت اور انسانیت کا جنازہ“
اپنے خطاب میں ترک صدر نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”معصوم بچوں، خواتین اور عام شہریوں کو جس بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے، وہ انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔“

انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ میں طبی سہولیات کو بھی نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ ایمبولینسوں پر گولیاں چلائی گئیں، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

عالمی برادری سے مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل
رجب طیب اردوان نے عالمی سربراہان پر زور دیا کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے، غزہ میں جاری ظلم و ستم کو رکوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی بین الاقوامی قائدین سے اس مسئلے پر فوری رابطہ کریں گے تاکہ اسرائیل کی جارحیت کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا، ”ہم ظالموں کے خلاف ہمیشہ حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔“

ان کا کہنا تھا کہ ”غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، اور اس آگ کو ہوا دینا پورے خطے کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔“

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رجب طیب اردوان نے کے لیے

پڑھیں:

بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے

اسلام آباد:

کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔

انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔

پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔

پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔

مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔

اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔

موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  •   برطانیہ: ٹرین حملے کے ملزم پر قتل کی 10 کوششوں کے الزامات
  • امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
  • بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت