این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ، سینیٹ کمیٹی کا چاروں صوبائی وزراء کو بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے معاملے پر چاروں صوبائی وزراء کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس آئندہ ہفتہ بلائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت صوبوں کو منتقل ہونے والے محکموں کو فنڈز فراہم نہیں کرنا چاہتی، کے پی حکومت کا دعویٰ ہے فاٹا اضلاع کے انضمام کے بعد صوبے کی آبادی بڑھ چکی ہے۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ آبادی بڑھنے کے باعث این ایف سی ایوارڈ میں حصہ بڑھنا چاہیے، ہر پانچ سال بعد قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وسائل کی تقسیم آئینی تقاضا ہے۔یاد رہے کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ 2009 میں طے ہوا تھا، این ایف سی ایوارڈ کو گزشتہ 15 سالوں سے ہر سال توسیع دی جا رہی ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو قابل تقسیم وسائل کا 57.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایف سی ایوارڈ
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔