امریکہ کو فوجی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا بند کرنا ہوں گی‘ بات چیت کے لیے تیار ہیں. عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل ۔2025 )ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے لیے ہفتے کے روز امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے تاہم کسی بھی نتیجے پر پہنچے کے لیے امریکہ کو فوجی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا بند کرنا ہوں گی” واشنگٹن پوسٹ“ کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے لیے خلوصِ نیت سے کام کرنے کے لیے تیار ہے.
(جاری ہے)
عراقچی نے لکھا کہ ہم بالواسطہ مذاکرات کے لیے عمان میں ملاقات کریں گے یہ جتنا بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی خیال رہے کہ پیرکے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے براہ راست مذاکرات ہفتے کے روز ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات انتہائی اعلیٰ سطح پر ہوں گے. عراقچی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباﺅ کی مہم کو مدنظر رکھتے ہوئے تہران میں امریکی حکومت کی نیت کے بارے میں سنگین شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں. ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے اس بات پر متفق ہونا پڑے گا کہ فوجی حل تو ایک طرف اس مسئلے کا کوئی فوجی آپشن ہی نہیں ہو سکتا ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم جبر اور زبردستی کبھی قبول نہیں کرے گی اس سے قبل پیر کے روز امریکی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر مذاکرات کے بعد کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا تو یہ ایران کے لیے بہت برا دن ثابت ہو گا. عراقچی نے اصرار کیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیار نہ بنانے کے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی ہے تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے متعلق کچھ خدشات موجود ہو سکتے ہیں ہم اپنے پرامن ارادوں کو واضح کرنے اور کسی بھی ممکنہ تشویش کو دور کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں. ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھی ثابت کرنا ہو گا کہ وہ سفارت کاری میں سنجیدہ ہے اور ہونے والے کسی بھی معاہدے پر قائم رہے گا اگر ہمیں عزت دی جائے گی تو احترام کا مظاہرہ کریں گے ان کا کہنا تھا کہ گیند اب امریکہ کے کورٹ میں ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا تھا کہ کے لیے تیار کہ ایران کسی بھی کے روز
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
اپنے ایک جاری بیان میں یمنی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ اسرائیل نے جولائی سے اب تک کئی بار یمن کے عام شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملے کئے۔ اس دوران صیہونی رژیم نے مغربی یمن میں الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف جیسی اہم بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ یہ بندرگاہیں لاکھوں یمنی شہریوں کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ ہیں جن میں خوراک، دواء، ایندھن اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہی بندرگاہوں کے ذریعے ملک کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
تاہم یمن نے واضح کیا کہ ان حملوں سے غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ حملے غزہ کی حمایت میں یمنی فوجی کارروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد یمن، فلسطینیوں کا ایک سرگرم حامی بن کر سامنے آیا۔ یمن نے اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کئے تا کہ تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ جنگ بندی کرے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ زیادہ تر حملوں میں جنوبی اسرائیل بالخصوص ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ کچھ حملے تل ابیب اور بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب بھی کئے گئے۔ یہ حملے اسرائیل کے لئے ایک سیکیورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں مختلف اہداف پر فوجی کارروائیاں کیں۔