اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے اور نیب کے حوالے سے سی ڈی اے مجسٹریٹ سے مکالمے میں سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرنے کے بجائے عوام کے مسائل حل کریں۔ عدالت نے شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین متاثرین کے معاملے پر سی ڈی اے حکام سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین کے متاثرین کی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے نہ ڈریں، لوگوں کی مدد کریں، اگر کسی کو ڈر لگتا ہے تو اپنا تبادلہ کرا لے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے، سول رائٹس اور اداروں کے دائرہ اختیار کو بھی دیکھنا ہوگا، نیب اور ایف آئی اے کو اپنا کام کرنے دیں، آپ اپنا کام کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ نیب کی ترامیم کے بعد اسلام آباد کے 106 کیسز میں سے صرف 4 رہ گئے، باقی ختم ہوگئے۔ انہوں نے سی ڈی اے حکام کو ہدایت دی کہ ڈرنا چھوڑیں اور عوام کے مسائل حل کریں۔
فاضل جج نے ریمارکس میں مزید کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو عہدے پر لگائے ہوئے ہیں، ہونا یہ چاہیے کہ بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی تعینات ہو، لیکن جو عدالتی حکم نہیں مانتا وہ ایک ڈی سی کو ہٹا کر پانچ کیسے رکھ سکتا ہے؟
عدالت نے ہدایت دی کہ شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین متاثرین سے متعلق مکمل تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کی جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی جج ہو، پولیس افسر ہو یا سی ڈی اے ملازم، جس کو ڈر لگے وہ اپنا تبادلہ کرا لے، فائدہ لیتے ہوئے آپ کو ڈر نہیں لگتا لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
وسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ، انسداد منشیات اور پولیس سے تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے کے لیے گزشتہ 10 ماہ کی پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ صرف آگاہی سے کام نہیں چلے گا، مانیٹرنگ بھی کرنی ہوگی، بچوں کے لنچ باکس چیک کرنے ہوں گے، کوئی چیز باہر سے تو نہیں آرہی۔
جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے خاتمے سے متعلق درخوست پرسماعت کی۔ پولیس نے یکم جنوری سے 22 اپریل تک کی پیشرفت رپورٹ پیش کی۔
وزارت داخلہ حکام نے بتایاکہ عدالتی حکم کے بعد اسکولوں میں آگاہی مہم چلائی گئی۔ جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ ایس ایچ او کا کام علاقے کو چیک کرنا اور رپورٹ دینا ہے یہ نہیں کہ رٹ آگئی تو آپ نے تب کام شروع کیا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام ا باد ہائیکورٹ نے کہا کہ سی ڈی اے کی سزا

پڑھیں:

ہماری ہائیکورٹ کے رولز  ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہو گئے: جسٹس محسن کیانی

اسلام  آباد  (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ادارہ شماریات میں تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، آپ سے 5 ماہ میں تقرری کے رولز نہیں بن رہے۔ ادارہ شماریات میں تقرریوں کے حوالے سے زیر سماعت کیس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ 5 ماہ ہوگئے، آپ لوگوں سے تقرری کے رولز نہیں بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ہائی کورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، عدالتی عملہ آپ کو دے دیتے ہیں جو ایک رات میں رولز بھی بنا لے اور دستخط بھی کروا لے۔

متعلقہ مضامین

  • عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی
  • اسلام آبادہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی اے جنرل حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کردیا
  • ہماری ہائیکورٹ کے رولز  ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہو گئے: جسٹس محسن کیانی
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد نیا روسٹر جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی