امریکی محصولات اور ایشیائی بازار حصص
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2025ء) امریکہ کی طرف سےنئے محصولات میں چینی درآمدات پر 104 فیصد کا بھاری ٹیکس بھی شامل ہے۔ ایشیائی ممالک میں اس امریکی اقدام کے نتائج واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بدھ کو ایشیائی حصص مارکیٹ میں مندی اس تناظر میں دیکھی جا رہی ہے۔
جاپان کا نکئی 225 انڈیکس ابتدائی طور پر تقریباً 4 فیصد گر گیا جبکہ خطے کی دیگر مارکیٹیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
واشنگٹن کی جانب سے چین سے منسلک بحری جہازوں پر مجوزہ فیسیں اور اہم علاقائی تجارتی شراکت داروں پر وسیع درآمدی محصولات غیر یقینی صورتحال کو جنم دے رہے ہیں۔ یہ پیش رفت خطے میں امریکی مصنوعات کی مانگ میں کمی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔
چین نے امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیکس کے ساتھ جوابی ردعمل ظاہر کیا ہے۔
(جاری ہے)
امریکی زرعی مصنوعات کا سب سے بڑا درآمد کنندہ چین ہی ہے۔
تاہم جاپان، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ سمیت دیگر ایشیائی ممالک بھی بڑی مقدار میں امریکی گندم، مکئی اور سویا بین خریدتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا مقصد کیا ہے؟صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ ہے کہ امریکی شپ بلڈنگ کو دوبارہ زندہ کیا جائے، برآمد کنندگان کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ چینی جہازوں کی بجائے متبادل بحری جہازوں کی تلاش کریں۔
اس مقصد کی خاطر واشنگٹن حکومت نے چین سے منسلک بحری جہازوں پر 15 لاکھ ڈالر تک کی پورٹ فیس لگا دی ہے۔
تاہم اس اقدام سے بحری جہازوں کے ذریعے مال برداری کی لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے، جس سے امریکی زرعی مصنوعات کی طلب بھی متاثر ہوئی ہے۔امریکی ریاست کنساس میں قائم شپنگ کنسلٹنٹ جے او نیل کے مطابق، ''اب امریکا دنیا کی نصف سے زائد بحری فلیٹ کے لیے ایک غیر پرکشش منزل بن گیا ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ جہازوں کے مالکان اور آپریٹرز اپریل، مئی اور جون کے لیے امریکی بندرگاہوں کے لیے کرایے کے نرخ دینے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ ممکنہ فیسوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ شپنگ مسائل اور تجارتی جنگ کی غیر یقینی صورتحال غالباً مستقبل میں شکاگو میں سویا بین اور گندم کی بنیادی قیمتوں پر اثر انداز ہو گی۔ یہ قیمتیں اس وقت بھی گزشتہ کئی مہینوں کی کم ترین سطح کے قریب پہنچ چکی ہیں۔
جہاز رانی کا بحرانایشیا دنیا بھر میں برآمد کی جانے والی امریکی گندم اور مکئی کے تقریباً 35 فیصد کا خریدار ہے۔
چین دنیا بھر میں تجارت کی جانے والی 60 فیصد سے زائد سویا بین مقدار کا خریدار ہے۔ٹریڈرز اگرچہ دیگر ایشیائی اناج درآمد کنندگان کی جانب سے امریکی محصولات کے خلاف جوابی کارروائی کی توقع نہیں کر رہے ہیں لیکن جہازوں کی محدود دستیابی اور تجارتی جنگ کی غیر یقینی صورتحال خریداری کو متاثر کر رہی ہے۔
اس بحران کے باوجود توقع ہے کہ امریکی گندم کے روایتی خریدار جیسے کہ جاپان اور جنوبی کوریا امریکی زرعی مصنوعات خریدنا جاری رکھیں گے تاہم ایسے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ وہ مکئی اور سویا بین جیسی اجناس کے لیے جنوبی امریکا اور بلیک سی خطے سے متبادل سپلائرز کو بھی آزما سکتے ہیں۔
امریکا میں سویا ٹرانسپورٹیشن کولیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مائیک اسٹین ہوک نے روئٹرز کو بتایا کہ ایک معروف امریکی برآمد کنندہ چین سے منسلک بحری جہازوں پر مجوزہ فیس کے باعث سویا میل کی شپنگ کے لیے دیگر کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات میں ناکام ہو گیا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحری جہازوں سویا بین رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ