کراچی:

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کے خلاف منشیات کے مقدمے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کو تفتیشی افسر کو عدالت میں پیشی کے لیے پابند کرنے کا حکم دے دیا۔

کراچی سینٹرل جیل جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی شہزاد خواجہ کی عدالت کے روبرو اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کے خلاف منشیات کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

عدالتی حکم کے باوجود تفتیشی افسر پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی تفتیشی افسر کو عدالت میں پیشی کے لیے پابند کریں۔

عدالت نے عبوری چالان کی اسکروٹنی کی ہدایات جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ عبوری چالان کی اسکروٹنی مکمل کرکے پیش کرے۔ عدالت نے سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔

تفتیشی افسر نے دو روز پہلے عبوری چالان پراسیکیوشن کے پاس اسکروٹنی کے لیے جمع کروایا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل آفس نے چند اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عبوری چالان میں اداکار ساجد حسن کے منیجر کا نام نیلی سیاہی سے لکھا گیا ہے۔ عبوری چالان میں لکھا ہے کہ منیجر کے خلاف شواہد نہیں ہیں۔

اداکار ساجد حسن کے بیٹے کے وکیل فراز فہیم ایڈووکیٹ نے گفتگو میں کہا کہ ساحر حسن کے خلاف سابق آئی جی سندھ کی دشمنی کے باعث مقدمہ قائم کیا گیا ہے، مقدمہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ تین ماہ بعد بھی عبوری چالان پیش نہیں کیا گیا۔ ساحر حسن کے خلاف پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

وکیل نے کہا کہ 2024 میں بننے والے نئے قانون کے تحت پہلی ایف آئی آر ساحر حسن کے خلاف درج ہوئی۔ اس قانون میں ضمانت کی سہولت نہیں اس لیے ہم نے ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔ ہائیکورٹ بھی ریگولر اور آئینی بینچ میں تقسیم ہوچکی ہے۔ ساحر حسن جیل میں خوش نہیں اور جیل میں کوئی خوش کیسے ہو سکتا ہے۔ جیل تو جیل ہے، ساحر بھی انصاف کی دعا مانگتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اداکار ساجد حسن کے ساحر حسن کے خلاف تفتیشی افسر کو عبوری چالان عدالت نے

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست صدر مرکزی مسلم لیگ کراچی احمد ندیم اعوان کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

 درخواست میں حکومت سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک کراچی، نادرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کراچی کا مکمل انفرااسٹرکچر تباہ ہے، شہر بھر میں سڑک نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔

ایسے میں شہریوں پر بھاری بھرکم چالان/جرمانے کرنا کسی عذاب سے کم نہیں، چالان کی آڑ میں شہریوں کو شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

درخواست کے مطابق سندھ کے حکمران دوسرے صوبوں سے ترقی پر مقابلہ کرنے نکلے تھے، لیکن یہ تو چالان کرنے میں مقابلہ کر رہے ہیں۔

لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی والوں کے لیے 5000 کیوں؟  کراچی پڑھے لکھے قانون کی حفاظت کرنے والوں لوگوں کا شہر ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: رائیونڈ میں افغان مہاجرین کو رہائش دینے والے کیخلاف مقدمہ درج
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • مجھے کبھی نہیں لگا کہ میں شاہ رُخ خان جیسا دکھائی دیتا ہوں، ساحر لودھی
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم
  • صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس
  • ساحر لودھی کی اہلیہ عوامی سطح پر نظر کیوں نہیں آتیں؟
  • استنبول مذاکرات میں عبوری رضامندی — خطے میں امن و استحکام کی نئی امید
  • کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی: ای چالان کے نام پر بھاری جرمانوں کیخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع