اسرائیلی مصنوعات کا استعمال کرنیوالوں کا ایمان خطرے میں ہے، متحدہ علماء محاذ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اپنے مشترکہ بیان میں علماء مشائخ نے کہا کہ ہر قسم کی اسرائیلی مصنوعات کا استعمال غزہ کی موجودہ صورتحال میں شرعاً حرام ہے، حکومت پاکستان سرکاری سطح پر اسرائیلی مصنوعات پر پابندی نہ لگانے کے باعث اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان میں شامل مختلف مکاتب فکر کے 33 جید علماء مشائخ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ قبلہ اول بیت المقدس پر قابض و غاصب ، ظالم اسرائیل اور اس کے سہولت کاروں کی تمام تر مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ حکم شرعی و غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے، ہر قسم کی اسرائیلی مصنوعات کا استعمال غزہ کی موجودہ صورتحال میں شرعاً حرام ہے، اسرائیلی مصنوعات کا استعمال کرنے والے مسلمان گناہ گار اور ان کا دین و ایمان خطرے میں ہے، حکومت پاکستان سرکاری سطح پر اسرائیلی مصنوعات پر پابندی نہ لگانے کے باعث اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔
علماء مشائخ نے کہا کہ محب اسلام و محب پاکستان پاکستانی مصنوعات استعمال کریں۔ مشترکہ بیان جاری کرنے والوں میں مولانا محمد امین انصاری، علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، علامہ مرزا یوسف حسین، شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ترک، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد، صاحبزادہ مولانا منظرالحق تھانوی، علامہ خواجہ احمد الرحمن یار خان، مفسر قرآن علامہ مفتی روشن دین الرشیدی، مولانا مفتی وجیہہ الدین، علامہ عبدالماجد فاروقی، علامہ مفتی عبدالغفور اشرفی، مولانا محمد ابراہیم چترالی، مولانا مفتی اسدالحق چترالی، مفتی شبیر احمد، مفتی منیب الرحمن بنوری و دیگر شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی مصنوعات کا استعمال
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔