آئی ایم ایف مشن ایک بار پھر سپریم کورٹ بار سے کیوں ملاقات کرنا چاہتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد نے ایک بار پھر سپریم کورٹ بار سے ملاقات کی درخواست کی ہے جو سپریم کورٹ بار نے منظور کرلی ہے۔
ترجمان سپریم کورٹ بار کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے سپریم کورٹ بار کو ای میل موصول ہوئی ہے جس میں آئی ایم ایف مشن نے بار رہنماؤں سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار سے آئی ایم ایف مشن کی ملاقات، اعلامیہ جاری
صدر سپریم کورٹ بار نے آئی ایم ایف مشن ملاقات کی خواہش پر مثبت جواب دیا ہے اور آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی درخواست قبول کرلی ہے۔
سپریم کورٹ بار کے مطابق آئی ایم ایف مشن عدالتی استعداد کار اور دیگر امور پر بات کرنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال فروری میں چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے وزارت خزانہ کی درخواست پر سپریم کورٹ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خصوصی وفد سے ملاقات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات پر آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں؟
اس کے بعد آئی ایم ایف مشن نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار کا دورہ کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی ایم ایف پاکستان سپریم کورٹ بار ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستان سپریم کورٹ بار ملاقات ا ئی ایم ایف مشن سپریم کورٹ بار سے ملاقات کی آئی ایم ایف
پڑھیں:
2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔